اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)سینیٹ میں اپوزیشن نے مشترکہ اجلاس بلانے پر ایوان سے احتجاجاواک آﺅٹ کیااورکورم کی نشاندہی کردی جس پر اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیاگیا،اپوزیشن کاکہناتھاکہ سپیکرنے پہلے اپوزیشن کو مذاکرت کی دعوت دی اب اتحادی مان گئے تو مشترکہ اجلاس بلالیاگیا قانون سازی پر بات کرنے کے لیے آج بھی ہم حکومت سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
حکومتی ارکان نے کہاکہ اپوزیشن نے جو ترامیم لانی ہیں وہ مشترکہ اجلاس میں لے آئیں اتحادی ہمارے ساتھ ہیں ،حکومت پانچ سالہ مدت پوری کرئے گی۔ انتخابی عمل میں بے ضابطگی کے خاتمہ کے لیے ٹیکنالوجی لے کرآرہے ہیں ۔اپوزیشن ٹیکنالوجی سے بھاگ رہی ہے کیونکہ یہ دھاندلی کے ماسٹر ہیں۔ تحفظ والدین آرڈیننس 2021آرٹیکل نمبر12بابت 2021 اور پاکستان فوڈ سیکورٹی فلواینڈ انفارمیشن آرڈیننس 2021آرڈیننس نمبر 21بابت 2021ایوان میں پیش کردیئے گئے ۔وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہاکہ کے سی آر پی ایس ڈی پی کامنصوبہ نہیں ہے یہ پی پی پی کامنصوبہ ہے ایک ماہ کے اندر ایف ڈبلیواو اس پر کام شروع کردی گی 3سال میں منصوبہ مکمل ہوگا،185ریلوے سٹیشنوں کو 6ماہ میں سولر پر منتقل کردیں گے،مشیر وزیراعظم بابراعوان نے کہاکہ پی ٹی ڈی سی کی جائیدادوں کوصوبوں کودینے کافیصلہ کرلیاہے جلد اس پر عمل درآمد شروع ہوجائے ۔
منگل کوسینیٹ کااجلاس چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میںپارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں 8بل ودیگر معاملات پر کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کیں گئیں ۔سینیٹرسید علی ظفر نے قائمہ کمیٹی قانون کی طرف سے دستور ترمیمی بل 2021آرٹیکل 9 میں ترمیم اوردستور ترمیمی بل 2021آرٹیکل 24اے میں ترمیم،پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔ علی ظفر نے کہاکہ بل آرٹیکل 24اے کے خلاف کمیٹی نے فیصلہ دیا خواتین کی وراثت قوانین میں شامل ہے قانون میں سب کوتحفظ حاصل ہے اس لیے مزید اس کو آئین میں شامل کرنے کا فائدہ نہیں ہے ۔ خواتین کے وراثت میں حق کے تحفظ کے لیے قانون موجود ہیں ۔
سینیٹرعلی ظفر نے دستور ترمیمی بل 2021 آرٹیکل 38اے کی شمولیت ،دستور ترمیمی بل 2021 آرٹیکل 130میں ترمیم اوردستور ترمیمی بل 2021 آرٹیکل 100میں ترمیم پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔چیرمین قائمہ کمیٹی صحت محمد ہمایوں مہمند نے پمز ہسپتال میں ایم آر آئی مشین کی مرمت سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی ۔سینیٹرمحسن عزیز نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2021اورمجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2021پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے تحفظ والدین آرڈیننس 2021آرٹیکل نمبر12بابت 2021 اور پاکستان فوڈ سیکورٹی فلواینڈ انفارمیشن آرڈیننس 2021آرڈیننس نمبر 21بابت 2021ایوان میں پیش کئے ۔سینیٹر مشتاق احمد نے کے سی آر کی بحالی میں تاخیر پر توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر کہاکہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا کوئی منظم نظام نہیں ہے ۔عوام شدید تکلیف میں ہے پبلک ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے میں کے سی آر ایک حسین خواب ہے یہ خواب کراچی کے عوام دیکھتے ہیں جس رفتار سے موجودہ کے سی آر چلتی ہے اس سے تیز بندہ پیدل چل سکتا ہے بسیں اس سے تین گناہ تیز چلتی ہیں ۔
