چینی صدر

عالمی برادری کو چیلنجز کا جواب دینے کیلئے متحد ہونا چاہیے، چینی صدر

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کے مسائل اس وقت نمایاں عالمی چیلنجز ہیں جن کا تعلق بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات اور کرہ ارض کے مستقبل سے ہے،چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی خواہش اور آمادگی بتدریج بڑھ رہی ہے، اس حوالے سے سب سے اہم بات عملی اقدامات کرنا ہے۔ چینی صدر نے بیجنگ سے ویڈیو لنک کے ذریعے 16ویں جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور اجلاس سے خطاب کیا۔شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کے مسائل اس وقت نمایاں عالمی چیلنجز ہیں جن کا تعلق بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات اور کرہ ارض کے مستقبل سے ہے،چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی خواہش اور آمادگی بتدریج بڑھ رہی ہے، اس حوالے سے سب سے اہم بات عملی اقدامات کرنا ہے۔شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ حالیہ برسوں میں کثرت سے شدید قدرتی آفات کا سامنا کیا گیا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی فوری ضرورت بڑھی ہے۔

انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی توانائی کی منڈی میں حالیہ اتار چڑھاؤ ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ ہمیں ماحولیاتی تحفظ اور اقتصادی ترقی کو مربوط کرنا چاہیے، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے ردعمل اور لوگوں کی بنیادی ضروریاتِ زندگی کے تحفظ کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ بڑی معیشتوں کو اس سلسلے میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔شی جن پنگ نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن اور پیرس معاہدے کو مکمل اور مؤثر طریقے سے نافذ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس میں اقوام متحدہ کی حیثیت کو برقرار رکھنا چاہیے ،مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں کے اصول پر کاربند رہنا چاہیے، بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر موثر کارروائی کرنی چاہیے اور خود کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ حتمی تجزیے میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا اور توانائی کی منتقلی کا ادراک تکنیکی ترقی پر منحصر ہے۔

انہوںنے کہاکہ G20 ارکان کو جدید ٹیکنالوجیز کو مقبول بنانے اور ان کے استعمال کو فروغ دینے میں پیش پیش رہنا چاہیے،ترقی یافتہ ممالک کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے وعدوں کو خلوص دل سے پورا کریں اور ترقی پذیر ممالک کو مالی مدد فراہم کریں۔شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ کووڈ۔19کی وبا نے ایک مرتبہ پھر واضح کر دیا ہے کہ تمام ممالک کا مستقبل اور مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور پوری انسانیت ایک ہم نصیب سماج کی مانند ہے۔ انہوںنے کہاکہ ترقی پذیر ممالک کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے سے متعلقہ ممالک کے عوام کے ساتھ ساتھ بنی نوع انسان اور مجموعی طور پر کرہ ارض کے مستقبل اور تقدیر کو فائدہ پہنچے گا۔شی جن پنگ نے کہا کہ چین نے حال ہی میں ایک ”عالمی ترقیاتی انیشیٹو”لانچ کیا ہے جس میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کو تیز کرے اور ایک مضبوط، سبز اور صحت مند عالمی ترقی کو فروغ دے۔ ہمیں ترقی کو ترجیح دیتے ہوئے عوام پر مبنی تصور کو عملی جامہ پہنانا چاہیے۔

عوام کی فلاح و بہبود کو فروغ دیتے ہوئے اْن کی ہمہ جہت ترقی کو” نقطہ آغاز” کے طور پر سمجھنا چاہیے، عالمی میکرو پالیسی کوآرڈینیشن اور جی ٹونٹی ایجنڈے میں ترقیاتی تعاون کو نمایاں مقام پر رکھنا چاہیے، غربت اور غیر متوازن ترقی جیسے مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے رواں برس ستمبر میں فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس کا کامیاب انعقاد کیا ہے ،چین جی ٹونٹی پلیٹ فارم کے ذریعے مزید اپنی دانش اور حل فراہم کرنے کا خواہاں ہے۔

شی جن پنگ نے اس جانب اشارہ کیا کہ ہمیں باہمی مفاد پر مبنی نتائج پر عمل پیرا ہوتے ہوئے شراکت داری قائم کرنی چاہیے،اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کی حمایت کرنی چاہیے تاکہ عالمی ترقیاتی شراکت داری کے فروغ اور عالمی ترقی کے حوالے سے ایک ہم نصیب سماج تشکیل دیا جا سکے۔ ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے کہ وہ ترقیاتی امداد کے حوالیسے اپنے وعدوں کو مخلصانہ طور پر پورا کریں اور ترقی پذیر ممالک کو مزید وسائل فراہم کریں۔