شہباز اکمل جندران۔۔۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ، صوبے میں شہریوں سے مختلف نوعیت کے ٹیکسز اور ڈیوٹیز وصول کرتا ہے۔اور ٹیکس و ڈیوٹی ادا نہ کرنے والوں سے سختی کے ساتھ نمٹا جاتا ہے۔
تاہم علم میں آیا ہے کہ دوسروں سے سختی کے ساتھ ٹیکس و ڈیوٹی وصول کرنے والا ایکسائز ڈیپارٹمنٹ خود ایک عام شہری کا نادہندہ ہے۔
بتایا گیا ہے کہ محکمے نے موٹر برانچ لاہور کا پی آئی اے سوسائٹی میں موجود آفس 60 لاکھ روپے ادا کیئے بغیر اچانک چھوڑ دیا ہے۔
جس پر بلڈنگ کے مالک نے محکمے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیدیا ہے۔
بلڈنگ مالک ملک افضال نے بتایا کہ ای ٹی او سفیر عباس نے جنوری 2021 میں ایک سال کے لئے کرائے کا معاہدہ کیا لیکن ڈیڑھ ماہ بعد ہی بلڈنگ خالی کردی۔اور کرایہ ادا کیا نہ ہی بقایا جات اور بجلی کے بلوں کی رقم ادا کی۔
ملک افضال کے مطابق ڈیپارٹمنٹ نے پہلے سہولت مرکزFacilitation Center کے نام پر بلڈنگ کے دونوں پورشن کرائے پر لئے۔پھر گراونڈ فلور اور بعدازاں صرف فسٹ فلور کرائے پر رکھا لیکن سہولت مرکز کے 50 لاکھ سے زائد کے واجبات ادا کیئے نہ ہی 10 لاکھ روپے سے زائد گروانڈ فلور کا کرایہ ادا کیا نہ ہی 5بلاکھ روپے سے زائد پانی اور بجلی کے بل ادا کیئے اور رفوچکر ہوگئے۔
ملک افضال کے مطابق ایگریمنٹ کی کلاز 8 کے تحت ڈیپارٹمنٹ ایک سال سے قبل بلڈنگ خالی کرنے پر 2 ماہ کا کرایہ ادا کرنے کا پابند ہے۔
ملک افضال کا یہ بھی کہنا تھا کہ سفیر عباس نے بلڈنگ خالی کروانے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی۔کیونکہ محکمے کو گزرے ہوئے سالوں میں بلڈنگ کے حوالے سے کسی مستقل شکایت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
جبکہ آفس کی لوکیشن بھی شاندار اور پاپولر تھی۔
دوسری طرف ذرائع نے دعوی کیا یے کہ موٹر برانچ کے ذیلی دفتر کی پی آئی اے سوسائٹی سے جوہر ٹاون تبدیلی پر عوام الناس کو بھی پریشانی اور کوفت کا سامنا ہے۔