اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان 2020میں دنیا میں 124ویں نمبر پر تھا، دنیا میں 56ممالک ایسے تھے جو زیادہ کرپٹ تھے، ایک سال کے اندر ہم 140ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب صرف 40نمبر باقی رہ گئے ہیں جس سے عمران خان دنیا کا کرپٹ ترین حکمران بن جائے گا، یہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ کی حقیقت ہے، اس پیمانے پر جو کمی پیشی ہوئی ہے وہ دو یا تین نمبروں پر ہوتی ہے، یعنی کوئی ملک اگر 122ویں نمبر پر ہے تو وہ 125ویں نمبر پر چلا جائے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کا ایک سال کے اندر 16ممالک سے زیادہ کرپٹ ہو جانا اور 124ویں نمبر سے 140ویں نمبر پر آ جانا پوری دنیا میں یہ ایک نیا ریکارڈ ہے، کرپشن کا اندازہ پاکستانی عوام کو ہو چکا ہے،یہ ہم نہیں بلکہ پوری دنیا کہہ رہی ہے، وزیراعظم عمران خان ہر ایک پر چوری کا الزام لگاتے تھے آج وہ خود چور نکلے، وہ صرف چور نہیں بلکہ عالمی چور ہے، جس پر پوری دنیا نے مہر ثبت کی کہ پاکستان کی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت عمران خان کی حکومت ہے، یہ ایک قومی سانحہ ہے، کوئی معمولی بات نہیں ہے، موجودہ حکومت جو چار سال ختم کرنے جا رہی ہے اس کے ساتھ پاکستان میں کرپشن کی سطح میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ نون 2013میں آئی تھی تو پاکستان 127ویں نمبر پر تھا، اس میں بہتری لائی گئی جس کی وجہ سے جب نون لیگ نے 2018میں حکومت چھوڑی تو پاکستان 117ویں نمبر پر تھا، پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں پاکستان 117سے 140ویں نمبر پر آ گیا ہے، 117 سے 140ویں نمبر کا اضافہ کیسے ہوا یہ پاکستانی عوام جانتے ہیں، کرپشن کی وجہ سے آج ملک میں بہت زیادہ مہنگائی ہے، یہ پیمانہ پورے ملک کے معاملات کو دیکھ کر کیا جاتا ہے لیکن اس کا عکس عوام کے اوپر مہنگائی کی صورت میں آتا ہے، جب مسلم لیگ نون کی حکومت تھی تو مہنگائی کی سطح میں کمی ہوتی جا رہی تھی، آج پاکستان میں کرپشن اور مہنگائی ریکاڈ سطح پر پہنچ گئی ہے، آج یہ پاکستان کی حقیقت ہے، افسوس کی بات ہے کہ جس ملک کا چیف جسٹس 100ووٹ دے کر جسے صادق و امین کا لقب دیتا رہا وہ آج پاکستان کی تاریخ کا سب سے کرپٹ ترین حکمران نکلا، کرپشن کے ریکارڈ اضافے کی بنیادی وجہ آبادی کے لحاظ سے دیکھی جاتی ہے اور ملک میں تین حکومتیں پی ٹی آئی کی وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 80فیصد اضافہ ان تین حکومتوں کی وجہ سے ہیں، اس سے زیادہ اہم چیز جو اس رپورٹ میں ہے وہ پبلک سیکٹر کے اندر پاکستان حکومتی کرپشن میں 152ویں نمبر پر پوزیشن حاصل کی، جب ان معاملات میں پاکستان میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کئے گئے ان معاملات میں پاکستان آج 152ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے، اس کا موازنہ نواز شریف کے دور حکومت سے کرلیں،
