لاہور(رپورٹنگ آن لائن) پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج و جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ شہریوں کو عید الفطر کے موقع پر کھانے پینے میں خصوصی اعتدال سے کام لینا چاہیے اور چٹ پٹے کولیسٹرول سے بھرپورکھانے کے بعد کولڈرنکس سے پرہیز کریں اور عید کے روز بھی چہل قدمی کرنا نہ بھولیں۔پروفیسر طاہر صدیق، ڈاکٹر محمد مقصود، ڈاکٹر شاہد میو اور ڈاکٹر لیلیٰ شفیق نے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کھانے پینے میں کیجئے احتیاط اور دیجئے معدے کو آرام، مرغن اور چٹخارے دار کھانوں سے پرہیز کیجئے، بازاری کھانوں اور مشروبات سے اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کوبچائیں تاکہ ہسپتال کے چکروں سے دور رہیں۔
پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ ماہ صیام میں روزے رکھنے کے بعد عید کے روز ذائقہ دار کھانوں اور مختلف اقسام کے پکوانوں کی اشتہا انگیز خوشبو کے بعد خود کو روکنا قدر مشکل ہوتا ہے لیکن ایک ماہ کے مخصوص شیڈول سے معدے کو 14سے15گھنٹے آرام کرنے کی عادت ہو چکی ہوتی ہے اور اُس کے بعد یکدم میٹھی اور بھاری خوراک نقصان کر سکتی ہے۔پروفیسر الفرید ظفر نے مزید کہا کہ اس بے احتیاطی کے رد عمل کے طور پر صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور عید الفطر کے دو تین دنوں میں بسیار خوری سے اعصابی بیماریاں،دماغی کمزوری،بلند فشار خون اور ذیابیطس جیسے مرض لاحق ہو سکتے ہیں۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ ٹھنڈے پانی اور برف کے استعمال سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ احتیاطی تدابیر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑ کر ہم اپنے جسم کی بہتر طور پر حفاظت کر سکتے ہیں اور ہسپتالوں کا رخ کرنے سے باز رہ سکیں۔
پروفیسر طاہر صدیق، ڈاکٹر محمد مقصود، ڈاکٹر شاہد میو اور ڈاکٹر لیلیٰ شفیق نے مزید کہا کہ معدے کی سوزش،السر اور ذہنی تناؤ سے بچنے کے لئے مرغن غذاؤں اور تیز مرچ مصالحوں اور زائد نمک کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے اور ذیابیطس کے مریضوں کو زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔اسی طرح شہریوں کو بازاری آئس کریم اور کیکس کا بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے اور جنک فوڈ کی بجائے گھر کے بنے ہوئے متوازن کھانے کھانے چاہئیں۔مزید برآں اگر معدے میں گرانی محسوس ہو تو لیموں پانی اور تازہ پھلوں کا جوس پئیں جس سے سینے کی جلن سے تحفظ ملتا ہے،تیل میں فرائی کیے گئے گوشت اور پکوان بھی انسانی صحت کے لئے مضر ہیں اور ہمیں عید کے باوجود سبزیوں اور پھلوں کو ترجیح دینی چاہیے۔طبی ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کی موجودہ صورتحال میں شہریوں کو زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہئیں تاکہ انہیں کسی بھی حوالے سے ہسپتال کا رخ نہ کرنا پڑا اور وہ گھروں میں محفوظ رہ سکیں۔