سینیٹ اجلاس

سینیٹ اجلاس ، وزارت داخلہ کے تحریری جوابات نہ آ نے پر حکومتی واپوزیشن ارکان کا اظہار برہمی

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)سینیٹ میں وزارت داخلہ کی طرف سے سوالات کے تحریری جوابات نہ آینے پر حکومتی واپوزیشن ارکان نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ شیخ رشید احمد روزمیڈیاپر آتے ہیں مگرایوان میں نہیں آتے،سینیٹرمحسن عزیز نے شکایت کی کہ قائمہ کمیٹی داخلہ کے 15اجلاس ہوچکے مگروزیرایک میں بھی نہیں آئے ،چیئرمین سینیٹ نے وزیرداخلہ کوسینیٹ میں اپنادیدارکرانے کی ہدایت کردی۔

وقفہ سوالات میںوزراءنے ایوان کوبتایاکہ جموں کشمیر ہاوسنگ سوسائٹی فراڈ کیس کی 15 انکوائیریاں ہوئیں جس میں 4 ارب روپے کی خورد برد کا پتہ چلا سکا ہے،اسلام آباد میں دودھ کے 101 نمونہ لیے گئے ، 85 نمونہ غیر معیاری تھے ، صرف 10 نمونے اطمینان بخش نکلے ، منشیات پر قابو پانے کے لیے علاج اور نئے بحالی مراکز قائم کرنے 3 ارب روپے سے زائد روپے کی ضرورت ہے نئے بحالی مراکز قائم کرنے حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کئے ہیں۔

وزیرمملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمدخان نے شیخ رشید اور دوست محمد خان میں مقابلا حسن کروانے اورسینیٹر عطا الرحمان کو جج مقرر کرنے کی سفارش کردی۔بدھ کو ایوان بالا کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔وفقہ سوالات کے دوران اایوان کووزیر انسداد منشیات تحریری جواب میں بتایاگیاکہ منشیات پر قابو پانے کے قومی ایکشن پلان کے پلان کے مطابق علاج اور نئے بحالی مراکز قائم کرنے 3 ارب روپے سے زائد روپے کی ضرورت ہے نئے بحالی مراکز قائم کرنے حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کئے ہیں ۔

وزیرمملکت علی محمد خان نے کہاکہ سندھ اور اسلام آباد میں منشیات بحالی مراکز ہیں ، پنجاب ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بحالی مراکز نہیں ہیں ، وہاں مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے ، چئیرمین سینیٹ نے معاملہ متعلقہ ہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔سینیٹ میں قائدحزب اختلاف یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ 7سوالات کے جواب نہیں دیتے یہ ان کی سنجیدگی کا عالم ہے ۔ جس پرچیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزارتوں کوبروقت جواب دینے کی ہدایت کردی۔مشیر وزیراعظم برائے پارلیمانی اموربابر اعوان نے کہاکہ یوم یکجہتی کشمیر، یوم استحصال اور باقی کشمیری دن منائے جاتے ہیں اور ان کو عالمی سطح پر اس کو اجاگر کیا جاتاہے ۔سینیٹرمشتاق احمد نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلوں میں شہادتیں ہورہی ہیں مقبوضہ کشمیر جیل بن گئی ہے ان واقعات کو کس طرح عالمی سطح پر اجاگر کیا جارہاہے ۔

بابر اعوان نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پرترانے بنائے گئے اورشاعری پر عکس بندی کی گئی ہے ۔سینیٹررانامقبول نے کہاکہ استنبول کانفرنس میں کشمیر کا ذکر نہیں تھا یہ وہاں پر دفتر خارجہ کا حال ہے بعد میں ہمارے کہنے پر مس¾لہ کشمیرکو ایجنڈے میں شامل کیاگیا ۔بابر اعوان نے کہاکہ او آئی سی کا اسلام آباد میں کانفرنس افغانستان پر تھی اس لیے اس میں مسئلہ کشمیر کاذکر نہیں ہوا ۔

یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ کشمیر اہم ایشو ہے وہاں پر قیام پاکستان سے جدوجہد ہورہی ہے وہاں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے اسلام آباد میں ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں اس کو اجاگر کرنی چاہیے تھا وزیر کی جانب کہا گیا کہ سفارتخانے اس پر کام کر رہے ہیں، ۔سفارت خانے تو جب سے ہم پیداہوئے ہیں کام کررہے ہیں ۔قائد ایوان سینیٹرشہزاد وسیم نے کہاکہ او آئی سی کا اجلاس افغانستان پر ہواہے مارچ میں دوبارہ او آئی سی کا اجلاس ہوگااس میںمسئلہ کشمیرکواٹھایاجائے گا۔حکومتی سینیٹردوست محمد خان کے سوالات کے جواب نہ آنے پر وہ برہم ہوگئے اور کہاکہ وزیر داخلہ شیخ رشید میڈیا پر روز نظر آتے ہیں مگر ایوان میں نہیں آتے ہیں ایوان میں شکل دیکھائیں کہ وہ کس طرح کا بندہ ہے ۔

چیرمین سینیٹ نے کہاکہ شیخ رشید احمد کوبھی ایوان میں آنا چاہیے اپنادیدار کراناچاہیے ۔سینیٹر دوست محمد خان کے تقریر پر ارکان نے قہقے لگائے ۔وزیرمملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہاکہ سینیٹر دوست محمد خان اور شیخ رشید دوست دونوں خوبصورت ہیںشیخ رشید اور دوست محمد خان میں مقابلا حسن کروائیںسینیٹر عطا الرحمان کو جج مقرر کرتے ہیں۔جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ شیخ رشید کو کہیں کہ وہ یہاں ایوان میں آئیں شیخ رشید کو کہیں وہ سینیٹ میں بھی دیدار کروائیں چیئرمین سینیٹ نے جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگوں سے پاک کر نے کے حوالے سے سوال کوقائمہ کمیٹی کوبھیج دیا۔وزیرمملکت علی محمد خان اسلام آباد میں کوڑاکرکٹ کے حوالے سے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ اگر سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی ویسٹ ری سائیکلنگ پلانٹ لگادیتے تو آج مسئلہ نہیں ہوتا ہم اب یہ کام کرنے جارہے ہیں ۔سابقہ حکومتیں ری سائیکلنگ پلانٹ نہیں لگا سکے مگر ہم لگارہے ہیں ۔

پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی لگائے جائیں گے ۔سینیٹر محسن عزیز نے چیئرمین سینیٹ کوآگاہ کیاکہ 15اجلاس قائمہ کمیٹی داخلہ کے ہوچکے ہیں مگر ایک اجلاس میں بھی شیخ رشید احمد نہیں آئے شیخ رشید احمد کو ایوان میں بھی آنا چاہیے ۔علی محمد خان نے نیا پاکستان ہاوسنگ پروگرام کی رجسٹریشن فیس کے حوالے سے جواب دیاکہ ایک ایک روپے کا حساب ہے میں نے پانامہ اور سوئس بینک کی بات کی ہے یہ پیسے وہاں نہیں جائیں گے ۔ نیا پاکستان ہاوسنگ پروگرام کی رجسٹریشن کے لیے 250روپے پروسیسنگ فیس ہے، 15سو ارب بلاسود قرض کے لیے رکھے ہیں۔تحریری جواب میں کہاگیاکہ 20لاکھ 3ہزار940درخواستیں وصول ہوئی ہیں 50کروڑ روپے اکٹھے ہوئے ہیں ۔نادرا میں 13997ملازمین کام کررہے ہیں 6ملازمین ڈیپوٹیشن پر کام کررہے ہیں ۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ مجھے بتایا جائے کہ مسلح افواج کے کتنے اہلکاروں کو نادرا میں دوبارہ ملازمت دی گئے ہے مجھے نادرا میں مسلح افواج کے ریٹائرڈ افسران کو بھرتی کرنے سے متعلق نامکمل جواب دیا گیا ہے، معلومات کے مطابق نادرا میں مسلح افواج کے افسران کو دوبارہ بھرتی کیا ہے نادرا میں کتنے ریٹارئر فوجی افسران مختلف عہدوں پر ہیں حالانکہ بڑی تعداد میں نوجوان نوکریوں کے لئے پھر رہے ہیں انکے لیے نوکریاں نہیں ہیں۔

سینیٹراعظم نزیر تاراڑ نے کہاکہ اطلاعات کے مطابق فوجی افسران ڈائیریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹرز نادرا میں کام کر رہے ہیں بتایا جائے ریٹائرڈ فوجی افسران کو کس مقصد کے لیے ، کس دور میں ، کتنی تعداد میں بھرتی کیا گیا ان فوجی افسران کو نادرا میں کوٹا پر بھرتی کیا گیا ہے یا میرٹ پر بھرتی کیاگیاہے ان افسران کی کیا اضافی کوالیفیکشن ہے؟ انکو دی گئی اسائنمینٹس کی تفصیلات فراہم کی جائیں،جس پر وزیرمملکت علی محمد خان نے کہاکہ اس حوالے سے تازہ سوال جمع کرا دیں ، وزارت داخلہ جواب فراہم کر دے گی۔

تحریری جواب میں سینیٹ کو بتایاگیاکہ فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے 2018 سے اب تک فیصل مسجد پر پینٹ نہیں کیا گیا فیصل مسجد کی صفائی کا ٹھیکہ تین سال کے لیے 1 کروڑ 37 لاکھ روپے میں دیا ہے جموں کشمیر ہاوسنگ سوسائٹی فراڈ کیس کی 15 انکوائیریاں ہوئیں جس میں 400 ارب روپے کی خورد برد کا پتہ چلا سکا ہے۔اسلام آباد ٹریفک پولیس نے مالی سال2019-20میں6 لاکھ 90 ہزار 544 ٹریفک چالان کیے، 18 کروڑ 75 لاکھ 74 ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا .مالی سال 2020-21میں 7 لاکھ 96 ہزار 105 ٹریفک چالان کیے، 21 کروڑ 81 لاکھ 40 ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیاآئی ٹی سی کی جانب سے حفظان صحت کے منافی 28 ہزار 650 لیٹر دودھ کو ضائع کیا گیا .علی محمد خان نے کہاکہ اسلام آباد میں دو سے تین لاکھ لیٹر دودھ پنجاب کے مختلف اضلاع سے آتا ہے،اسلام آباد میں دودھ کے 101 نمونہ لیے گئے ، 85 نمونہ غیر معیاری تھے ، صرف 10 نمونے اطمینان بخش نکلے