اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان نے امپائر کو ساتھ ملا کر حکومت کو گرایا، امپائر نے نہ صرف میرے خلاف کیس بنایا بلکہ سزا کی بھی یقین دہانی کرائی، اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ کوئی ایسا بینچ نہ بنے جو 2018 کے الیکشن سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت نہ دے دے ،اگر ہمیں ضمانت مل جاتی تو ان کی 2 سال کی محنت ضائع ہوجاتی، ان کی 2 سال کی محنت یہ تھی کہ ایک منتخب وزیر اعظم کو پاناما کیس میں جے آئی ٹی میں پیش کیا جائے، اس کے بعد انہیں پاناما کے بجائے اقامہ پر نکال دیا گیا ،پاکستان کے ادارے ملک کی قوت ہیں تاہم جب کوئی اس ادارے کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرتا ہے تو وہ ادارے کی کوئی خدمت نہیں کرتا،میڈیا کی مجبوریاں جانتی ہوں کہ وہ میرا بیان نہیں چلاسکتا اور چند نے لکھا کہ مریم نواز نے پاکستان کے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی تاہم یہ بات واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ایک شخص کی حرکات کو ادارے کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی کی ویڈیو ریکارڈ پر ہے، اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل میں انہوں نے دستخط کے ساتھ بیان حلفی جمع کرایا جو قوم کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں ۔ ان کا کہنا تھا کہ امپائر نے نہ صرف میرے خلاف کیس بنایا بلکہ سزا کی بھی یقین دہانی کرائی اور اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ کوئی ایسا بینچ نہ بنے جو 2018 کے الیکشن سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت دے دے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘اگر ہمیں ضمانت مل جاتی تو ان کی 2 سال کی محنت ضائع ہوجاتی، ان کی 2 سال کی محنت یہ تھی کہ ایک منتخب وزیر اعظم کو پاناما کیس میں جے آئی ٹی میں پیش کیا جائے، اس کے بعد انہیں پاناما کے بجائے اقامہ پر نکال دیا گیا، پھر ان کے رہنماں کو مسلم لیگ (ن)سے علیحدگی اختیار کرنے کا کہا گیا اور جنہوں نے بات نہیں مانی انہیں سزا دی گئی اور ان کے خلاف بھی کیسز بنائے گئے ۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میرے خلاف مقدمہ امپائر کا بنایا ہوا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ نیب نے بغیر مشاورت کے ریفرنس کی منظوری دی ۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی مجبوریاں جانتی ہوں کہ وہ میرا بیان نہیں چلاسکتا اور چند نے لکھا کہ مریم نواز نے پاکستان کے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی تاہم یہ بات واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ایک شخص کی حرکات کو ادارے کے ساتھ نہ جوڑا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا نواز شریف کے ساتھ اس طرح کا رویہ تھا کہ ان کی ذاتی رنجش کی بو آنے لگی تھی اور ہر بار ان کا فیصلہ نواز شریف کے خلاف آتا تھا ۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ جسٹس عظمت سعید نے جو باتیں کیں، ہمیں گاڈ فادر اور سسیلین مافیا کہا، یہ ہمارے چہرے پر داغ نہیں یہ داغ ان کے اپنے کردار پر لگے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پیچھے کون تھا میں نے آج واضح کردیا، میڈیا قصور وار نہیں کہ وہ میری پوری درخواست نہیں چلاسکی ۔
میں چاہتی ہوں کہ میڈیا پر یہ پریشر ہمیشہ نہ رہے، یہ جنگ عدلیہ کے وقار کی بحالی کے لیے بھی ہے،دو سال کی امپائر کی محنت سے قبل کا پاکستان اور ان کی محنت کے بعد کا پاکستان دیکھیں تو لگتا ہے کہ پاکستان کسی جنگ سے آیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عوام مہنگائی کا شکار ہے تو ملک سے باہر تنہائی اور رسوائی کا ۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ پینڈورا پیپرز سامنے آگئے ہیں اب کہاں ہیں وہ درخواست گزار جو پاناما پیپرز کی درخواست سپریم کورٹ میں لے گئے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں وہ ماحول نظر کیوں نہیں آرہا، جس انسپیکشن کمیشن کو آپ خود چلارہے ہوں وہ آپ کے اے ٹی ایم کا بارے میں کیا تحقیقات کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگ کہتے تھے کہ نواز شریف امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتا ہے تو، میری درخواست کے ذریعے قوم کو واضح ہوگیا کہ عمران خان امپائر کو ساتھ ملا کر حکومت کے گرایا ۔
امپائر کے بارے میں آرمی چیف کو شکایت کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرے پٹیشن میں تمام باتیں سامنے آگئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حقائق اور گواہ قوم کے سامنے ہیں اور امید ہے کہ مجھے اس پر انصاف ملے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘شوکت عزیز صدیقی کو ہٹایا گیا ، قاضی فائز عیسی کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا اور چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کرتے ہی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی گناہ میں ملوث ہیں اور یہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اور اگر ایسا کچھ ہوا تو کسی بھی عدالت میں یہ برقرار نہیں رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیل کا حصہ ہوگا کہ دشمنوں کو نشانہ بنائیں اور ہم آپ کو توسیع دیں گے۔