اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ سیلاب سے 5لاکھ گھر تباہ اور 3کروڑ سے زائدافراد متاثر ہوئے ہیں، نقصان کو پورا کرنے کیلئے بڑی رقم درکار ہے، پاکستان کے ترقیاتی بجٹ میں سے بچت کرکے متاثرین پر خرچ کیاجائیگا،معیشت پر10ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ چکا ایسے میں شوکت ترین نے عمران خان کی شہ پرشرمناک اقدام کیا،یہ مشکل وقت میں سہارا دینے کا وقت ہے، تاجر کمیونٹی آگے بڑھ کر تعمیرنو میں حصہ لے ۔
منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ہوتاتوآج شاید خبرہوتی کہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 250پرچلا گیا ہے ،اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا، گزشتہ روز سابق وزیرخزانہ اور پنجاب وخیبرپختونخوا کے وزرائے اعلی کی آڈیو ٹیپ لیک ہونے کے تناظرمیں کہا کہ پاکستان کی معیشت پر10ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ چکا ہے، ایسے میں شوکت ترین نے عمران خان کی شہ پرشرمناک اقدام کیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ انہی سخت شرائط پرہوا جو پی ٹی آئی طے کر کے گئی تھی، ہم نے اپوزیشن میں اس معاہدے پر بات چیت کے دوران تحفظات کا اظہارکیا تھاکہ یہ بہت شرائط سخت ہیں لیکن تب پی ٹی آئی نے مذاکرات نہیں کئے۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس چوائس نہیں تھی کیونکہ پی ٹی آئی خزانے میں کچھ چھوڑکر نہیں گئی تھی۔ اگریہ پروگرام قبول نہ کرتے تو ملک سری لنکا کی طرح نادہندہ ہوجاتا۔
وفاقی وزیر نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں فلڈ پروٹیکشن پروگرام جاری تھا جو 2010کے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کی روشنی میں بنایا گیا، اس کی منظوری مئی 2017میں مشترکہ مفادات کونسل نے دی اور 2018 سے اس کا آغاز ہونا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اس جامع پلان میں وفاق نے سالانہ ساڑھے 17ارب روپے کے قریب خرچ کرنا تھے لیکن گزشتہ 4سال میں ایک روپیہ نہیں خرچ کیا گیا اگر ایسا ہوتا تو شاید ان تباہ کاریوں کی تعداد نصف ہوتی، انسانی جانیں اور بڑی حد تک زراعت کے شعبے میں ہونے والا نقصان بچاسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی انا کی آگ بجھ نہیں پارہی، اسے اقتدار کا اس قدر ہوس ہے کہ پاکستان کی معیشت اور 22کروڑ عوام کواس آگ میں جھونکنا چاہتا تھا،شوکت ترین اور پی ٹی آئی نے وہی حرکت کی جو بھارت نے کی، پوری دنیا نے اس پروگرام کو سپورٹ کیا ماسوائے بھارت کے ، اب بتائیں ممنوعہ اور فارن فنڈنگ کی کڑیاں ملتی ہیں یا نہیں ؟ ،یہ ملک اور عوام سے غداری ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ وقت مشکل وقت میں سہارا دینے کا وقت ہے، تاجر کمیونٹی آگے بڑھ کر تعمیرنو میں حصہ لے۔
اوورسیز پاکستانی جیسے چاہیں مدد کرسکتے ہیں، نقدرقم کی صورت میں پرائم منسٹرڈونیشن فنڈزمیں جمع کرواسکتے ہیں میدان میں آ کرعملی کام کرنا چاہیں تو انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی یا پھر وہ این جی اوز کی مدد سے بھی کام کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تباہی بہت زیادہ ہوئی ہے لیکن ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم تعمیر نو کریں اور غربت کے دھبے کچے مکانوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہاکہ سیلاب سے بڑی تباہی ہوئی ہے تقربیا 5لاکھ گھر تباہ ہوئے ہیں اور 3کروڑسے زائد افراد متاثرہوئے ہیں۔
نقصان کوپورا کرنے لئے ہمیں ایک بڑا سرمایہ درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ترقیاتی بجٹ کا تفصیلی جائزہ لیاجارہا ہے کہ کس طرح ترقیاتی بجٹ سے بچت کرکے متاثرین پرخرچ کیاجائے گا۔ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کامل کر ہم سب کو مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے ملک کے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حقیقی معنوں میں پاکستان کانیاچہرہ اس آبادکاری کے بعد دنیا پر عیاں کرسکتے ہیں۔ ان کچی بستیوں کو کس طرح ہم نے آباد کرنا ہے اور اللہ تعالی نے ہمیں موقع فراہم کیا ہے کہ ہم پاکستان کی تعمیر نو کریں۔