سینیٹ

سینیٹ میں اکثریت ہونے کے باوجود اپوزیشن کودوبارہ شکست،تین حکومتی بل متفقہ طور پر منظور

اسلام آ باد(رپورٹنگ آن لائن)سینیٹ میں اکثریت ہونے کے باوجود اپوزیشن کودوبارہ شکست ہوگئی، اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود تین حکومتی بل متفقہ طور پر منظور ہوگئے ، الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل بل پیش کرنے کے لیے اپوزیشن کی مخالفت کے بعد گنتی کی کرائی گئی توحق اورمخالفت میں 29ووٹ آئے تو چیئرمین سینیٹ نے اپنا فیصلہ کن ووٹ حکومت کے حق میں ڈال دیا،اپوزیشن کے لاور خان گروپ نے حکومت کاساتھ دیاجبکہ سینیٹردلاور خان خود غیرحاضر رہے ۔

چیئرمین کی طرف سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل موخر کر کے دوبارہ پیش کرنے کی اجازت دینے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آﺅٹ کیااپوزیشن کے واک آﺅٹ کے بعد آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے دو بل بھی متفقہ طور پر منظور کرلئے گئے ،اجلاس کے اختتام تک اپوزیشن کومنانے کوئی نہیں گیااور نہ اپوزیشن واپس ایوان میں آئی ۔ایوان میں دوقرارداددیں بھی منظور کی گئیں جوخواتین کے عالمی دن اور آزربائیجان میں حادثہ کو30سال مکمل ہونے کے حوالے سے تھیں۔ اپوزیشن نے کہاکہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بلوں کو مشترکہ مفادات کونسل کونہیں بھیجاگیاہے اس لیے ان کوایوان میں پیش کرنا غیرآئینی ہے قاےدایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ بل کمیٹی سے متفقہ طور پر پاس ہواہے بل کوپاس کیاجائے اگر اپوزیشن کی کوئی ترمیم ہے وہ بعد میں لے آئیں ہم اس پر غور کریں گے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے ایوان کوبتایاکہ حکومت نے پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت 5ہزار روپے مقرر کی ہے اگر کوئی زیادہ قیمت لے رہاہے تو اس کی شکایت کریں ۔ جمعرات کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔اجلاس میں 8بلوں وعوامی اہمیت کے مسائل پر قائمہ کمیٹی کی روپورت پیش کرنے کی معیاد میں ساٹھ دن کی توسیع کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں 5بلوں پر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کی گئیں جبکہ ایک عوامی اہمیت کے معاملے جو کہ مالاکنڈ کے سوشل ورکر کے قتل کے حوالے سے تھا پر بھی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2022 حکومت نے پیش کرنے کی استعداد کی تو اپوزیشن نے مخالفت کردی ۔قائدحزب اختلاف یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ اس بل پرسی سی آئی سے اجازت نہیں لی گئی ہے۔وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ بل پر عوام کو گمراہ کیا جارہاہے مشتاق احمد نے حقائق کے خلاف بات کی ہے ماضی میں جو اوگرا قیمت بتاتی تھی حکومت نہیں بڑھتی تھی جس سے قرض میں اضافہ ہوتا تھا ۔اوگرا اتھارٹی کو زیادہ خود مختار کیا گیا ہے ۔ریگولیٹری اتھارٹی کو گھر کی لونڈی بنایا گیا تھا ۔اگر عالمی مارکیٹ میں قیمتیں میں اضافہ ہوگا تو اوگراحکومت کا انتظار نہیں کرے گی اور تیل کی قیمت بڑھائے گی ۔اس بل میں سی سی آئی اور آئی ایم ایف کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔سینیٹرتاج حیدر نے کہاکہ گیس کے لیکجز اگر 3فیصد سے کم ہوں تو ٹھیک ہوتا ہے ۔

سوئی سدرن کے لوسز(خسارہ) 30فیصد ہیں ۔پاک ایران گیس پائپ لائن سے 8ڈالر فی یونٹ میں گیس ملے گی مگر امریکہ کی وجہ سے ہم دوسری جگہ سے 30ڈالر فی یونٹ میں گیس خرید رہے ہیں ۔سینیٹررضا ربانی نے کہاکہ اس بل کا تعلق سی سی آئی سے بنتاہے ۔ اس بل کا کونسل آف کامن انٹرسٹ (مشترکہ مفادات کونسل)کے پاس جانا لازمی ہے وہاں سے پاس ہونے کے بعد بل کو یہاں آنا چاہیے۔سینیٹ اس کا مجاز نہیں ہے کہ اس بل کو پاس کیاجائے اس کو صوبوں نے پاس نہیں کیا صرف وفاقی کابینہ نے پاس کیا ہے بل کو واپس کیا جائے ۔یہ غیر آئینی قانون ہے اس کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔اگر بل پاس کیا گیا تو یہ غیر آئینی ہوگا۔

اس بل کے ذریعے حکومت سے اختیارات لے کر اتھارٹی کو دیئے جارہے ہیں۔آئی ایم ایف کے کہنے پر یہ کیا جارہاہے ۔آئی ایم ایف ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتی ہے یہ ایسٹ انڈیا کمپنی ہے۔مجھے شرم محسوس ہورہی ہے اس بل کو مشترکہ مفاد کونسل میں بھیجا جائے ۔غیر آئینی اقدام پر سینیٹ سٹیمپ نہ لگائے صوبوں کا حق ان کو دیا جائے ۔سینیٹرشیری رحمن نے کہاکہ ریگولیٹری اتھارٹی براہ راست آئی ایم ایف کو جواب دے بنایا جارہاہے ۔ہم صوبوں کے حقوق کے ضامن ہیں ۔سندھ کو گرمیوں میں بھی 15فیصد گیس کم کی جارہی ہے یہ سیکرٹری نے عدالت میں بیان دیا ہے ۔65فیصد گیس سندھ دے رہاہے مگر سندھ کو گیس نہیں دی جارہی ہے ۔ہماری انڈسٹری کو بند کیا جارہاہے ۔اسٹیٹ بینک اب براہ راست آئی ایم ایف کو جواب دیتا ہے ۔

حکومت صوبوں سے بات نہیں کررہی ہے ۔سینیٹراعظم نزیر تارڑ نے کہاکہ ہمارا کام قانون سازی ہے ۔آئین سے روگردانی کی جارہی ہے عوام کی بات بھی کریں عوامی مفاد میں قانون سازی لے کر آئیں ہم سب حمایت کریں گے ۔قائد حزب اختلاف یوسف رضاگیلانی نے کہا وزارت توانائی نے بھی کہاکہ سی سی آئی سے اس بل کو پاس کرنے کے بعد پارلیمنٹ سے بل پاس کیاجائے ۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے کہا کہ پہلا بل سی سی آئی سے پاس ہوکر آیا ہے ۔کوئی غیرآئینی اقدام نہیں کیا ہے اور نہ کریں گے ۔سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ یہ بل کمیٹی نے متفقہ طور پر پاس کرکے ایوان میں بھیجا ہے ۔

کمیٹی کے فیصلوں کو اہمیت دی جائے ۔ترمیم کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے ہیں۔اس بل کو پاس کیا جائے ۔جب عدالت میں بل چیلنج ہوگا تو دیکھ لیں گے رولز کے مطابق کمیٹی میں گیا متفقہ طور پر پاس ہوا۔مصلحت کے تحت بلوں کی ایوان میں مخالفت کی جاتی ہے ۔آج اپوزیشن کی تعداد ایوان میں زیادہ ہے تو کہے رہے ہیں کہ مسترد کردیتے ہیں۔آج ایوان کا آخری دن ہے اس لیے بل پاس کرلیں۔یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ بل کو واپس کمیٹی میں بھیج دیا جائے ۔یہ بل عدالت میں چیلنج ہوجائے گا ۔

