درختوں کی کٹائی

صوبائی وزیر، سیکرٹری و ڈی جی ایکسائز، محکمے میں زندہ درختوں کی کٹائی پرجواز ڈھونڈنے لگے

شہباز اکمل جندران۔۔۔۔

ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور، وزیراعظم کے گرین پاکستان ویژن کے خلاف چلتے ہوئے محکمے میں 14 اگست کے روز کاٹے گئے کئی ہرے بھرے اور زندہ درختوں کی کٹائی پر جواز ڈھونڈنے لگے ہیں۔اور قرار دیا جارہاہے کہ کاٹے گئے درختوں کی وجہ سے سائلین کی جانوں کو خطرات درپیش تھے۔
 درختوں کی کٹائی
حالانکہ کاٹے گئے 5 ستمے زائد درختوں میں محض ایک درخت دیوار میں چنا ہوا تھا۔بقیہ درخت دیواروں سے ہٹ کر تھے۔جبکہ ان میں دو درخت بوہٹر کے بھی تھے تمام درختوں کی عمریں کئی کئی برس تھیں۔اور ان کے سائے سے روزانہ ہزاروں سائلین مستفید ہوتے تھے۔
 درختوں کی کٹائی
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ہرے بھرے اور کئی سال پرانے درختوں کی کٹائی کے حوالے سے ڈی جی پی ایچ اے ، ڈی جی ایکسائز اور ڈائیریکٹر ایکسائز ریجن سی سمیت کسی بھی افسر سے منظوری حاصل نہیں کی گئی۔
 درختوں کی کٹائی
تاہم درختوں کی کٹائی کے بعد صوبائی وزیر ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب حافظ ممتاز احمد، سیکرٹری ایکسائز وقاص علی محمود اور ڈی جی ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب صالحہ سعید نےکارروائی کرنے کی بجائے معاملہ دبانا شروع کر دیا ہے۔
 درختوں کی کٹائی
زرایع کے مطابق 14 اگست 2021 کو جہاں ایک طرف ملک بھر میں جشن آزادی پورے جوش و خروش سے منایا جارہا تھا اور اگست کے مہینے میں ہر سرکاری ادارے میں شجر کاری مہم جاری ہے اور دھڑا دھڑ نئے درخت لگائے جارہے ہیں ایسے وقت میں ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ لاہور فرید کوٹ روڈ میں واقع تمام ہرے بھرے اور سرسبز درخت کاٹ دیئے گئے ہیں۔اور کٹائی کے لئے 14 اگست کا دن چنا گیا۔
 درختوں کی کٹائی
ایکسائز
کاٹے گئے درختوں کو سرکاری ٹرکوں میں بھر کر نامعلوم افراد کے ہاتھوں مبینہ طور پر بیچ دیا گیاہے۔