بلاول بھٹو

عمران خان کو عدم اعتماد آنے سے پہلے خود مستعفی ہو جانا چاہیے، بلاول بھٹو

لاہور (رپورٹنگ آن لائن ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کو عدم اعتماد آنے سے پہلے خود مستعفی ہو جانا چاہیے، استعفی نہیں دیتے تو اسلام آباد پہنچ کر تحریک عدم اعتماد لائیں گے،وزیراعظم کا بندوبست کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، پیپلزپارٹی ندیم افضل چن کا گھر ہے، واپس آنے پر خوش آمدید کہتا ہوں،

اسلام آباد پہنچنے سے پہلے سلیکٹڈ اپنے گھر کی راہ لے گا، پیپلزپارٹی عوامی طاقت پر یقین رکھتی ہے، اب عوام ہی فیصلے کریں گے، جن کارکنوں نے کبھی بھی جئے بھٹو کا نعرہ لگایا ہے وہ واپس آ جائیں ، ایک شفاف الیکشن ہو اور ایک منتخب حکومت بنے جو عوام کی بہتری کے لیے کام کرے،ہم یوٹرن نہیں لیتے ، خان صاحب یوٹرن کے عادی ہیں۔

ا توار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ندیم افضل چن کو پیپلزپارٹی میں دوبارہ شمولیت اختیار کرنے پر خوش آمدید کہتے ہیں پوری پیپلزپارٹی کے لئے خوشخبری ہے میں عوام میں بار بار جا کر کہتا ہوں کہ آصف زرداری بی بی محترمہ جو کسی بھی دور میں پیپلزپارٹی کااور جئے بھٹو کا نعرہ لگایا ہواور پارٹی کا پرچم لہرایا ہو ان سب کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور اس پارٹی کا حصہ بنیں کیونکہ یہ پارٹی نہ صرف میری بلکہ آپ کی بھی پارٹی ہیں ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اس پارٹی کے نظریے کے لئے جدوجہد کرنی ہے جو ہمیں قائد عوام نے دیاتھااور اس منشور کے لئے بھی جدوجہد کرنی ہیں جو شہید متحرمہ بے نظیر بھٹو نے ہمیں دیا تھاہم سات دن سے عوام کے سامنے جدوجہد کررہے ہیں ندیم افضل چن کا پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرنا اس بات کی تائید کرتا ہے کہ عوام جو موجود ہ صورتحال سے گزررہے ہیں جس میں خان صاحب نے کسانوںکا ذکر کیا تھا اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں ایک نئی سوچ جذبہ اور نظریے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت ساری پارٹی کے لوگ اس پر کوشش کررہے ہیں کہ صاف شفاف الیکشن کروادیں تاکہ جو الیکشن ہوں اس سے عوامی مسائل کا حل نکالا جاسکے ۔ ہماری کوشش ہے کہ اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں اور انشاءاللہ اس جدوجہد میں ہم کامیاب ہونگے ۔

صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کی تین سال سے تقرریں سن رہے ہیں یوٹرن لینے کے عادی ہے جہاں تک ہم ہے ہم یوٹرن نہیں لینگے عمران خان کا کام حکمرانی کرناہے اور میرا کام اپوزیشن کرنا ہے ہماری اپوزیشن اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ حکومت جو اس وقت بہت پریشر میں ہے وہ ماضی میں بھی اتنے پریشر سے نہیں گزری ہوگی ان کے سامنے بڑا امتحان تحریک عدم امتحان ہے ہم نے اس سے قبل سینیٹ اور قومی اسمبلی میں انہیں شکست دی تھی اور آگے بھی دیں گے ۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے بھائی ندیم افضل چن گھر واپس آئے ہیں ہم محنت سے اس ملک اور عوام کے لئے جدوجہد کرینگے اور اس میں کامیاب ہونگے ہم لانگ مارچ کے لیے جارہے ہیں اور عمران خان صاحب کو ڈیڈ لائن دے رہے ہیں ہماری خواہش ہے کہ تحریک عدم اعتماد لانے سے پہلے عمران خان خود ہی استعفیٰ دے دیں عمران خان نے پہلے ہی سینیٹ میں دھمکی دی ہے اگر عمران خان کو عوام پر بھروسہ ہے تو انہیں اسمبلی کو توڑنا چاہیئے اور عوام کے حق میں آنا چاہیئے اور مقابلہ کرنا چاہئے اگر وہ نہیں کرتے تو اپوزیشن اپنی بھر پور تیاری کررہی ہے اگر عمران خان استعفیٰ نہیں دیتے تو ہم اسلا م آبادمیں تحریک اعتماد میں لائیں گے اور اپنی جمہوری جنگ پارلیمان میں لے کر جائیں گے اور اس غیر جمہوری شخص کے خلاف اپنا جمہوری ہتھیار اپنائیںگے اور اس میں کامیاب بھی ہونگے

بلاول بھٹو نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے جیالے اس ملک کے تجربہ کار سیاسی کارکن ہے کیونکہ وہ قائد عوام کے دور سے آج تک پیپلزپارٹی میں کام کررہے ہیں ہماری پارٹی کی خواہش اور مطالبہ تھا کہ ہم باہر نکلیںعمران خان خوش قسمت تھا کہ جب کرونا شروع ہوا تھا تو ہم اس محنت کا آغاز نہ کرسکے ۔ہماری پارٹی کی شروع دن سے یہی موقف رہا ہے کہ ہمیںدونوں فرنٹ میں ان سے مقابلہ کرنا چاہیئے اور ان سے مقابلہ کرناچاہیئے احتجاج کرنا چاہئے اور اس احتجاجی مارچ کو لانگ مارچ کی صورت میں لانا چاہیئے ۔