کراچی(رپورٹنگ آن لائن)سندھ ہائی کورٹ میں شہر کے مرکزی شاہراہوں پر رکشوں پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ صغیر احمد عباسی نے جواب جمع کروا دیا۔جواب میں کہا گیاہے کہ عدالت درخواست کو مسترد کرچکی ہے لیکن ایسی درخواستیں بار بار دائر کی جارہی ہیں، کمشنر کراچی نے بھی رکشوں کی اوور لوڈنگ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
درخواست کی فوری سماعت کی بھی ضرورت نہیں ہے، پابندی قانونی ہے سندھ موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت لگائی گئی ہے۔جواب میں کہا گیاہے کہ شہر میں ضرورت کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ موجود ہے، شہرمیں بسیں، منی بسیں، بی آر ٹی اور دیگر موجود ہیں، رکشے کراچی میں ٹریفک کی روانی کو بری طرح متاثر کررہے ہیں، پولیس کی کارروائیاں قانون کے مطابق جاری ہیں ناکہ گھریلو مسائل کی وجہ سے۔
اس میں کہا گیا کہ ان غیر قانونی رکشوں کے پاس کسی قسم کا اجازت نامہ بھی موجود نہیں ہے،ٹریفک کی بہتری کے لئی مین گیارہ شاہراہوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی لگی ہے، شہرمیں ہزاروں رکشے بغیردستاویزات کے دوڑ رہے ہیں، سرکاری وکیل نے صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ کا جواب بھی جمع کروادیا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ پابندی سے چنگچی رکشہ چلانے والے غریب شہری متاثر ہورہے ہیں،قوانین میں ترمیم کے بعد پابندی کا اختیار کمشنر کراچی کے بجائے بلدیاتی نمائندوں کا ہے.
پابندی عائد کرنے سے قبل متاثرہ فریق سے مشاورت نہیں کی گئی۔عدالت نے درخواست گزار سے فریقین کے جواب پر دلائل طلب کرلیے، درخواست نے کہا کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ ضرورت کے مطابق نہیں ہے اس لئیے رکشے یہاں چلتے ہیں۔عمران زیدی نے کہا کہ عوام مجبور ہیں بسوں کی چھتوں پر اور رکشوں میں بھر بھر کر سفر کرتے ہیں، ہم تو خود یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی اوور لوڈنگ ہورہی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، درخواست کی سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی گئی۔