اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنمائ علیم خان کی ہاوسنگ سوسائٹی پارک ویو کو این او سی جاری کرنے کے کیس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آبادکو اگلی سماعت تک پارک ویو ہاوسنگ سوسائٹی میں تعمیراتی کام روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی امین اسلم اور ڈی جی ماحولیاتی ایجنسی کو ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کردیا اور یہ ہدایت بھی کی ہے کہ معاون خصوصی امین اسلم کو پارک ویو ہاوسنگ سوسائٹی کا ماحول پر اثرات کے حوالے سے دورہ کریں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاکہ ہاوسنگ سوسائٹی کا این او سی کس نے جاری کیا؟اس عدالت کے آرڈر کو سی ڈی اے نے سمری میں کیوں شامل کیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ سی ڈی اے ہیں آپ کو پلاننگ کا پتہ ہوگا،آپ نے سمری میں لکھا ہے کہ ماسٹر پلان میں سڑک ہے، سب سے پہلے مجھے ماسٹر پلان میں روڈ دیکھائیں،زون 4 میں آپ نے کس اتھارٹی کے زریعے سوسائٹی کی اجازت دی،یہ ماحولیات کے حوالے سے سنگین علاقہ ہے،وہاں پر پہاڑ ہیں، جنگل ہے، آپ نے ہاوسنگ سوسائٹی کی کیسے منظوری دے دی، نوٹیفیکشن بھی ہے یہ نیشنل پارک کا ایریا ہے،کیا یہ ابھی بھی نیشنل پارک کا ایریا ہے؟آپ نیشنل پارک کو تباہ کر رہے ہیں،
عام آدمی جب آپ کو کہتا ہے کہ مجھے ہاوسنگ سوسائٹی کی اجازت دو، آپ اسے کیوں اجازت نہیں دیتے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سی ڈی اے نمائندہ سے استفسارکیاکہ این او سی کی سمری آپ نے بنائی تھی، ہاں یا نہ میں جواب دیں؟ جس پر سی ڈی اے کے نمائندے نے کہاکہ جی سمری میں نے بنائی تھی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ کیا آپ نے یہ نہیں کہا کہ یہ نیشنل پارک کا ایریا ہے،
سی ڈی اےنمائندہ نے کہاکہ زون 4 میں ہاوسنگ سوسائٹی کی اجازت نہیں تھی، بعد میں ترمیم کی گئی،چیف جسٹس نے کہاکہ نیشنل پارک پر کس طرح ہاوسنگ سوسائٹی بنائی،سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں تو ترمیم کیسے کی گئی،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کےساتھ کیس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کردی