لاہور ( رپورٹنگ آن لائن) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ عمران خان نے معاشرے کو تقسیم کر کے رکھ دیا ، ساری کوششیں صدارتی نظام کیلئے کی جا رہی ہیں ، کوئی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ عمران خان آئے گا اور سب بہا کر لے جائے گا،نان ایشوز کو ایشو بنا کر اصل ایشوز سے توجہ ہٹا دی گئی ہے،کیا آرمی چیف بننے سے عام آدمی کا مسئلہ حل ہو جائیگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں پیپلز پارٹی کے55ویں یوم تاسیس کی تیاریوں کے حوالے سے پنجاب ایگزیکٹو ،ڈویژنل،ڈسٹرکٹ اور الائیڈ ونگز کے صدور و جنرل سیکرٹری صاحبان کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر رانا فاروق سعید ، ثمینہ گھرکی، ثمینہ پگانوالہ،فیصل میر،نایاب جان،میاں اظہر حسن ڈار،ڈاکٹر خیام حفیظ،افنان بٹ،طیب چٹھہ،علامہ یوسف اعوان،افنان بٹ،سونیا خان اور آصف کھوکھر بھی موجود تھے ۔ حسن مرتضیٰ نے کہا کہ عمران خان سرپرائز سے آگے اب کمپرومائز پر آ گئے ہیں۔جنرل الیکشن میں عمران خان کو آٹے دال کا بھائو معلوم ہو گا۔مجھے انشا اللہ تعالی عمران خان آگے نظر نہیں آ رہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ڈائیلاگ کی بات کی ہے،عمران خان دن کی روشنی میں ڈائیلاگ نہیں کر سکتے، وہ صرف رات کو ڈائیلاگ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جو بھی بنے میرا ایشو نہیں، میراایشو عوام کے مسائل میں کمی ہے۔ عمران خان نے سیاسی کلچر اور روایات کو ختم کر دیا ہے۔
آج معاشرے کو تقسیم اورمیڈیا میں تفریق پیدا کر دی گئی ہے۔آج ملک کے اندر ایسا ماحول پیدا کردیا گیا ہے کہ لوگ سیاستدانوں سے نفرت کرنے لگ گئے ہیں،صدارتی نظام کو لانے کے لئے یہ ساری کوششیں کی جارہی ہیں۔ہم عوامی ایشوز کو لے کر چلیں گے ۔انہوں نے کہا کہ رواں ہفتہ سیاست کے لئے بالکل بھی بھاری نہیں ،عمران خان ایک جلسہ کریں گے اور چلے جائیں گے،عمران خان سائفر کا مسئلہ چھوڑ چکے اور الیکشن کی تاریخ بھی لے چکے ہیں،کوئی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ عمران خان آئے گا اور سب بہا کر لے جائے گا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں۔چیف سیکرٹری اور آئی جی کے بغیر صوبہ چل رھا ہے،وزراء کی فوج ہے۔سیشن چلتے 125دن ہو گئے۔اربوں کھربوں کا ٹیکا چل گیا ہے۔گنے کی کرشنگ شروع نہیں ہو سکی ملز مافیا حکومت کو بلیک میل کر رھا ہے،شام کو ٹاک شوز میں حکومتی حواری گالم گلوچ کرتے ہیں۔اس صورتحال میں پاکستان پیپلز پارٹی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ،پیپلز پارٹی وہ جماعت نہیں جو ضیا یا مشرف کے کندھوں پر بیٹھ کر آئی ہے،ہماری قیادت بھٹو شہید سے شاہنواز تک کوئی طبعی موت نہیں مرا ۔حسن مرتضی نے کہا کہ لوگ سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں سے نفرت کرنے لگ پڑے ہیں۔
ہم جمہوری پارلیمانی نظام کو مضبوط بنائیں گے،بلاول بھٹوزرداری کی موسمیاتی تبدیلی پر فنڈ کی تجویز پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سول سپر میسی کی طرف اس لیے نہیں جا رہے کیونکہ عہدوں کی عزت نہیں کرتے۔آج ہم تنہائی کا شکار ہیں۔ہم وہ نہیں کر پائے جو کرنا چاہیے تھا۔ہمارے کارکنوں نے ثابت کیا ہے کہ ایک جماعت کے سربراہ کو ہرایا جاسکتا ہے۔(ن) لیگ کی قیادت گھر سے باہر نہیں آتی ۔جتنا ووٹ پڑا ہے عمران کیخلاف پڑا ہے،حکومت اور افواج پاکستان واضح کر چکی ہیں کہ سائفر پاکستانی معاملات میں مداخلت نہیں،اس ہفتے میں کوئی سیاسی کام نہیں ہونے جا رہا۔ حسن مرتضی نے کہا کہ عمران لانگ مارچ میں جلسے کے بعد واپس چلے جائینگے۔ پیپلز پارٹی کے قائم مقام صدر رانا فاروق سعید نے کہا کہ ہم پہلے بھی بغیر کسی سہارے کے آئے تھے اور آئندہ بھی آئینگے،آرمی چیف کا فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کرنا ہے۔لانگ مارچ کا حشر عوام نے دیکھ لیا ہے۔ 2018 میں چھینا گیا حق پھرچھینیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 30نومبر کو یوم تاسیس ملک بھر میں ضلعی اور ڈویژنل سطح پر منائینگے،لاھور میں یوم تاسیس کی بڑی تقریب ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ثابت کرینگے کہ پنجاب پیپلز پارٹی کا کل بھی قلعہ تھا اور آج بھی ہے،صرف پیپلز پارٹی نظریاتی جماعت ہے باقی سب اسٹیبلشمنٹ کی پارٹیاں ہیں۔