ملک محمد احمد 25

علاقائی تعاون کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں’ سپیکر پنجاب اسمبلی

لاہور( رپورٹنگ آن لائن) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے سارک چارٹرڈ ڈے کے موقع پر پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جغرافیہ انسان کے اختیار میں نہیں ہوتا اور یہ ان کے بس میں نہیں کہ ان کا ہمسایہ کون ہوگا، تاہم خطے میں امن و استحکام کے لیے دانشمندانہ فیصلے ناگزیر ہیں۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ خراب تعلقات اور افغانستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ کشیدگی نے پورے خطے کو متاثر کیا ہے، جس کے باعث علاقائی تعاون کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

سپیکر ملک محمد احمد خاں نے مزیدکہا کہ اگر موجودہ حالات میں بہتری نہیں آ رہی تو متبادل راستوں پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، اور علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے سارک جیسے پلیٹ فارم کو مؤثر انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے، حتیٰ کہ ضرورت پڑنے پر متبادل علاقائی فورمز پر بھی سوچا جا سکتا ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ ان کی سیاسی بصیرت انہیں یہی کہتی ہے کہ علاقائی تعاون سے پیچھے ہٹنا خطے کے مفاد میں نہیں، کیونکہ مسلسل تناؤ کسی منزل کی طرف نہیں لے جاتا۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے واضح کیا کہ پہلگام واقعے میں کسی پاکستانی کی شمولیت کے شواہد سامنے نہیں آئے، اور پاکستان کی جانب سے شفافیت کے تحت تھرڈ پارٹی تحقیقات کی پیشکش نے بھارتی پروپیگنڈے کو کمزور کیا۔ عالمی برادری نے کشیدہ حالات میں پاکستان کے مؤقف اور کردار کو تسلیم کیا ہے۔

سپیکر ملک محمد احمد خاں نے مزید کہا کہ بھارت اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کی خرابی خطے کے لیے نقصان دہ ہے، اور اس کی ایک بڑی وجہ انتہاپسندانہ سوچ اور سیاسی بالادستی کا رویہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تحقیق، مکالمے اور دلیل کے ذریعے ہی درست فیصلے ممکن ہیں، کیونکہ منطق ہمیشہ بہتری کی طرف لے جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے جنگ، بارود اور انسانی المیوں سے خوف آتا ہے، اور کشمیر و فلسطین جیسے تنازعات کی دردناک تصاویر انسانیت کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں، اس لیے امن، دلیل اور علاقائی تعاون ہی واحد راستہ ہے۔

قبل ازیں سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے لاہور جنرل ہسپتال میں منعقدہ پی جی ایم آئی ایم کون پوسٹ گریجویٹ ریزیڈنٹس سمپوزیم 2025ء میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوسٹ گریجویٹ میڈیکل تعلیم اور تحقیق ایک مضبوط اور مؤثر صحت کے نظام کی بنیاد ہے، جبکہ علمی سمپوزیمز نوجوان ڈاکٹروں کو تحقیق، شواہد پر مبنی طب اور جدید طبی تقاضوں سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے مزید کہا کہ پوسٹ گریجویٹ میڈیکل تعلیم اور تحقیق ایک مضبوط اور مؤثر صحت کے نظام کی بنیاد ہے، جبکہ علمی سمپوزیمز نوجوان ڈاکٹروں کو تحقیق، شواہد پر مبنی طب اور جدید طبی تقاضوں سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیںکیونکہ پاکستان کو خصوصی طور پر ماہر اور تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی اشد ضرورت ہے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی نے امیرالدین میڈیکل کالج اور لاہور جنرل ہسپتال کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے طبی تعلیم، علاج اور تحقیق میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیورو سائنسز اور لاہور جنرل ہسپتال کی اپ گریڈیشن صحت کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ حکومت پنجاب صحت کے شعبے میں انقلابی اصلاحات کر رہی ہے اور کلینک آن ویلز، ایئر ایمبولینس سروس اور مریض نواز ہیلتھ کلینکس جیسے منصوبے عوامی فلاح کے عکاس ہیں۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے عطائی ڈاکٹروں کے خلاف مؤثر مہم چلانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معزز طبی پیشے کو عطائیت جیسے ناسور سے پاک کرنا ناگزیر ہے،

کیونکہ ستر فیصد آبادی مجبوری کے تحت عطائیوں سے علاج کروانے پر مجبور ہے جو ایک سنگین سماجی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی آبادی کے تناسب سے ایک ڈاکٹر پر روزانہ ہزاروں مریضوں کا دباؤ ہے، جبکہ بدقسمتی سے کئی ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کی کمی بھی درپیش ہے۔ مریضوں کے ساتھ آنے والے لواحقین کے رش کو منظم کرنے کے لیے بھی جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ آخر میں سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ناگزیر ہے، تاکہ عوام کو معیاری، باعزت اور مؤثر طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں، اور نوجوان ڈاکٹر ملک و قوم کی خدمت کو اپنی اولین ترجیح بنائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں