شراب کی تیاری

سینیٹائزر کی تیاری، راولپنڈی میں الکحل کا کھلے عام کاروبار،ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے آنکھیں موند لیں۔

تنویر سرور۔۔۔

ایکسائز ایکٹ 1914اور دی پروہبشن (انفورسمنٹ آف حد)آرڈر1979کے تحت صوبے میں شراب کی تیاری، فروخت، شراب کا سٹاک کرنا اور شراب کی پینا جرم قرار دیئے گئے ہیں۔البتہ بعض صورتوں میں پابندیوں اور شرائط کے ساتھ مخصوص طبقے اور مخصوص پراڈکٹس کی تیاری کے لیے الکحل کے استعمال کے حوالے سے ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب قانون کے تحت لائسنس اور پرمٹ جاری کرتا ہے۔

پی سی،بھوربن
تاہم حیران کن طورپر یہ امر سامنے آیا ہے کہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں سینیٹائزر بنانے والی کمپنیوں کے متعلق چشم پوشی اختیارکررکھی ہے۔
مارچ2020میں پاکستان کورونا کی جان لیوا وبا کا شکار ہوا تو وباسے بچاو کے لیے ملکی سطح پر ہینڈ اور باڈی سینیٹائزر مارکیٹ میں متعارف کروائے گئے پاکستان سٹینڈرڈ کوآلٹی اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے بنائے جانے والے اسٹینڈرڈز کے مطابق ہینڈ اور باڈی سینیٹائزر میں 80فیصد الکحل یا ایتھنول شامل کیا جاتا ہے۔تب جاکے ہاتھ یا جسم پر لگائے جانے والا سینیٹائزر تیار ہوتا ہے۔
شراب کی تیاری

ایکسائز ایکٹ 1914اور دی پروہبشن (انفورسمنٹ آف حد)آرڈر1979کے تحت ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب صوبے میں ریکٹیفائڈ سپرٹ، ا لکحل،ایتھنول، ڈی نیچر وغیرہ کے حوالے سے کسی بھی نوعیت کے استعمال کا لائسنس یا پرمٹ جاری کرتا ہے۔
زرائع کے مطابق مارچ 2020کے بعد شہر شہر،گلی گلی میں ہینڈ و باڈی سینیٹائزر بننے لگے اورسینکڑوں برانڈز کے ان سینیٹائزرز میں کھلے عام الکحل کا استعمال کیا جانے لگا۔
شراب کی تیاری

زرائع کے مطابق رالپنڈی ڈویژن میں ایکسائز ڈیپارٹمنٹ سینیٹائزر بنانے والی کمپنیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور انہیں لائسنس جاری کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کررکھی ہے۔جس سے محکمے کو ریونیو اور لائسنسوں کی تجدید کی مد میں سالانہ لاکھوں کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
ای ٹی او ایکسائز راولپنڈی منظر خالد کہتے ہیں کہ سینیٹائز رزبنانے کے لیے الکحل کی خریداری، سٹاک اور استعمال کے حوالے سے لائسنس جاری کرنا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان DRAPاور پاکستان سٹینڈرڈ کوآلٹی کنٹرل اتھارٹی PSQCA کی ذمہ داری ہے۔

لیکن ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو افیسر عاصم روف کا کہنا ہے کہ ڈریپ کا سینیٹائزرز کی رجسٹریشن یا الکحل کی خریداری،سٹاک اور استعمال کے حوالے سے کوئی کنیکشن نہیں ہے۔یہ کام ایکسائز ڈیپاٹمنٹ کا ہے جبکہ سینیٹائزرز کی رجسٹریشن PSQCAکا اختیار ہے۔

اس حوالے سے PSQCAکے لاہور میں ترجمان خرم متین سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ سینیٹائزر کی رجسٹریشن پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوآلٹی کنٹرل اتھارٹی کرتی ہے اور اسٹینڈرڈ جاری کرتی ہے لیکن پی ایس کیو سی اے الکحل کی خریداری،سٹاک اور استعمال کے حوالے سے کسی کو لائسنس جاری نہیں کرتی۔ان کا کہنا تھا کہ الکحل کے لائسنس کا اجرا ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کی ذمہ داری ہے۔

زرائع کے مطابق ایکسائز ڈیپارٹمنٹ راولپنڈی کے یوں آنکھیں موندنے سے ایک طرف سینیٹائزر بنانے والی یہ کمپنیاں کھلے عام الکحل کی خریداری کرتی نظر آتی ہیں تو دوسری طرف ریونیو کی مد میں بھی محکمے کو نقصان کا سامنا ہے جس کی ذمہ داری ڈائریکٹر ایکسائز راولپنڈی تنویر گوندل اور ای ٹی او ایکسائز راولپنڈی منظر خالد پر عائد ہوتی ہے۔