سندھ کے لیے17سو ارب روپے کے پیکج کا وزیراعظم عمران خان نے تین سال میں اعلان کیا ہے وہ کہاں ہے کے سی آرٹرین کی رفتار اس قدر سست ہے کہ بس سے تین گناہ زیادہ وقت لیتی ہے ۔220ارب کے منصوبے کے لیے صرف 1ارب روپے پی ایس ڈی پی میں رکھے گئے ہیں ۔توجہ دلاﺅ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وزیر ریلوے سینیٹراعظم سواتی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کے سی آر کو بحال کریں ہم نے بحال کردی ۔جب میں قانون کا طلب علم تھا توہم کراچی میں ٹرام میں سفر کرتے تھے آج کراچی کچرہ کنڈی بن گیا ہے وفاق کے 16منصوبے کراچی میں جاری ہیںجس کے سی آر پر قائمہ کمیٹی کے ارکان نے سفر کیا کے وہ کے سی آر نہیں ہے ۔اس کی حالت اتنی خراب ہے ایک ماہ میں صرف دس ہزار لوگوں نے سفر کیا ہے نقصان کے باوجودسپریم کورٹ کے حکم پر اس کوچلارہے ہیں کے سی آر 220ارب سے نئی بن رہی ہے ۔
یہ اسد عمر کی کے سی آر ہے جس کا افتتاح وزیراعظم نے کیاہے ۔ ماضی میں سڑکوں کے بجائے ٹرین پر دھیان دیا ہوتا تو اس کا زیادہ فائدہ ہوتا ٹریک کی عمر 30سال ہوتی ہے ۔ریل غریب کی سواری ہے ۔کے سی آر پی ایس ڈی پی کا منصوبہ نہیں ہے یہ پی پی پی کا منصوبہ ہے ۔بورڈ کی آخری میٹنگ رہتی ہے ۔وفاق 20ارب روپے دے گا اور سندھ 6ارب روپے دے گا ۔کے سی آر پرایک ماہ کے اندر ایف ڈبلیو او کام شروع کردے گی 36ماہ میں یہ منصوبہ مکمل ہوگا۔ریلوے کے زمینوں پر بڑے لوگوں نے قبضہ کیا ہواہے 11ماہ میں زمین سے قبضہ ختم کیا ہے ۔قبضہ مافیا کے گھر توڑے ہیں ۔چاپان اس منصوبہ کو نہیں بنا رہاہے اگر بنالتے تو اس سے دس گناہ کم پر یہ بن جاتی ۔کے سی آر کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی ہوگی ۔185ریلوے سٹیشنوں پر سولر لگارہے ہیں ۔2.5ارب روپے بجلی کی چوری کی وجہ سے ریلوے کو نقصان ہوتا ہے ۔1.7روپے سے بجلی کے میٹر لگارہے ہیں ۔57ہزار میں سے صرف 6ہزار میٹر دس ماہ میں لگاچکے ہیں ادارے کرپشن کی نظر ہوئے ہیں ۔ریلوے سٹیشن 6ماہ میں سولر کردوں گا ۔
سیگنل سسٹم 32ارب روپے کامنصوبہ ہے اس کو ہونے نہیں دیا جنہوں نے چوری کی وہ جیل میں ہیں 2012کا منصوبہ اب ایک سال میں مکمل کرلیں گے ۔ایم ایل ون ہوجائے تو ریلوے کسی ملک سے پیچھے نہیں جائے گا۔پورے ریلوے کے نظام کو درست کیا جارہاہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے توجہ دلاﺅ نوٹس پر کہاکہ پاکستان میں سیاحت کو فروغ ملاہے ۔پی ٹی ڈی سی کے ہوٹل ویران ہیں اور وہاں سیاحت بھی ختم ہوگئی ہے ۔کے پی کے نے اپنی تمام سیاحتی مقامات پر ہوٹل اور دیگر جائیدادوں کو لیز پر دے دیاہے ۔یہ جائیدادیں صوبائی حکومت یا نجی اداروں کو لیز پر دیا جائے تا کہ سیاحت کو فروغ ملے۔مشیر وزیر اعظم برائے پارلیمانی اموربابر اعوان نے کہاکہ پی ٹی ڈی سی کی جائیداد گلگت، آزاد کشمیر اور چاروں صوبوں میں ہے ۔ 2019میں مکمل سٹڈی کی گئی اور اس کی ری سٹکچرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ صوبوں میں پی ٹی ڈی سی کی جائیدادیں صوبوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔
