بیجنگ

عالمی تہذیبوں کے مکالمے پر وزارتی کانفرنس میں شرکا کا اظہار خیال

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن)  عالمی تہذیبوں کے مکالمے کی دو روزہ  وزارتی کانفرنس بیجنگ میں شروع ہوئی۔ جمعہ کے روز چینی میڈیا کے مطابق تقریباً  140 ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے 600 سے زائد چینی اور غیر ملکی مہمانوں نے تفصیلی تبادلے کیے، انسانی تہذیب کے تنوع کے تحفظ کی وکالت کی اور مشترکہ طور پر عالمی امن اور ترقی کو فروغ دیا۔ غیر ملکی مہمانوں نے چین کے گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو  کو خراج تحسین پیش کیا،  جو دنیا میں استحکام اور یقین پیدا کرتا ہے۔

مصر کے سابق وزیر اعظم عصام عبد العزیز شرف نے کہا کہ اعتماد، افہام و تفہیم اور عوامی تبادلوں کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ یہیں سے گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی اہمیت سامنے آتی ہے۔اسلامی دنیا کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل سلیم مالک نے کہا کہ ہماری تاریخ، ثقافت اور شناخت کا تبادلہ ہمیں ایک ساتھ لاتا ہے۔ یونان کے سابق وزیر خارجہ جیورگیو کاتروگالوس نے کہا کہ تہذیبوں کے درمیان مکالمہ بہت اہم ہے اور اس سے ہم آہنگ بین الاقوامی تعلقات کے حصول میں مدد ملتی ہے۔موجودہ  اجلاس میں شرکاء کی تعداد اور مختلف ممالک کی نمائندگی  متاثر کن ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مکالمہ مؤثر  ذریعہ ہے۔