نیویارک /اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی مخدوش صورتحال سے آگاہ کیا ،
تفصیلات کے مطابق ملاقات اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز نیویارک میں ہوئی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ بھارتی اقدامات، علاقائی و بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل کو ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا جس میں انسانی حقوق کی سنگین ، منظم اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں ، جنگی جرائم ، انسانیت کے خلاف جرائم اور بھارتی قابض افواج کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کی تفصیلات شامل ہیں،
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈالتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے میں مصروف ہے، وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرانے، 5اگست 2019کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی واپسی اور کشمیریوں کو ان کے جائز حق “حق خود ارادیت کے حصول کیلئے بھارت پر دبا ﺅڈالیں،
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان کو فوری انسانی و مالی مدد کی فراہمی اور امن و استحکام کے فروغ کے لیے فوری اقدام اٹھائے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے افغانستان کی انسانی صورت حال کے بارے میں 13ستمبر کو بلائے گئے اعلی سطحی وزارتی اجلاس کا خیرمقدم کرتا ہے، وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی عملے کے کابل سے محفوظ انخلا اور نقل مکانی میں پاکستان کی معاونت ، پاکستان کی جانب سے افغانستان کے لیے فضائی اور زمینی راستوں سے بھجوائے گئے امداد اور امدادی سامان کی ترسیل کیلئے “انسانی راہداری کے قیام سے متعلق سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا ،
ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے بڑھتی ہوئی عدم برداشت ، امتیازی رویوں ، اور اسلامو فوبیا کے رحجان کو روکنے کیلئے موثر اقدام اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا،انہوں نے کرونا ویکسین کی عدم مساوات کے خاتمے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مناسب مالی اعانت کو یقینی بنانے پر زور دیا تاکہ وہ وبائی امراض ، اور ان کے معاشی مضمرات سے نمٹنے کے متحمل ہو سکیں۔