اسد عمر

سی پیک کیلئے دیگر توانائی منصوبوں کے برعکس گارنٹیز نہیں دی گئیں، اسد عمر

اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے لیے کوئی ایسی خاص سوورین گارنٹیز نہیں دی گئیں جو دیگر توانائی کے منصوبوں کو نہ دی گئی ہوں،سی پیک کے منصوبوں سے متعلق معلومات شفاف نہیں ہیں، یہ معلومات ایک سے زائد مرتبہ دہرائی جاچکی ہیں،سی پیک کے بارے میں غلط خبریں پھیلائی جاتی ہیں، ڈس انفارمیشن سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوتی ہے، بجلی کے منصوبوں اور ٹیرف کی معلومات نیپرا کے پاس موجود ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کہا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے منصوبوں سے متعلق معلومات شفاف نہیں ہیں جبکہ یہ معلومات ایک سے زائد مرتبہ دہرائی جاچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں برائے منصوبہ بندی سی پیک کے علاوہ ایک مشترکہ کمیٹی سی پیک سے متعلق سوالات پوچھتی ہیں، یعنی اس پر پارلیمانی نگرانی موجود ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس میں جن منصوبوں پر زیادہ بات چیت کی جاتی ہے وہ توانائی کے منصوبے ہیں کہ ٹیرف کیا ہے، لاگت کتنی آئی، کمرشل فنانسنگ اسٹرکچر کیا ہے وہ سب معلومات نیپرا کے پاس ویب سائٹ پر موجود ہیں جہاں سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) پروگرام کا حصہ ہیں، یہ پروگرام جب شروع ہوا تھا سی پیک کی معلومات کے بارے میں بہت بات ہوتی تھی، انہوں نے ہم سے یہ معلومات مانگی تو ہم نے انہیں فراہم کردی، جس کے بعد آپ نے آئی ایم ایف کے مذاکرات میں سی پیک کے قرضوں کے حوالےسے کچھ نہیں سنا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سی پیک کے حوالے سے خفیہ قرضوں کی بات کی گئی، جو پتا نہیں کونسے قرضوں کی بات ہے ہم نے ذہن دوڑانے کی کوشش کی تو ہماری سمجھ میں یہ آیا کہ شاید کسی قرض یا منصوبے کے لیے جو سوورین گارنٹیز جو دی جاتی ہیں اسے خفیہ قرض کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنی آئی پی پیز لگی چاہے وہ کسی بھی ملک کے سرمایہ کاروں نے لگائی سب کو یہ اسٹرکچر ملتا ہے، اسی بنیاد پر یہ منصوبے لگائے جاتے ہیں اوورین گارنٹیز دی جاتی ہیں اس میں کوئی نئی چیز ایجاد نہیں ہوئی اور نہ ہی یہ کوئی خفیہ چیز ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ یہ صرف توانائی کے منصوبوں کی پریکٹس نہیں بلکہ دیگر بھی جو منصوبے ہیں جس میں حکومت یہ سمجھتی ہے کہ بجائے اپنا پیسہ پہلے ڈالنے کہ نجی سیکٹر سے کام کروانے کے لیے اس کے پیچھے سوورین گارنٹی ہوتی ہے، اس سے حکومت اپنا پیسہ استعمال کیے بغیر منصوبے میں سرمایہ کاری کروانے میں کامیاب ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی انوکھی بات نہیں سی پیک کے لیے کوئی ایسی خاص گارنٹیز نہیں دی گئیں جو دیگر توانائی کے منصوبوں کو نہ دی گئی ہوں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ تیسرا اعتراض یہ کیا گیا کہ سی پیک کے قرضے بہت مہنگے ہیں اس میں 2 چیزیں ہیں ایک جو نجی شعبے کے توانائی منصوبے ہیں جن کے لیے قرضے لیے گئے، دوسری طرح کے وہ ہیں جو حکومت نے لیے جس سے انفرا اسٹرکچر کے باقی منصوبے تعمیر کیے گئے۔