اسٹیٹ بینک

سٹیٹ بینک نے مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کے لیے نظامِ ادائیگی کا جائزہ جاری کر دیا

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)بینک دولت پاکستان نے مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کے لیے نظامِ ادائیگی کا جائزہ جاری کر دیا ہے، جس میں ادائیگی کے نظاموں کا خلاصہ اور ملک کی ڈجیٹل ادائیگیوں میں قابل ذکر تبدیلیوں کو بیان کیا گیا ہے۔

پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا منظرنامہ مزید مضبوط ہوا ہے کیونکہ مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کے دوران بھی ٹرانزیکشنوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا۔ ریٹیل ٹرانزیکشنز کا حجم 11 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر 2,143 ملین تک پہنچ گیا، جبکہ ٹرانزیکشنوں کی مالیت 12 فیصد اضافے سے 154 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔ مالیت میں اضافے میں موبائل بینکاری ایپ سے ادائیگیوں، انٹرنیٹ بینکاری ادائیگیوں، اور بینکوں کی برانچوں پر اوور دی کانٹر(او ٹی سی)ٹرانزیکشنوں نے اہم کردار ادا کیا۔

ڈجیٹل ادائیگی کے ذرائع نے حجم کے لحاظ سے تمام ریٹیل لین دین کے 88 فیصد کو پروسیس کیا، جس میں موبائل ایپ پر مبنی بینکاری نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ان پلیٹ فارموں میں شامل موبائل بینکاری ایپس، برانچ لیس بینکاری والٹس، اور ای منی والٹس کے ذریعے مجموعی طور پر 24 ٹریلین روپے مالیت کی 1,450 ملین ٹرانزیکشنوں کو پروسیس کیا گیا، جو حجم میں 12 فیصد اور مالیت میں 28 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ڈجیٹل بینکاری خدمات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی بتدریج اضافہ دیکھا گیا۔ موبائل بینکاری ایپ کے استعمال کنندگان بڑھ کر 21 ملین (7%)، ای منی اور برانچ لیس بینکاری والٹس کے استعمال کنندگان کی تعداد بالترتیب بڑھ کر 4.7 ملین (13%)، اور 64.3 ملین (7%) ، جبکہ انٹرنیٹ بینکاری کے استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 13.3 ملین (7%). تک پہنچ گئی۔

اس سہ ماہی کے دوران ڈجیٹل ذرائع سے مرچنٹ ادائیگیوں میں بھی توسیع ہوئی۔ ڈجیٹل ای کامرس ٹرانزیکشنوں کا حجم 30 فیصد اضافے سے بڑھ کر 152 ملین تک پہنچ گیا جن کی مالیت 193 ار ب روپے (32%) رہی ۔ حجم کے لحاظ سے ای کامرس ٹرانزیکشنوں میں سے 8 فیصد (12.8 ملین) کارڈز کے ذریعے اور ڈجیٹل والٹس/اکانٹس کے ذریعے 92 فیصد (139.5 ملین) انجام دی گئیں، جبکہ مالیت کے لحاط سے ان کا حصہ بالترتیب 33 فیصد اور 67 فیصد رہا۔ 115,177پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) کے قابل مرچنٹس نے 151,646 پی او ایس ٹرمینلز کے ساتھ 89 ملین (7%) ان اسٹور خریداریوں میں سہولت دی ، جن کی مجموعی مالیت 510 ارب روپے (19%)بنتی ہے۔

کیو آر اور بی بی والٹس کے ذریعے ادائیگیوں کو قبول کرنے والے ریٹیل/ کریانہ اسٹور مرچنٹس کا لین دین حجم کے لحاظ سے بڑھ کر 22.1 ملین تک پہنچ گیا اور مالیت کے لحاط سے یہ 58 ارب روپے رہیں، جو ان میں بالترتیب 4 فیصد اور 9 فیصد نمو کو ظاہر کرتا ہے۔اسٹیٹ بینک کے تحت آپریٹ کیے جانے والے راست (فوری نظامِ ادائیگی) اور آر ٹی جی ایس (ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ) جیسے ادائیگی کے نظاموں نے ملک میں ادائیگیوں کی ڈجیٹلائزیشن کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ فوری ادائیگی کے نظام راست نے مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی میں 6.4 ٹریلین روپے مالیت کی 296 ملین ٹرانزیکشنوں کو پروسیس کیا.

جس سے اس کے آغاز سے اب تک 26 ٹریلین روپے مالیت کی مجموعی ٹرانزیکشنوں کی تعداد 1,144 ملین تک پہنچ گئی ۔ آر ٹی جی ایس نظام کے ذریعے بڑی مالیت کی 330 ٹریلین روپے مالیت کی ٹرانزیکشنوں کی چکتائی کی گئی، جو اس کی مالیت میں 19 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔پاکستان کی ڈجیٹل معیشت پر منتقلی کا عمل اسٹیٹ بینک کے اسٹریٹجک اقدامات اور بینکوں، فن ٹیکس (fintechs) اور پے منٹ سسٹم پرووائیڈر کی مشترکہ کوششوں سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈجیٹل ادائیگیوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک مالی شمولیت کو فروغ دینے اور افراد اور کاروباری اداروں دونوں کے لیے ادائیگیوں کی کارکردگی کو بڑھانے کی خاطر پرعزم ہے۔