اقوام متحدہ (رپورٹنگ آن لائن)پاکستان نے کہا ہے کہ سیاسی تناؤ، جبری نقل مکانی اور مسلسل عدم مساوات کا شکار دنیا میں عالمی امن کے حصول کے لئے تہذیبوں کے درمیان باہمی احترام، افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم احمد نے تہذیبوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دینا، عالمی یکجہتی کو مضبوط کرنا ‘‘ کے موضوع پر ہونے والے موضوعی مکالمے کے دوران کہا کہ آئیے اس لمحے کو اپنے اجتماعی عزم کی تجدید کے لئے استعمال کریں۔
بولنے سے پہلے سنیں، الگ ہونے سے پہلے جڑیں اور اس بات کی تصدیق کریں کہ اقوام کے درمیان امن کا آغاز لوگوں کے درمیان احترام سے ہوتا ہے۔ اس تقریب کا اہتمام چین کے مستقل مشن اور اقوام متحدہ کے تہذیبوں کے اتحاد ( یو این اے او سی ) نے مصر، پیرو، سپین اور ازبکستان کے تعاون سے کیا تھا، جس میں متنوع تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی سیکھنے کی اہمیت پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ صرف بامعنی رابطے اور باہمی سیکھنے کے ذریعے ہی ہم تعصب پر قابو پا سکتے ہیں اور دیرپا اعتماد قائم کر سکتے ہیں۔
تقریب میں نشر ہونے والے ایک وڈیو پیغام میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے تہذیبوں کے درمیان امن کے بندھن، ترقی کے محرک اور دوستی کے پل کے طور پر مکالمے کے کردار پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر چینی سفیر فو کانگ، جنہوں نے مکالمے کی نظامت کی، قوموں کے درمیان افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے میں زبان اور ثقافتی تبادلے کے کردار پر زور دیا۔
اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے زور دیا کہ تہذیبوں کا بھرپور تنوع باہمی افہام و تفہیم اور عالمی یکجہتی کو فروغ دینے کی طاقت ہے۔ آج وہ مشن پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔ جہاں بات چیت اور رابطے کی کمی ہو وہاں جہالت کا غلبہ ہوتا ہے ۔ اقوام متحدہ کے تہذیبوں کے اتحاد ( یو این اے او سی ) کے سربراہ میگوئیل موریٹینوس نے کہا کہ تہذیبوں کے درمیان مکالمہ نہ صرف متعلقہ بلکہ ایک زیادہ پرامن، انصاف پسند اور متحد دنیا کی تعمیر کے لئے ضروری ہے۔ پاکستانی مندوب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آج کی بات چیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دنیا کو گہری ہوتی ہوئی سماجی، ثقافتی اور جغرافیائی سیاسی تقسیم کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تکثیریت، شمولیت اور پرامن بقائے باہمی کی اقدار پر زور دینے کا خیرمقدم کرتا ہے۔
یہ وہ اصول ہیں جو ملک کی خارجہ پالیسی اور کثیر الجہتی بات چیت کے مرکز میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری جنرل اسمبلی کی قرارداد A/RES/78/286 کی توثیق، جس میں 10 جون کو تہذیبوں کے درمیان مکالمے کے عالمی دن کے طور پر نامزد کیا گیا ہے،کی جڑیں اس یقین پر مبنی ہیں کہ تبادلے اور ہمدردی کے ذریعے انسانیت کے مشترکہ ورثے کو تقویت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عدم برداشت، امتیازی سلوک اور غلط معلومات کے دانستہ پھیلاؤ سے فکر مند ہے جو معاشروں کو توڑتی ہے اور عالمی یکجہتی کو نقصان پہنچاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا، خاص طور پر، سماجی ہم آہنگی اور امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اس تناظر میں بات چیت کا فروغ صرف ایک آئیڈیل نہیں ہے بلکہ یہ ایک لازمی امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بین التہذیبی مکالمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کی مسلسل حمایت کی ہے۔پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ ہم تمام پلیٹ فارمز بشمول تہذیبوں کے اتحاد اور عالمی تہذیبی اقدامات جو ان مقاصد کو مساوات اور شمولیت کے جذبے سے آگے بڑھاتے ہیں کی حمایت کرتے ہیں ۔