اسلام آباد میں 5جائیدادیں ہیں وہ وفاق میں رہے گا۔سندھ اور بلوچستان کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں پنجاب اور کے پی کے میں بات مکمل ہوگئی ہے، جائیدادیں، ایچ آر اور اس کا استعمال پر بات ہورہی ہے ۔آزاد کشمیر اور جی بی نے جائیدادیں لینے کا فیصلہ کیا ہے ان کوپی پی پی موڈ میں چلایا جائے گا اور 50فیصد منافع وفاق کو ملے گا جو سیاحت پر ہی خرچ ہوگا ۔سینیٹر محسن عزیز کے کہنے پر توجہ دلاﺅ نوٹس کمیٹی کوبھیج دیاگیا۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹریوسف رضاگیلانی نے کہاکہ قانون سازی کے حوالے سے سپیکر اپوزیشن کو لکھا تھا جس پر تحریری لکھ کر دیا ہے کہ ہم بات کرنا چاہتے ہیںہماری حکومت میں ہم 104ترمیم لائیں تھے اور سب متفقہ طور پر پاس ہوئی تھیں ۔حکومت کے ممبر پورے نہیں تھے تواپوزیشن سے مذاکرات کا کہا اور ہم اب بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں ۔شیری رحمان نے کہاکہ اس میں کوئی پردہ داری نہیں ہے ہم چار ایم این اے اور میں سپیکر کے پاس گئی تھی اور ان سے ملاقات کی تھی جس پر انہوں نے تحریرخط لکھا مگر آج اس سے بھی پیچھے ہٹ گئے ہیں ۔
بابر اعوان نے کہاکہ سید نوید قمرمیرے پاس آئے تھے اتحادیوں کےابارے میں یہ کہناکہ وہ ہمارے ہاتھ سے نکل گئے اور بھاگنے پر ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر ایک پر دم نکلے ۔اگراپوزیشن ترمیم لانا چاہتی ہے تو مشترکہ اجلاس میں لے آئیں ۔کوئی بھی اتحادی اس سارے مشاورتی عمل سے باہر نہیں تھا ۔ہماری حکومت کی مدت پانچ سال ہے اورہم پانچ سال گزاریں گے ۔قائد ایوان سینیٹرشہزاد وسیم نے کہاکہ ہمارے اتحادیوں کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں ہم نے ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلنا ہے بے ساکھیوں کی طلب اپوزیشن کورہی ہے ہمیں کسی قسم کی بے ساکھیوں کی ضرورت نہیں ہے ہم نے دو پارٹی نظام ختم کرکے آئے ہیں اس ملک میں جمہوریت کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کے نظام کو شفاف بنایا جائے ۔ ہر دور میں اپوزیشن نے الیکشن میں دھاندلی کاالزام لگایاہے کون سی حکومت ہے جس میں اپوزیشن نے دھاندلی کا الزام نہیں لگایا 1970میں دھاندلی ہوئی ملک دو حصہ میں تقسیم ہوگیا اس کے بعد مارشل لاءلگا ۔
2013میں عمران خان نے 4حلقوں کو کھلنے کا کہاتھا انتخابی عمل میں جو بے ضابطگی ہوتی ہے اس کے لیے ٹیکنالوجی لے کرآرہے ہیں ۔یہ اس لیے بھاگ رہے ہیں کہ یہ دھاندلی کے ماسٹر ہیں ۔پاکستانی عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے ترمیم ضرور لے کرآئیں گے۔یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ ہم بلیم گیم میں نہیں جانا چاہتے ہیں ۔ہم آج بھی بیٹھنے کے لیے تیار ہیں مگر انہوں نے جوائنٹ سیشن بلالیا ہے ہم اس کے خلاف واک آﺅٹ کریں گے ۔
جس کے بعد اپوزیشن سینیٹ سے واک آوٹ کرگئی ۔اپوزیشن کے واک آوٹ کے دوران بہرمندتنگی ایوان میں آئے اور انہوں نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر 5منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں حکومت کی بھاگ دوڑ کے باوجودحکومت کورم مکمل نہ کرسکی جس پر ڈپٹی چیرمین سینیٹ مرزا محمدآفریدی نے اجلاس جمعہ کو صبح 10 بج کر30منٹ تک ملتوی کردیا۔