سی سی آئی میں بل نہیں گیا اس لیے اس کی مخالفت کررہے ہیں۔مجھے کہاگیا کہ آپ کو مس کررہے ہیں اس لیے میں ایوان میں آگیا ہوں۔اعظم نزیر تارڑ نے کہاکہ اپنی داڑھی عدالتوں میں نہ دیں ۔آنا کا مسئلہ نہ بنائیں چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے دونوں بل موخر کردیئے جس کے بعد وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل بل 2022ایوان میں پیش کیا تو اپوزیشن نے تحریک کی مخالفت کردی افنان اللہ نے کہاکہ میری ترمیم ہیں وہ اس بل میں ڈالی جائیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ ہمیں آپ کی کوئی ترمیم نہیں ملی ہیں ۔جس کے بعد بل پیش کرنے کی تحریک کی مخالفت پر چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں گنتی کرائی۔

جس میں تحریک کے حق میں 29اور مخالفت میں بھی 29ووٹ آئے ووٹ برابر ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ مصیبت چیئر پر آچکی ہے اس دوران حکومت دو سینیٹراور اپوزیشن کا ایک مزید سینیٹر ایوان میں آگیا دونوں کی طرف سے دوبارہ گنتی کامطالبہ کیامگر چیئرمین سینیٹ نے اپنافیصلہ کن ووٹ تحریک کے حق میں دیے کربل پیش کرنے کی اجازت دی دی اس طرح تحریک کے حق میں 30اور مخالفت میں 29ووت آئے ۔اس کے بعدبل کی منظور ی لی گئی جبکہ بل کو پاس کرنے کے دوران اپوزیشن نے مخالفت نہیں کی اس طرح الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل بل 2022 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل بل پاس ہونے کے بعد قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کھڑے ہوئے اور انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے مطالبہ کیاکہ وہ دو بل موخرکئے ہیں ان کوبھی ابھی لیاجائے جس کی اپوزیشن نے مخالفت کردی ۔چیئر مین نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2022 پیش کرنے کی اجازت دی تو اپوزیشن ایوان سے واک آوٹ کرکے چلی گئی ۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2022ایوان میں پیش کیا۔جس کے بعد آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2022 متفقہ طور پرمنطور کرلیاگیا۔علی محمد خان نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی دوسرا ترمیمی بل 2022ایوان میں پیش کیا ایوان نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی دوسرا ترمیمی بل 2022 متفقہ طور پرمنظور کرلیا۔ بل پاس ہونے کے بعد سینیٹر تاج حیدر اور کیشوبائی کے توجہ دلاﺅ نوٹسزان کے واک آوٹ کی وجہ سے موخر کردیئے گئے ۔جبکہ سینیٹر محسن عزیز توجہ دلاﺅ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہاکہ پی سی آر کٹس کی قیمتوں میں کمی کے باوجود نجی لیبارٹریاں بھاری رقم لے رہی ہیں اور ناجائز منافع خوری کررہے ہیں۔کٹ کی قیمت 15سو روپے ہوگئی ہے اور چینی کٹ 5سے 6سو روپے ہے پہلے اس کی قیمت 4ہزار روپے تک تھی۔بیرون ملک جانے والے عام مسافروں کو یہ ٹیسٹ کرانا پڑتا ہے اور لیبارٹریاں 7ہزار روپے فی ٹیسٹ کا ان مسافروں سے لے رہی ہیں۔

ڈریپ کہاں پر ہے اس کو ریگولیٹ نہیں کیا جا رہا ہے ۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن سنجیدہ نہیں ہے ہم نے جس طرح کرونا کے حوالے سے اقدامات کئے ہیں دنیا ہماری معترف ہے ۔سمارٹ لاک ڈان کا نظریہ دنیا کو دیا ۔ ہمارا کرونا کے دوران کامپوری دنیانے دیکھا ۔منافع خوروں نے کرونا میں پیسا کمانے کی کوشش کی ہم نے ان پر کریک ڈاﺅن کیا ہے ۔

ہم نے پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت 5ہزاررکھی ہے کئی زیادہ لیا جارہا ہے تو شکایت کریں۔خواتین کے عالمی دن کےموقع پر سینیٹر سیمی ایزدی نے قرار داد پیش کی ۔قرارداد متفقہ طور پر پاس کرلی گئی۔کہدہ بابر نے آزربائیجان میں کونجلے حادثے کی 30ویں برسی کے حوالے سے قرار داد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی