اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)سینیٹ میں اپوزیشن تقسیم ہو گئی، مسلم لیگ(ن) ،جے یو آئی (ف)، پختونخوا ملی عوامی پارٹی ، نیشنل پارٹی اور بی این پی کے27سینیٹرز نے آزاد اپوزیشن کے طور پر ایوان میں کردار ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ مسلم لیگ(ن) نے سینیٹ ہال میں کیمرے نصب کیئے جانے اور ڈسکہ الیکشن سے متعلق تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے ،
سینیٹراعظم نذیر تارڑ کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے لیئے حکومتی بینچز سے محبت بھرے تحفے آنے کے الفاظ استعمال کیئے جانے پر سینیٹرز دلاور خان ، کہدہ بابر ، نصیب اللہ بازئی اور احمد خان نے شدید احتجاج کیا اور ان سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا ، اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملک کے مسائل ہمیں معلوم ہیں، ہم نوکری پیشہ تو نہیں ہیں ہم عوام کے مفاد کے لیئے آئے ہیں،عوام کی ترجمانی کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لیئے ہم سب ایک ہیں،میں اپوزیشن کو اپنے ساتھ لے کر چلوں گا جبکہ قا ئد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان پاکستان کے عوام کی تائید کے ساتھ ایک قومی ایجنڈے کے ساتھ یہاں پر ہیں کسی قسم کی گیڈر بھبکی ان کو ان کے مقصد سے ہلا نہیں سکتی،
اپوزیشن کو دعوت دیتے ہیں آئیے اصلاحات کی طرف سفر شروع کریں، سب سے پہلے الیکٹورل ریفامز کی طرف سفر شروع کریں۔پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سب سے پہلے نومنتخب سینیٹرز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، اور سمجھتا ہوں سینئر اراکین کا بہت بڑا کردار ہے،ان کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، نئے اراکین ان سے مستفید ہوں گے ، سینیٹ کا ایوان بہت اہم ہے، اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے، لوگ سمجھتے ہیں سینیٹرزآسانی سے بن کر آ جاتے ہیں، یہ بڑا مشکل الیکشن ہے،
میں پی ڈی ایم کی سپورٹ کے ساتھ الیکشن لڑا ،میں اپوزیشن کو اپنے ساتھ لے کر چلوں گا، ملک کے مسائل ہمیں معلوم ہیں، ہم نوکری پیشہ تو نہیں ہیں ہم عوام کے مفاد کے لیئے آئے ہیں،عوام کی ترجمانی کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لیئے ہم سب ایک ہیں،اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آج پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے ، دوبارہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ، یوسف رضا گیلانی کو قائد حزب اختلاف منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، پارلیمانی نظام میں ایوان کی خصوصی اہمیت ہوتی ہے، اختلاف رائے کوئی بری چیز نہیں، بیانیہ رکھنا حق ہے،
انہوں نے پی ڈیم ایم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وقت ہے کہ پارلیمانی سیاست کو اپنایا جائے ، احتجاج کی سیاست کر کے دیکھ لیا ، پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان پاکستان کے عوام کی تائید کے ساتھ ایک قومی ایجنڈے کے ساتھ یہاں پر ہیں کسی قسم کی گیڈر بھبکی ان کو ان کے مقصد سے ہلا نہیں سکتی ، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیے اصلاحات کی طرف سفر شروع کریں، سب سے پہلے الیکٹورل ریفامز کی طرف سفر شروع کریں اپوزیشن کو دعوت دیتے ہیں آئیں جوڈیشل ریفارمز میں بھی اپنا کردار ادا کریں، ہمیں ریفارمز میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، پارلیمانی نظام میں حکومت اور اپوزیشن مل کر اپنا کردار ادا کرتی ہے،
مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی رہنماءاعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ووٹ کی رازداری اور حرمت کے ساتھ جو تماشہ یہاں پر لگا اس دن بھی ہم نے کہا تحقیقات ہونی چاہیئے کہ کیمرے کس نے لگائے، ہمارے دل بھی رنجیدہ ہیں، جس طرح اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے لئے حکومتی بینچز سے محبت بھرے تحفے آئے ان سے ایک اور باب کا آغاز ہو گیا، اس موقع پر دلاور خان کہدہ بابر ، احمد خان نصیب اللہ بازئی نے کھڑے ہو کر اعظم نزیر تارڑ کی بات پر احتجاج کیا اور ان سے یہ الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم یہاں منتخب ہو کر آئے ہیں پانچ جماعتیں ن لیگ ، جے یو ائی ، بی این پی ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے 27 سینیٹرزکا فیصلہ ہے کہ اپوزیشن بینچز میں اپنی آزاد حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ،
انہوں نے کہا کہ ملک میں لاءاینڈ آرڈر کی جو صورتحال ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، جج کا بچوں اور اہلیہ کے ساتھ قتل اندوہناک واقعہ ہے اسکی مذمت بھی ہونی چاہیئے ، اب معزز جج صاحبان کی جان و مال بھی سلامت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ12 مارچ والی کاروائی پر آواز اٹھائی گئی، ہم مطالبہ کرتے ہیں خفیہ کیمرے جو نصب کیئے گئے اس کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنائی جائے ، یہ ایوان بالا کے تقدس کو پامال کیا گیا ، یہ گیم پلان کس کاتھا؟ ڈسکہ الیکشن کے حوالے سے بھی تحقیقاتی کمیٹی بننی چاہیئے، ووٹ چوری کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا کہ معیشت بہتر ہورہی ہے، کویڈ کی تیسری لہر ہے، ہمیں سختی سے ایس او پیز اپنانی چاہئیں۔