طاہر محمود اشرفی

علمائے کرام قوم کی اخلاقی کردار سازی کریں ، طاہر اشرفی

راولپنڈی (رپورٹنگ آن لائن) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی ، مشرق وسطی و چیئرمین پاکستان علما کونسل محمد طاہرمحمود اشرفی نے کہاہے کہ دین اسلام امن و سلامتی اور ہدایت کا دین ہے ،علمائے کرام قوم کی اخلاقی کردار سازی کریں ، اس ملک میں مذہب کے نام پر کسی سے زیادتی نہیں ہونے دیں گے ، ہم اپنے بچوں کو خوفزدہ پاکستان نہیں دیں گے،یہ چند انتہا پسندوں کا ملک نہیں یہ کروڑوں اعتدال پسندوں کا ملک ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں راولپنڈی میں جامع مسجد مرحبا میں طلبا کے اجتما ع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ محمد طاہرمحمود اشرفی نے کہا کہ،مخالف کو طاقت نہیں محبت سے قائل کر سکتے ہیں،اقلیتوں کوآج ہندوستان میں ذبح کیا جارہا ہے ، مساجد و چرچ جلائے جا رہے ہیں، سب چپ ہیں،جتنا پاکستان مسلمانوں کا ہے اتنا ہی غیر مسلم کا ہے، ہمارا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے، دین اسلام خود قاضی ، خود جلاد بننے کا حق نہیں دیتا،آج بھارت میں مسیحیوں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں ، دنیا میں کہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزری کا کوئی واقعہ ہوجائے تو دنیا چیخ اٹھتی ہے ، دنیا بھارت کے مظالم پر مسلسل خاموش ہے ، آج کشمیر فلطسین افغانستان برما دنیا کو نظر نہیں آتا ، علمائے کرام اپنے علم و عمل سے معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کریں ۔

ماضی میں دینی جماعتوں نے نواز شریف سے الحاق کیا، ہماری جماعت نے پاکستان تحریک انصاف سے الحاق کیا، ہماری جماعت سیاسی بھی ہے مذہبی بھی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایک طرف بھارت اقلیتوں پر ظلم کررہا ہے تو دوسری طرف سیالکوٹ واقعہ میں سری لنکن شہری کو تو ڈسپلن میں سخت ہونے پر نشانہ بنایا گیا ۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتا ہوں سیالکوٹ واقعہ کا جلدی ٹرائل کرائیں اور ملزمان کو سزا دلوائیں ۔اگر کوئی توہین مذہب کرے بھی تو اسے عوام ازخود سزا نہیں دے سکتے ، کسی کو سزا دینا ریاست کا کام ہے ، کسی کو خود ہی مدعی خود ہی جج بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

محمد طاہرمحمود اشرفی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ نوجوان سوشل میڈیا پر گالم گلوچ میں لگے ہیں، ایک مولوی صاحب نے مجھے قادیانی بنا دیا تھا، ہمیں من حیث القوم اپنے انفرادی و اجتماعی رویے بھی درست کرنے ہوں گے ، صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کے مرتکب کئی افراد کو سزائیں دی گئیں ، مساجد کے دروازے عوام الناس کے لئے کھولنے کی ضرورت ہے ، جو بھی مسجد آنا چاہتا ہے اسے آنے دو ، لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرو ،ہماری ساری عزت دین کی بنا پر ہے۔