آئی ایم ایف

عالمی معیشت کو طویل اور کٹھن راستہ طے کرنا ہے،آئی ایم ایف

واشنگٹن( ر پورٹنگ آن لائن) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا ک کہنا ہے کہ عالمی معیشت جون کی نسبت کم خطرناک حالت میں ہے تاہم اگر حکومتیں مالی امداد کو بہت جلد ختم کردیں، کورونا وائرس پر قابو پانے میں ناکام ہوجائیں یا ابھرتے ہوئی مارکیٹس کے قرضوں کے مسائل کو نظرانداز کرنے میں ناکام ہوں تو اسے دوبارہ بحران کا خدشہ بھی ہے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرسٹلینا جارجیوا نے لندن اسکول آف اکنامکس کے ایک آن لائن پروگرام کو بتایا کہ آئی ایم ایف آئندہ ہفتے اپنی عالمی اقتصادی پیداوار کی پیش گوئی تھوڑی سی بہتری کی طرف نظر ثانی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے اہم پیغام یہ ہے کہ عالمی معیشت اس بحران کی گہرائی سے باہر آرہی ہے۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ تاہم یہ تباہی ابھی خاتمے سے ابھی بہت دور ہے، تمام ممالک اب اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں جس کو میں طویل راستہ کہوں گی، ایک مشکل چڑھائی جو طویل، ناہموار اور غیر یقینی ہوگی اور اس میں نقصان کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔آئی ایم ایف نے جون میں پیش گوئی کی تھی کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لگائے گئے شٹ ڈاﺅن سے عالمی مجموعی پیداوار میں 4.9 فیصد کمی واقع ہوگی.

جو 1930 میں آئے گریٹ ڈپریشن کے بعد سے اب تک کی سب سے تیزی سے کمی ہے اور جس کی وجہ سے حکومتوں اور مرکزی بینکوں سے پالیسی کی مزید حمایت کا مطالبہ سامنے آیا۔آئی ایم ایف آئندہ ہفتے اپنی نظرثانی شدہ پیش گوئی شائع کرے گا جس کے لیے ممبر ممالک آن لائن ہونے والے اجلاس میں شریک ہوں گے۔کرسٹلینا جارجیوا نے کہا کہ آئی ایم ایف 2021 میں جزوی اور غیر مساوی بحالی کی پیش گوئی کر رہا ہے۔