سندھ ہائیکورٹ

سندھ ہائی کورٹ،کم عمر بیٹی سے مبینہ منشیات فروخت کروانے والے والدین کو گرفتار کرنے کا حکم

کراچی(رپورٹنگ آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے 14 سالہ بیٹی سے مبینہ طور پر منشیات فروخت کروانے والے والدین کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیاہے۔بدھ کوسندھ ہائیکورٹ میں منشیات فروشی پر 14 سالہ بچی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے والدین کی جانب سے کم عمر بیٹی سے منشیات فروخت کروانے پر اظہار برہمی کیا اور انہیں فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا۔جسٹس عمر سیال نے ریماکس دیئے کہ والدین کو گرفتار کر کے منشیات فروشی میں بیٹی کے استعمال پر تحقیقات کی جائیں، ماں باپ بچوں کی تربیت، نگرانی اور حفاظت کے ذمہ دار ہیں، بچی کے والدین منشیات فروشی میں ملوث پائے جائیں تو سخت کارروائی کی جائے اور بچی کو چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی بھیجیں۔پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ سعدیہ نامی 14 سالہ بچی سے 510 گرام ہیروئن برآمد ہوئی تھی، بچی کے مطابق منشیات اسکی والدہ آسیہ عرف ون ٹین نے فروخت کیلیے دی تھی۔

اس پر عدالت نے کہا کہ بچی کے والد نے دعوی کیا ہے کہ اس کی والدہ انتقال کر چکی ہیں لیکن تفتیشی افسر کے تحقیقات کے مطابق خاتون حیات ہے، پراسیکیوشن نے بچی کو منشیات فروشی میں شامل کرنے کا خدشہ ظاہر کیا، منشیات فروشی میں بچوں کے استعمال کا بڑھتا رجحان انتہائی تشویشناک ہے۔جسٹس عمر سیال نے کہا کہ ماضی میں خواتین کو منشیات کی ترسیل میں استعمال کیا جاتا تھا، منشیات فروش بچوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، بچوں کو محفوظ رکھنے کیلیے مضبوط قوانین، کمیونٹی تعلیم اور بحالی پروگرام کی ضرورت ہے، بچوں سے متعلق عالمی حقوق کے تحت ذمہ داریاں پوری نہ کرنا ریاست کی ناکامی ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ تفتیشی افسر تواتر کے ساتھ بچی کے گھر کا دورہ کر کے خیریت دریافت کرتا رہے۔عدالت نے فیصلے کی نقول آئی جی سندھ، ایس پی انویسٹی گیشن، متعلقہ مجسٹریٹ اور چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کو ارسال کرنے کی ہدایت کی۔دوران سماعت عدالت نے بچی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 5 ہزار روپے مچلکے جمع کروانے پر اسے پھوپھی کے حوالے کرنے کا حکم جاری کیا۔