لاہور(رپورٹنگ آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے شہباز گل کی گرفتاری غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما کے معاملے میں قانون کی غلط تشریح کی گئی، ہم نے طاقتور لوگوں سے پنجاب کا اقتدار چھینا ہے، بند کمرے میں بیٹھ کر لوگوں کے ضمیر خریدے گئے، عمران خان کی کال پر قوم بار بار نکلتی رہی، پنجاب ضمنی الیکشن کے بعد امپورٹڈ حکومت خوف میں مبتلا ہوگئی ہے، پاک فوج اور تحریک انصاف میں خلیج بنانے کا بیانیہ بنایا جا رہا ہے ، شہباز گل نے جو بات کی ہوسکتا ہے آپ کو اس سے اختلاف ہو مگر طاقت کا استعمال مناسب نہیں،الیکشن کمیشن نے جھوٹے بیان حلفی پر فیصلہ سنایا، روزانہ پریس کانفرنسز میں فارن فنڈنگ کا معاملہ اٹھتا رہا، الیکشن کمیشن نے خود فارن فنڈنگ کا لفظ استعمال کرنا چھوڑ دیا،عمران خان نے بیان حلفی نہیں دیا وہ سرٹیفکیٹ ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کے حوالے سے آج ہم عدالت میں پٹیشن جمع کروا رہے ہیں جو اب تک جمع کروا دی جا چکی ہے، اس پٹیشن کے نکات بتانے سے پہلے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ دونوں معاملات ایک دوسرت سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسے سمجھنے کے لیے ہمیں گزشہ 4 مہینے کے واقعات کا جائزہ لینا پڑے گا جب ایک بند کمرے میں بیٹھ کر منصوبہ بنایا گیا اور حرام کے پیسوں سے لوگوں کے ضمیر خریدے گئے، بیرونی مداخلت سامنے آئی جس کی تصدیق سلامتی کونسل کی کمیٹی نے بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ان لوگوں کو لگا کہ جو کچھ یہ کرنا چاہ رہے تھے وہ انہوں نے یہ کرلیا لیکن مسئلہ یہ ہوا کہ عمران خان کی شکل میں اس بار ایک غیرت مند لیڈر اس سازش کے خلاف کھڑا ہوگیا اور اس کے ساتھ پاکستان کی پوری قوم بھی کھڑی ہوگئی۔ اسد عمر نے کہا موجودہ صورتحال پیدا ہونے کی وجہ 17 جولائی کا دن ہے جب ضمنی انتخابات میں عوام نے اس مصنوعی امپورٹڈ نظام کو مسترد کردیا اور ان سے پنجاب کا اقتدار چھین لیا، اس کے بعد سے یہ کھلبلی مچی ہوئی ہے، یہ بوکھلاہٹ یکا شکار ہیں اور ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ کس طرح اس کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ پوری قوم کھڑی ہوگئی ہے جو اب پاکستان کے پرانے روایتی سیاسی نظام کے لیے خطرہ بن گیا ہے، اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے پہلے فرمائشی پریس کانفرنسیں کی گئیں جس کے بعد الیکشن کمشین کی ایک رپورٹ ہمارے سامنے آگئی جس کے بعد 18 سے 20 کانفرنسیں کرکے اس رپورٹ کی بنیاد پر طوفان کھڑا کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صبح سے شام تک حکومتی نمائندوں نے محض فارن فنڈنگ پر پریس کانفرنسیں شروع کردیں جیسے اس ملک کو اور کوئی مسئلہ درپیش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد 24 گھنٹوں کے دوران جو کچھ ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے، اے آر وائی کی نشریات معطل کی گئی، آدھی رات کو ان کے سینیئر وائس پریذیڈینٹ عماد یوسف کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی اور رات ڈیڑھ بجے انہیں حراست میں لے لیا گیا، ان کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال اور اینکرز کے خلاف بھی ایف آئی آر کاٹ دی گئیں۔ اسد عمر نے کہا کہ صحافت کرنے والے دیگر افراد بھی یہ جانتے ہیں کہ یہ سلسلہ یہاں رکے گا نہیں، جو بھی آواز اٹھائے گا اور حقیقت سامنے لے کر آئے گا اس کے ساتھ بھی یہی ہوگا، ایک ایک کرکے سب کی باری آنے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل نے جو کہا ہوسکتا ہے آپ کو اس سے اتفاق نہ ہو کہ انہوں نے ٹھیک بات نہیں کی لیکن واضح قانون موجود ہے آپ عدالت کے سامنے جا کر مقدمہ بنائیں اور وہاں ان سے سوال کریں کہ آپ نے ایسا کیوں کہا، وضاحت طلب کریں، بندوق کی بٹ مار مار کر شیشے توڑ کر گاڑی سے نکال کر حراست میں لینا اور پرائیوٹ گاڑی میں لے جانا واضح کرتا ہے کہ یہ حکومت خود کو اندر سے کھوکھلا محسوس کررہی ہے، طاقت کے استعمال سے ان کی آخری پھڑپھڑاہٹ نظر آرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ان شا اللہ اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے، آج چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اجلاس طلب کیا ہے جس میں آئندہ لائحہ عمل کا بھی اعلان ہوگا۔ اسد عمر نے کہا کہ اب میں فارن فنڈنگ کیس کے نکات پر بھی بات کرلیتا ہوں جس سے الیکششن کمیشن اچھی طرح واقف ہے، ایک مقدمہ بنانے کی کوشش کا جارہی ہے کہ پاکستان کے لیے پی ٹی آئی ایک بہت بڑا خطرہ ہے جو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری کوشش یہ کی جارہی ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور فوج کے درمیان خلیج پیدا ہو، یہ ان شا اللہ بری طرح ناکام ہوں گے، یہ خطرناک کوشش ایک جھوٹے بیانے پر مبنی ہے، 50 فالوورز والے لڑکے کی ایک غلط ٹوئٹ کو بڑی سازش بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں میں فضل الرحمن، خواجہ آصف، مریم نواز، نواز شریف اور آصف زرداری کے بیانات اٹھا کر دیکھ لیں کہ کس کی سوچ فوج مخالف ہے، یہ سب پاکستان کے ریکارڈ میں موجود ہے اور سوشل میڈیا کے دور میں آج کل کچھ چھپتا نہیں ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں 4 بنیادی خامیاں ہیں، پہلی یہ کہ اس میں حقائق جھوٹے ہیں، دوسرا یہ کہ اس میں پاکستان اور باہر کے ممالک کے قانون کی غلط تشریح کی گئی ہے، تیسرا یہ کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس اختیار کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو اس کو حاصل ہی نہیں ہے ور چوتھی چیز یہ ہے کہ اس رپورٹ میں واضح جانبداری نظرآتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسٹل انجینیئرنگ ایک پاکستانی کی کمپنی ہے جبکہ رومیتا شیٹی نے ایک پاکستانی شہری سے شادی کر رکھی ہے جن کے ساتھ ان کا جوائنٹ اکانٹ ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ بیرونِ ملک رجسٹرڈ پبلک یا پرائیوٹ کمپنی سے پیسے نہیں لے سکتے، بلکہ صرف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بارے میں لکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کی فنڈنگ کو غیر قانونی قرار دے کر الیکشن کمیشن نے حقائق غلط پیش کیے ہیں جبکہ اس نے آئین کی تشریح کا سپریم کورٹ کا اختیار بھی استعمال کیا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ طوفان مچایا گیا کہ عمران خان نے ضلط بیان ضلفی دیا ہے جن کہ وہ بیان حلفی ہے ہی نہیں بلکہ سرٹیفیکیٹ ہے، بیان حلفی وہ ہوتاہے جو اپنے آپ سے متعلق ہو، عمران خان نے جس سرٹیفیکیٹ پر دستخط کیے اس پر لکھا ہوا ہے کہ میری معلومات کے مطابق یعنی جو میرے پاس معلومات ہیں ان کے مطابق، قانون کے اندر کوئی گنجائش نہیں ہے کہ اس سرٹیفیکیٹ کی بنیاد پر کوئی ایکشن لیا جائے۔