آرگنائزیشن

عالمی تجارتی ادارے کے ارکان کی جانب سے خصوصی اور امتیازی سلوک کے بارے میں چین کے اہم موقف کی تعریف

جنیوا (رپورٹنگ آن لائن)سوئٹزرلینڈ میں عالمی تجارتی ادارے نے 2025 کی جنرل کونسل کا چوتھا اجلاس منعقد کیا۔ چین نے فعال طور پر ایجنڈا طے کیا اور “ڈبلیو ٹی او میں خصوصی اور امتیازی سلوک پر چین کا پوزیشن پیپر” پیش کیا، جس میں چین کے موقف کی تفصیلی وضاحت کی گئی، اس اقدام پر ڈبلیو ٹی او کے رکن ممالک اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی طرف سے پرجوش ردعمل سامنے آیا۔

ڈبلیو ٹی او میں چین کے مستقل نمائندے لی یونگ جے نے کہا کہ ایک ذمہ دار ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین نے طویل عرصے سے اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق عالمی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ڈبلیو ٹی او کے حوالے سے چین کثیر الجہتی تجارتی مذاکرات میں فعال طور پر حصہ لیتا ہے، تجارت کے فروغ کیلئے تمام اقدام کی حمایت کرتا ہے، اور ترقی کے لیے تجارت کو فروغ دیتا ہے۔ ڈبلیو ٹی او میں خصوصی اور امتیازی سلوک کے بارے میں چین کے موقف سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کثیرالجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے اور ڈبلیو ٹی او کے معاملات میں ترقی کو بطور مرکز رکھنے کیلئے بھرپور کوشش کر رہاہے۔ یہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کو فعال طور پر نافذ کرنے کے حوالے سے چین کا عملی اقدام ہے۔

پاکستان ، یورپی یونین، سوئٹزرلینڈ، برازیل ، اور نائیجیریا سمیت پینتالیس فریقوں نے ڈبلیو ٹی او کے 100 سے زائد اراکین کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے اس اہم اقدام کو سراہا۔ جمیکا اور سینیگال نے چینی موقف کو تاریخی اہمیت کا حامل قرار دے دیا، جو کثیرالجہتی کے حوالے سے چین کے پختہ عزم کا مظاہرہ کرتا ہے اور موجودہ چیلنجوں کے تناظر میں قواعد پر مبنی کثیرالطرفہ تجارتی نظام کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے ۔

پاکستان، مصر، بارباڈوس سمیت دیگر ممالک نے ایک ذمہ دار ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے ترقی پذیر ممالک کی یکجہتی کو برقرار رکھنے اور ڈبلیو ٹی او کے ترقیاتی ایجنڈے کے حصول میں تعاون کے طور پر چین کے موقف کو سراہا ۔ گھانا، سیرا لیون سمیت دیگر اراکین نے ڈبلیو ٹی او میں خصوصی اور امتیازی سلوک کے حوالے سے چین کے جاری تعمیری موقف اور قیادت کا شکریہ ادا کیا اور جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی امید ظاہر کی۔

سنگاپور نے کہا کہ چین کا یہ اقدام اس کے اپنے ترقیاتی عمل میں اعتماد اور کثیرالطرفہ تجارتی نظام کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کرتا ہے، اور عالمی تجاری ادارےکے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ یورپی یونین، آسٹریلیا، سوئٹزرلینڈ، ناروے سمیت دیگر ممالک نے چین کے اس اہم موقف کا خیرمقدم کیا، اور اس بات پر یقین کا اظہار کیا کہ اس سے ڈبلیو ٹی او کی اصلاحات میں تیزی آئے گی۔