کراچی(رپورٹنگ آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر پولیس حکام پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے بازیابی سے متعلق نئی درخواستوں پربھی پولیس اور دیگر سے رپورٹس طلب کرلی ہیں۔
جمعہ کوسندھ ہائیکورٹ میں 7 لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر عدالت پولیس حکام پر برہم ہوگئی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ سائٹ کے علاقے سے لاپتا شہری رسول خان کے بارے میں معلومات کے لیے خطوط لکھے ہیں۔ قائم مقام چیف جسٹس ظفر احمد راجپوت نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں خطوط؟پولیس رپورٹ میں لفظ ریمائنڈر کہاں لکھا ہے؟
تفتیشی افسر نے کہا کہ لکھنا بھول گئے۔ قام مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہے آپ کی کار کردگی؟ 2016 سے لاپتا شہری طاہر علی کی عدم بازیابی پر بھی عدالت برہم ہوگئی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ یہ کیس مسنگ پرسنز کمیشن میں بھی زیر سماعت ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ مسنگ پرسنز کمیشن کا حکم نامہ کہاں ہے؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ کمیشن کا حکم نامہ لانا بھول گیا۔ عدالت نے درخواستگزار سے استفسار کیا کہ مسنگ پرسن کمیشن کا نوٹس موصول ہوا؟
درخواستگزار نجمہ طاہر نے کہا کہ ہمیں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جا اور ابھی مسنگ پرسنز کمیشن کا حکم لے کر آ۔ درخواستگزار کے وکیل لیاقت علی خان گبول نے موقف دیا کہ شاہ لطیف کے علاقے سے شہری مختار لاشاری کو حراست میں لے کر غائب کردیا گیا۔ پولیس نے رات کے اندھیرے میں چھاپا مارا اور مختار کو ساتھ لے گئے۔
مقدمہ درج ہونے کے باوجود پولیس کہتی ہے ہمارے بس کی بات نہیں۔ عدالت نے 31 اکتوبر کو ایس ایس ملیر کو رپورٹ کے ہمراہ طلب کرلیا۔ عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق نئی درخواستوں پر بھی پولیس اور دیگر سے رپورٹس طلب کرلیں۔