شیری رحمن

سمندری طوفان بائپر جوائے مسلسل آگے بڑھتے کل کیٹی بندر سے ٹکرائیگا، شیری رحمن

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمان اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہاہے کہ سمندری طوفان بائپر جوائے مسلسل آگے بڑھتے ہوئے جمعرات کو سندھ کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے کیٹی بندر سے ٹکرائے گا، کراچی کو طوفان سے براہ راست خطرہ نہیں تاہم تیز ہواں اور بارشوں کی صورت میں اس کے اثرات شہر پر رونما ہوں گے، طوفان کے خطرے سے دوچار علاقوں سے لوگوں کا انخلا کر لیا گیا ہے جنہیں محفوظ مقامات پر سکولوں اور پختہ عمارتوں میں منتقل کیا گیا ہے، تمام متعلقہ ادارے الرٹ اور صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمان اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بدھ کو سمندری طوفان بائپر جوائے کی صورتحال اور اس سے نمٹنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سمندری طوفان بائپر جوائے کی شدت کم ہوئی ہے تاہم اس سے منسلک خطرات بدستور برقرار ہیں اور اس کے مطابق تمام اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بائپر جوائے کی نوعیت انتہائی شدید طوفان کی ہے جس کی سطح پر ہوائوں کی رفتار 140 سے 150 کلومیٹر ہے،اس کے مرکز میں 170 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندری طوفان کے جس راستے کی پیشگوئی کی گئی تھی یہ اسی کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے اور یہ جمعرات کو کیٹی بندر کے ساحلی علاقے سے ٹکرائے گا، کراچی کو براہِ راست طوفان سے خطرہ نہیں ہے لیکن اس کے اثرات شہر پر رونما ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سمندری طوفان کی وجہ سے ٹھٹھہ، بدین، سجاول، تھرپارکر، کراچی، میرپور خاص، عمرکوٹ، حیدرآباد، اورماڑہ، ٹنڈو الہ یار خان اور ٹنڈو محمد خان کے علاقے متاثر ہوں گے جہاں تیز اور تند ہوائوں کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ طوفان کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان باقاعدگی کے ساتھ رابطہ اجلاس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی تناظر میں صورتحال پر غور کیا جا رہا ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ طوفان کے اثرات کی زد میں آنے والے علاقوں میں کمزور انفراسٹرکچر، بل بورڈز، کچی چھتوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطرے سے دوچار علاقوں سے لوگوں کے انخلا کیلئے بروقت اقدامات شروع کئے گئے، متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے کیلئے 75 ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلے سمندر سے متعلق بھی انتباہات جاری کئے گئے ہیں، ماہی گیروں کو اس حوالے سے احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ محکمے اور ادارے الرٹ ہیں، ہمیں صورتحال کے پیش نظر محتاط اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے جبکہ لوگوں کو اس بارے میں مسلسل آگاہی دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سمندری طوفان کے اثرات کی زد میں آنے والے زیادہ تر علاقے گزشتہ سال کے سیلاب سے بھی متاثر ہوئے تھے اور مقامی لوگ اب بھی مختلف مصائب کا شکار ہیں، متاثرین کو اس صورتحال میں بروقت ریلیف فراہم کرنے اور بعد ازاں تعمیرنو کے کاموں پر توجہ دی جائے گی ۔ اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ بائپر جوائے طوفان پیشنگوئی اور اندازوں کے مطابق اپنی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے جو کل دن کو سندھ کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیانی ساحلی علاقے سے ٹکرائے گا، اس سے سندھ کے ملحقہ ساحلی علاقوں کے علاوہ بلوچستان کے چند علاقے بھی متاثر ہونے جبکہ کراچی میں اربن فلڈنگ کاخدشہ ہے جس کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے مقامی لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے لئے قائم کیمپس کے بارے میں تفصیلات سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ 62 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، نقل مکانی کرنے والوں کو ریلیف کیمپوں میں شیلٹر کے ساتھ خوراک فراہم کی جارہی ہے جبکہ ان کا ڈیٹا بھی مرتب کیا جا رہا ہے ۔ فلائیٹ آپریشنز سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ طوفان کے اثرات کے باعث چھوٹے جہازوں کا فلائیٹ آپریشن بند کیا جا رہا ہے تاہم بڑے جہازوں کے لئے صورتحال کے مطابق ایڈوائزری جاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام متعلقہ ادارے مربوط انداز میں کام کر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں اور متعلقہ این جی اوز سمیت تمام شراکت داروں کے ساتھ اس کے متعلق بروقت معلومات کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