ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن

عالمی ادارہ صحت  عالمی فنڈنگ میں بدترین مالی بحران کا سامنا کر رہا ہے، ڈبلیو ایچ او 

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن)ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے یکم مئی کو جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ” ہم اپنی یادداشت میں  عالمی صحت کی مالی اعانت میں بدترین بحران کا سامنا کر رہے ہیں”۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک ترقیاتی امداد میں اچانک کٹوتی اور چیلنجنگ معاشی اور تجارتی ماحول صحت عامہ کے شعبے میں افراتفری کا باعث بن رہا ہے۔

ٹیڈروس نے نظر انداز کی جانے والی ٹروپیکل بیماریوں کی مثال دیتے ہوئے  کہا کہ یہ  بیماریاں ایک ارب سے زیادہ افراد کو متاثر کرتی ہیں، جب کہ غریب طبقہ اور پسماندہ آبادیاں اس سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔  لیکن ان بیماریوں کا مقابلہ کرنے کیلئے جس قدر پیش رفت ہونی چاہیئے وہ نہیں ہو رہی۔ گزشتہ 20 سال میں، دنیا بھر کے 26 ممالک کے 1.7 بلین افراد  کا 3 ارب سے زیادہ بار علاج کیا گیا ۔

لیکن امریکہ کی جانب سے فنڈ کی اچانک کٹوتی اور انخلا ءکے ساتھ ساتھ دیگر عطیہ دہندگان ممالک کی جانب سے بھی  مالی اعانت نظر انداز کرنے کے باعث  ٹروپیکل بیماریوں کی وجہ سے 140 ملین سے زیادہ افراد کے علاج میں تعطل پیدا ہوا ہے  اور نئے طبی آلات کی تحقیق اور ترقی میں بھی کمی  ہوئی ہے۔

ٹیڈروس نے تمام  حکومتوں پر زور دیا کہ وہ غریب ترین اور پسماندہ افراد سے آنکھیں بند نہ کریں اور گزشتہ دہائیوں میں ہونے والی پیش رفت کو کمزور نہ کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گلوبل وارمنگ اور علاقائی تنازعات طویل عرصے سے جاری ہیں، اور بیماریاں پھیل رہی ہیں، جس سے انسانی صحت کو خطرات لاحق ہیں، اور  فوری ردعمل اور اقدامات کی ضرورت ہے.