سندھ ہائیکورٹ

سندھ ہائی کورٹ نے ارسا کے جاری پانی کی دستیابی سرٹیکیفیٹ کیخلاف حکم امتناعی میں توسیع کردی

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)سندھ ہائی کورٹ نے ارسا کے جاری پانی کی دستیابی سرٹیکیفیٹ کیخلاف حکم امتناعی میں توسیع کردی۔ وفاقی حکومت نے جواب جمع کروانے کے لئے دوبارہ مہلت طلب کرلی۔

عدالت نے وفاقی حکومت سے 29 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ میں ارسا کے تشکیل اور نہروں کی تعمیر کے لئے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی۔ ارسا کے تشکیل غیر قانونی ہے۔ ارسا نے 25 جنوری کو چولستان اور تھل کینال کی تعمیر کے لئے پانی کی فراہمی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ارسا میں سندھ سے وفاقی ممبر کی تقرری ہوگئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ عدالتی حکم نامے میں نے ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی۔ جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا حکم پہلے سے موجود ہے۔ عدالتی حکم پر ابھی تک عمل کیوں نہیں ہوا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ جواب جمع کروانے کے لئے مہلت دی جائے۔ سپریم کورٹ میں اپیل عدم پیروی پر مسترد ہوئی ہے۔ کچھ عدالتی آرڈر اور دستاویز تلاش کررہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ صورتحال کو آپ ہم سے بہتر جانتے ہیں۔

اس مسئلے کو ایک بار ہی ختم کریں۔ کیا قومی اتحاد سے بڑھ کر کوئی چیز ہے؟ معاملے کی حساسیت کا آپ کو احساس ہے؟ درخواستگزار وکیل نے موقف دیا کہ ارسا کا ہیڈکوارٹر لاہور سے اسلام آباد منتقل کیا گیا۔ ایڈوکیٹ جنرل نے موقف اپنایا کہ ارسا کی موجودہ تشکیل سے فیصلہ کرنے کا اختیار متاثر ہوا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قومی اتحاد کو محفوظ اور برقرار رکھنا اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔ یہ کوئی معمولی کیس نہیں ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جواب جمع کروانے کے لئے مہلت دی جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مہلت دیدیں گے لیکن عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے۔ سیکرٹری ارسا نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق رکن کی تعیناتی ہمارا اختیار نہیں۔ آرڈننس کے تحت ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ کا پانی کم کردیا گیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس معاملے پر کچھ نہیں کریں گے، عدالتی احکامات پر عمل درآمد تک محدود رہیں گے۔ کیا کینالز پر کوئی کام ہورہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ عدالتی احکامات کے بعد کنالز پر کام روکا جاچکا ہے۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت یقینی بنائیں کہ قومی اتحاد کو نقصان نا پہنچے۔ قومی اتفاق رائے کو محفوظ بنایا جائے۔ عدالتی حکم کے مطابق ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی کی جائے۔ یہ مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنے کے لئے قانونی ترمیم کی ضرورت ہو تو کی جائے۔ عدالت نے ارسا کے جاری پانی کی دستیابی سرٹیکیفیٹ کیخلاف حکم امتناعی میں توسیع کردی۔ وفاقی حکومت نے جواب جمع کروانے کے لئے دوبارہ مہلت طلب کرلی۔ عدالت نے وفاقی حکومت سے 29 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