اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا۔ اٹارنی جنرل اور درخواست گزار میاں داؤد نے بھی جسٹس طارق محمود جہانگیری کے موقف کی حمایت کی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس جہانگیری کے وکیل منیر ملک روسٹرم پر آئے اور موقف اپنایا کہ میں آئینی بینچ کے گزشتہ عدالتی حکم نامے کا جواب دینا چاہتا ہوں، لکھا گیا کہ رٹ قابل سماعت ہے ، میری رائے میں ایک جج کیخلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے ۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہم نے ایک فیصلے میں یہ ہولڈ کیا ہوا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل سے ہی ایک جج کو ہٹایا جا سکتا ہے ۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ہم رٹ آف کو وارنٹو کے قابل سماعت ہونے کے سوال کو چھو نہیں رہے ہیں۔ ہم نے یہ کہیں پر نہیں کہا کہ ہائی کورٹ میں رٹ قابل سماعت ہے ، رٹ قابل سماعت ہے یا نہیں یہ اسی ہائی کورٹ نے ہی طے کرنا ہے ، ابھی تو اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رٹ پر اعتراضات برقرار ہیں، ہم اس سوال کی طرف نہیں جائیں گے کہ جج کیخلاف رٹ ہو سکتی ہے یا نہیں۔ ہمارے سامنے سوال صرف یہ ہے کہ عبوری حکم نامے کے ذریعے جج کو کام سے روکا جا سکتا تھا یا نہیں۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ میں دائر رٹ میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ اورسپریم کورٹ کے ججز سروس آف پاکستان میں آتے ہیں، ججز پبلک آفس ہولڈر نہیں ہوتے ۔ یہ وہ ساری باتیں ہیں ہائی کورٹ میں جب میرٹ پر کیس چلے گا تو زیر بحث ا ٓسکتی ہیں، ہم موجودہ کیس میں جان بوجھ کر میرٹ پر نہیں جانا چاہتے ۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے اور موقف اختیار کیا کہ ایک جج کو عبوری آرڈر کے ذریعے جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔
جسٹس امین الدین خان نے درخواست گزار میاں داؤد سے استفسار کیا کہ آپ کی کیا رائے ہے ؟ جس پر میاں داؤد نے کہا میری بھی یہی رائے ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔ بعد ازاں عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل منظور کر لی۔
سربراہ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان نے حکم نامے میں لکھوایا کہ اٹارنی جنرل اور فریقین کے دلائل کے مطابق جج کو کام سے نہیں روکا جا سکتا، درخواست گزار میاں داؤد نے بھی کہا کہ جج کو کام سے روکنے کے آرڈر کا دفاع نہیں ہو سکتا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف دائر درخواست پر اعتراضات ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کو وارنٹو کی سماعت میں پہلے اعتراضات کا فیصلہ کرے ۔
دوسری طر ف اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عہدے پر بحالی کے بعد کیسز کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کر دیا ۔ عدالت کے باہر اس حوالے سے باضابطہ نوٹس آویزاں کیا گیا تھا، جس کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری صبح تقریباً گیارہ بجے اپنی عدالت پہنچے اور مقدمات سنے۔