سینئر صحافی مطیع اللہ جان

سینئر صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف توہین عدالت کیس کی کارروائی

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن ) سینئر صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف توہین عدالت کیس کی کارروائی ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔

دوران سماعت سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز انہیں اغواءکئے جانے کا معاملہ توہین عدالت کی کارروائی سے جڑا ہوا ہے وہ توہین عدالت کی کارروائی میں گزشتہ روز واقعہ کے سبب اپنا جواب تیار نہیں کرسکے عدالت انہیں جواب کی تیاری کیلئے وقت دے وہ عدالت سے اس معاملے میں فیئر ٹرائل کی امید رکھتے ہیں ۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے اس موقع پر اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ مطیع اللہ جان کو اغواءو بازیابی کے بعد بیان ریکارڈ کیاگیا ہے اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بازیابی کے بعد ان کا بیان ریکارڈ نہیں کیاگیا جس پر چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ آپ کے ادارے کیا کررہے ہیں ؟

مطیع اللہ جان کا بیان ابھی تک کیوں ریکارڈ نہیں کیاگیا؟

آئی جی اسلام آباد کہاں ہیں ؟

اٹارنی جنرل نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ مطیع اللہ جان کے معاملے پر قانونی کارروائی شروع ہوسکتی ہے مطیع اللہ جان کے بھائی کی درخواست پر تھانہ آبپارہ میں مقدمہ کااندراج کیاگیا جبکہ ان کی بازیابی پر ان کے بھائی کا ہی تحریری جواب پیش کرنا چارہا ہوں ۔

اس موقع پر سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ مطیع اللہ جان ایک بے باک آواز ہے جسے دبانے کیلئے اغواءکیا جانا بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے مطیع اللہ جان کو دن دیہاڑے اٹھا لئے جانے کی ویڈیو موجود ہے اغواءکاروں کی شناخت کرکے انہیں قانونی کارروائی کا پابند بنانا چاہیے انہوں نے اس موقع پر درخواست کی کہ معاملے کو ابھی ختم نہ کیاجائے جب تک کہ اغواءکار سامنے نہیں آجاتے ۔

اس موقع پر پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کونسل پی ایف یو جے ، آر آئی یو جے ، پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندگان بھی عدالت میں موجود رہے عدالت نے مطیع اللہ جان کو مزید گفتگو سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ جو کہنا چاہتے ہیں وہ تحریری صورت میں لکھ کر دیں توہین عدالت کی کارروائی میں بھی اپنا بیان جمع کروائیں عدالت یہاں شفاف ٹرائل کے لئے ہی بیٹھی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو مکمل دفاع اور شفاف ٹرائل کا حق ملے گا آپ کے ساتھ جانبرداری نہیں برتی جائے گی بعد ازاں معاملے کی سماعت دو ہفتوں تک کیلئے ملتوی کردی گئی ہ