جہاں پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ ترین ترقیاتی کام جو ایک ہزار ارب کے ہوئے وہ تمام وفاقی حکومت کے تھے، پنجاب میں ریکارڈ پروگرام مسلم لیگ نون کے تھے، اس کے باوجود جب حکومت ریکارڈ سطح پر خرچ کر رہی تھی تب پاکستان میں کرپشن میں کمی آئی، یہ واضح ثبوت ہے کہ نواز شریف کی حکومت پاکستان کی شفاف ترین حکومت ہے، اس کا اعتراف صرف ہم نہیں بلکہ پوری دنیا کرتی ہے، یہ فرق ہوتا ہے کہ 26ارب کی راولپنڈی اسلام آباد میں میٹرو بس کا اور 100ارب سے زائد کی بی آر ٹی کا جوبی آر ٹی بناتے ہیں وہ 117 سے 140ویں نمبر پر ہوتے ہیں، جو میٹرو بس بناتے ہیں وہ 127 سے کم کر کے ملکی کرپشن کو 117پر لائے ہیں، جو عوام کو بلند ترین مہنگائی دیتے ہیں وہ 140ویں نمبر پر جبکہ جو عوام کو مہنگائی کی سطح سے نیچے لاتے ہیں وہ 117ویں نمبر پر ہوتے ہیں، یہ فرق حکومتوں اور سوچ میں ہے، ایک بات واضح ہے کہ نام نہاد لگانے سے بات نہیں چلے گی،دنیا کہتی ہے کہ پاکستان کے اندر جو نظام نہاد احتساب کا نظام ہے جسے اکاﺅنٹیبلٹی کہتے ہیں اس کے دو مقاصد ہیں پہلا اپوزیشن کو دبانا جبکہ دوسرا ملک میں آزادی کو ختم کرنا، جو احتساب کے نام پر اپوزیشن کو دباتے ہیں اور بنیادی آزادی مسلط کرنے کی کوشش کریں ان میں کرپشن کا پیمانہ بڑھتا ہے،جس ملک میں میڈیا کی آزادی کو سلب کیا جائے اور آواز کو دبایا جائے وہاں کرپشن بڑھتی ہے، چینی، آٹا اور دال پر کروڑوں ارب بنانے والے وفاقی کابینہ میں بیٹھے ہیں، پوری دنیا دیکھ رہی ہے اور کرپشن کہہ رہی ہے، یہ کارکردگی دکھائی ہے عمران خان نے، اگر آپ احتساب کرنے والے تھے تو اس سے پہلے احتساب آپ کا ہو گا، آج ملک کی عوام کے سامنے اپنے سانسوں کی تفصیل رکھ کر جائیں،
اگر آپ میں ہمت ہے پریس کانفرنس کریں اور عوام کو بتائیں میرے یہ اثاثے ہیں، جب گھر سے نکلیں گے تو پھر آپ کا حساب کتاب ہو گا، سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کا اندارہ بن چکا ہے، ہمارا اپوزیشن کے طور پر فرض ہے کہ جب ملک کے اندر کوئی مشکل پیش آئے تو ہم اس کی نشاندہی کریں اور اس کی وجوہات عوام کو بتائیں، آج ملک کے اندر کرپشن عمران خان کی وجہ سے ہے اور اس کی پارٹی کی وجہ سے ہے، جب آ پ ملکی اہلکاروں کے تبادلے کریں گے اور باہر کے مشیروں کو رکھیں گے اورحکومتی سامان کو استعمال نہیں کریں گے تو یہ بھی کرپشن کی وجہ ہے، رپورٹ کے مطابق ملکی کرپشن کی سب سے بڑی وجہ طرز حکمرانی ہے، عمران خان بتائیں کہ پاکستان کرپشن انڈیکس کیوں بڑھے،دنیا ان پر الزام لگاتی ہے کہ آپ ایک کرپٹ ملک ہیں، آپ کو ان معاملات پر شرم نہیں آتی، آپ کو پرواہ کرنی پڑے گی،یہ دنیا کی پہلی پارلیمنٹ ہے جہاں حکومت خود کورم پوائنٹ آﺅٹ کرتی ہے، آج احتساب کے دعوے کرنے والے خود قابل احتساب ہیں، آئیں اور اس رپورٹ کا جواب دیں کہ کیوں اس ملک میں کرپشن بڑھی، یہ پاکستانی عوام جاننا چاہتی ہے، وہ اس کی قیمت مہنگائی کی صورت میں ادا کر رہے ہیں، افسوس ہے کہ ملک میں کرپشن اتنی بڑھ چکی ہے ،ایک بار پھر واضح کردوں کہ اس ملک میں مہنگائی کی وجہ کرپشن میں اضافہ ہے، جو حکومت آئینی اداروں کو ریکارڈ مہیا نہ کرے اس سے بڑا کرپشن کا کوئی اورثبوت موجود نہیں ہے، دنیا کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ آڈیٹر جنرل سے ریکارڈ چھپایا جا رہا ہے،
یہ سیاسی جماعت الیکشن کمیشن کو ریکارڈ جمع نہیں کراتی، وہ آئینی اداروں کی پرواہ نہیں کرتی، الیکشن کمیشن ایک آزاد آئینی ادارہ ہے، ہم سب کو افسوس ہے کہ آج ہمارا ملک دنیا کے کرپٹ ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، عمران خان کو ایک بات واضح کردوں کہ ہم تمہیں سیاسی شہید ہونے کا موقع نہیں دیں گے، تم دفتر میں بیٹھ کرتماشے دیکھتے ہو، اگر تم حکمران ہو تو تماشے نہ دیکھو بلکہ کارروائی کرو، تم کہتے ہو کہ سڑکوں پر آ جاﺅں گا، خطرناک ہو جاﺅں گا، یہ پاکستانی عوام کو نہ بتاﺅ، تم وزیراعظم ہو تو تمہارا کام ملک میں کرپشن اور مہنگائی کا خاتمہ کرنا ہے