اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے انکشاف کیا ہے کہ پنجگور اور نوشکی میں دہشت گردی کے واقعات میں کمیونیکیشن جو پکڑی گئی ہے اس میں دہشت گرد افغانستان اور بھارت میں کسی کے ساتھ رابطے میں تھے، دہشتگرد ملک میں کہیں بھی کوئی واردات کرسکتے ہیں، ہم نے تمام چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فورسز کو الرٹ رکھیں، تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات آگے نہیں چل سکے،انکی شرائط ایسی تھیں جو نہیں مانی جاسکتی تھیں،افغانستان کے سرحدی علاقوں میں یہ لوگ موجود ہیں، سیز فائر ٹی ٹی پی نے خود ختم کیا، ابھی بھی ہمارے لوگ گئے ہیں لیکن اشارے ملے ہیں کہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے،وہ لوگ اپنی شرائط پر قائم ہیں۔
جمعہ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد،وزارت داخلہ اور قانون کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کا آغاز پنجگور اور نوشکی میں شہید ہونیوالے سیکورٹی فورسز کے جوانوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔شہداءکی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے کمیٹی ایک لیٹر بھی جاری کرے گی۔ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیرشیخ رشید احمد نے کمیٹی کو آگاہ کیا اور کہ تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) سے شروع میں طالبان نے بات چیت کی،طالبان نے کوشش کی کہ ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان کے ساتھ معاملات طے کریں۔
سابق صوبائی وزیر داخلہ اور کمیٹی رکن سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گرد دہشتگردی کیلئے انٹرینٹ کو استعمال کرتے ہیں، پنجگور اور نوشکی میںبھی دہشتگرد واٹس ایپ کے ذریعے اپنے ماسٹرز کے ساتھ لائیو رابطے میں تھے،اس معاملے کو بھی دیکھیں۔وفاقی وزیرشیخ رشید نے جواب دیا کہ ہم تب تک کمیونیکیشن توڑ نہیں سکتے جب تک صوبہ خود نہ کہے، کل بھی جب ہمیں بتایا گیا تو ہم نے فوری طور پر انٹرنیٹ کو بند کیا، صوبائی حکومت کی جانب سے درخواست کی جائے تو ہم اس علاقے کا انٹرنیٹ بند کرسکتے ہیں،وزارت داخلہ اپنے طورپر کسی بھی علاقے کی کمیونیکیشن ختم نہیں کرسکتی۔وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) سے مذاکرات آگے نہیں چل سکے،ٹی ٹی پی کی شرائط ایسی تھیں جو نہیں مانی جاسکتی تھیں،افغانستان کے بارڈر ایریاز میں یہ لوگ موجود ہیں،ٹی ٹی پی کے بہت سے گروپ شاید اکٹھے بھی ہوئے ہیں،ٹی ٹی پی کے 2 دہشتگرد اسلام آباد میں مارے گئے ہیں،گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ٹی ٹی پی نے10 کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روزکے واقعات میں جو کمیونیکیشن جو پکڑی گئی ہے اس میں یہ لوگ افغانستان اور بھارت میں کسی کے ساتھ رابطے میں تھے،یہ لوگ کسی اور جگہ سے بھی رابطے میں تھے۔شیخ رشید نے کہا کہ گزشتہ روز کے افسوسناک واقعہ میں ایک میجر سمیت ہمارے 7 لوگ شہید ہوئے ہیں،دہشتگرد ملک میں کہیں بھی کوئی واردات کرسکتے ہیں،ہم نے تمام چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فورسز کو الرٹ رکھیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ سیز فائر ٹی ٹی پی نے خود ختم کیا ہے،ٹی ٹی پی کی شرائط ہماری حکومت کو قبول نہیں،ابھی بھی ہمارے لوگ گئے ہیں لیکن اشارے ملے ہیں کہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے،وہ لوگ اپنی شرائط پر قائم ہیں۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی جانب سے پیش کردہ بل پر بھی بحث کی گئی۔عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ میں چاہتا ہوں ایگزیکٹو جوڈیشل پاورز استعمال نہ کرے،آدھی رات کو میرے گھر پر دستک ہوئی اور دروازہ کھولا،دیکھا تو میری پوری گلی پولیس اہلکاروں سے بھری پڑی تھی،مجھے حوالات میں لے جایا گیا، اگلے دن صبح مجھے ایک اے سی کے پاس لے جایاجاتاہے،
میں نے کہا میرے ہاتھ میں ساری زندگی قلم رہا ہے، جن پر آپ نے ہتھکڑی لگائی ہوئی ہے،میں نے کہا میرا تو کوئی گھر ہی نہیں، یہ میرے بیٹے کا گھر ہے،مجھے سننے کے باوجود 14 دن کیلئے مجھے جیل بھیج دیا گیا،کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ یہ کیاہوا ہے،حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا پورے برصغیر میں اس قانون کے تحت کسی کو جیل نہیں بھیجا جاتا،باقی صوبوں میں یہ ہوچکا ہے کہ ایگزیکٹو اور جوڈیشری سے الگ ہیں،میں ڈی سی صاحب کو پریشر سے نکالنا چاہتا ہوں،کل کسی کو اس طرح جیل میں نہ بھیجا جائے،میں کسی ذاتی مخاصمت میں نہیں آیا، یہ عوامی مسئلہ ہے،ہمارے ہاں آج بھی رات گیارہ بجے گھنٹی بجتی ہے تو میرے گھر والے ڈر جاتے ہیں۔
بل پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت داخلہ سے رائے مانگ لی جس پر وزارت داخلہ حکام نے جواب دیا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیربحث ہے، اس حوالے سے لیگل ڈیپارٹمنٹ سے پوچھ لیں۔ وزارت قانون حکام نے کہا کہ ہم کریمنل لاءمیں اصلاحات لا رہے ہیں، اس میں ہی اس معاملے کو بھی دیکھ رہے ہیں۔