لاہور (رپورٹنگ آن لائن ) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ 1990 سے لے کر اب تک تقریبا ساڑھے پانچ ہزار لوگ مار دیے گئے، قابل ذکر اور افسوس ناک بات ہے قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دور میں دو تہائی سے زائد لوگ ماورائے عدالت قتل ہوئے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس میں احمد فراز کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کے دور میں جعلی پولیس مقابلوں کو عروج حاصل رہا، 771 ملزمان کو جعلی پولیس مقابلوں میں مارا گیا اور سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں جعلی پولیس مقابلے بند ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ سابق آئی جی سندھ رانا مقبول کو بندے مارنے کی اجازت ملی تو انہوں نے تعیناتی کے دوران مبینہ پولیس مقابلوں میں قتل کروایا اور ایک نجی محفل میں 23 افراد کو مروانے کا ذکر بھی کیا، ماضی میں پولیس پرائیوٹ لوگوں سے پیسے لے کر بندے مارتی رہی ہے۔
فوادچوہدری نے بتایا کہ 1990 کے بعد پولیس سسٹم کو تباہ کردیا گیا، جب شہباز شریف وزیر اعلی پنجاب بنے تو انہوں جعلی پولیس مقابلے کی اجازت دی اور جرائم میں ملوث پیشہ ور ملزم کے خلاف سیکڑوں پولیس مقابلے ہوئے۔ بعدازاں انہوں نے تسلیم کیا کہ پولیس سسٹم میں بہتری کے لیے اس طرح کام نہیں کیا گیا جس طرح سے کرنے کی ضرورت تھی، پولیس سے متعلق اصلاحات کے لیے ضروری ہے کہ پہلے پولیس اور پھر پراسیکیوشن، عدلیہ اور محکمہ جیل کی اصلاحات ہوں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ان چار شعبوں میں اصلاحات کے بغیر کرمنل جسٹس میں خوش آئند تبدیلی نہیں آسکتی۔ انہوں نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا حوالہ دے کر کہا کہ لوگوں کی رائے میں عدلیہ اور پولیس ملک میں کرپٹ ترین ادارے ہیں جبکہ چیف جسٹسز اور آئی جیز کو سر جوڑ کر بیٹھ جانا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس ضمن وزیر اعظم عمران خان کابینہ کے ہر اجلاس میں زور دیتے ہیں، وزارت قانون کی ناکامی ہے کہ اصلاحات کو یقینی نہیں بنایا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں چیف جسٹسز کو اپنے سینئر ججز کے ساتھ مل کر کرمنل جسٹس نظام میں اصلاحات کرنی چاہیے۔فواد چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ معاہدے کی قدر کریں۔ انہوں نے کہا کہ بہت واضح بات کہ جو ہمارے آئین اور قانون کا احترام کرے گا، اس کے ساتھ بات چیت کریں ورنہ پہلے بھی لڑے تھے دوبارہ بھی لڑلیں گے۔