اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاونٹس میں ایک ارب ڈالر آنے پر مبارکباد دیتا ہوں، بدقسمتی سے ملک میں لانگ ٹرم پلاننگ کا المیہ رہا، سعودی عرب میں مزدور طبقے کی مدد کے بجائے پیسے لئے جاتے ہیں، تعینات سفیر کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا، مثالی سزائیں دیں گے۔
وزیر اعظم عمران خان روشن ڈیجیٹل اکانٹ کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے روشن ڈیجیٹل اکانٹ کے روشن اپنی کار اور سماجی خدمت کے دو نئے پروڈکٹس کی کامیابی کے لیے نیک تمناں کا اظہار کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ 90 لاکھ پاکستانی ملک سے باہر رہتے ہیں جس کا ایک حصہ بھی ہم روشن ڈیجیٹل اکانٹ کی طرف لے آئے تو یہ اعداد و شمار بہت بدل سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ کسی نے برآمدات کو بڑھانے کی کوشش نہیں کی جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری شرح نمو اس لیے رکتی تھی کیونکہ برآمدات میں کمی کی وجہ سے ڈالروں کی کمی ہوتی تھی اور یہ بہت بڑا المیہ رہا ہے کہ کسی نے طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم اپنی برآمدات نہیں بڑھاتے ہمارے پاس اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا آپشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ میں اس پر غور کرنا چاہیے کہ برآمدات کے بڑھنے تک اس خلا کو پر کیسے کیا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے بینکس کو کمزور طبقے کو قرضے دینے کی عادت نہیں اس کے لیے انہیں اپنے اسٹاف کو تربیت دینے کی ضرورت ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ تعمیرات کے شعبے میں جیسے ہی لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے لگانا شروع کردیں گے تو اس کا دبا کرنٹ اکانٹ پر پڑے گا اور ہماری برآمدات بڑھے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس دورانیے میں اوورسیز پاکستانیوں سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اوورسیز پاکستانیوں سے ریکارڈ ترسیلات زر حاصل ہوئی ہیں تاہم یہ اب بھی بہت تھوڑی ہے، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں یہی اس خلا کو پر کرسکتا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے بینکس کو کمزور طبقے کو قرضے دینے کی عادت نہیں اس کے لیے انہیں اپنے اسٹاف کو تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں جیسے ہی لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے لگانا شروع کردیں گے تو اس کا دبا کرنٹ اکاونٹ پر پڑے گا اور ہماری برآمدات بڑھے گی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس دورانیے میں اوورسیز پاکستانیوں سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت اوورسیز پاکستانیوں سے ریکارڈ ترسیلات زر حاصل ہوئی ہیں تاہم یہ اب بھی بہت تھوڑی سی ہے، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں یہی اس خلا کو پر کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جتنا بھی کام ہوگا اتنی ہمارے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی اور کرنٹ اکانٹ خسارے میں نہیں جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکانٹ خسارے میں جانے سے روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے اور کرنسی جب غیر مستحکم ہو تو غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آتی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے اس ملک کی معیشت کو بچا کر رکھا ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے سفارتخانے ان محنت کش لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت خاص لوگ ہیں، انہیں ہم یہاں نوکریاں نہیں دے پاتے جس کی وجہ سے یہ اپنے اہلخانہ سے دور رہ کر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سفارتخانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کی بنیادی ذمہ داری بیرون ملک رہنے والے مزدور طبقوں کا خیال رکھنا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ‘معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی مزدوروں کی جو خدمت کرنی تھیں وہ نہیں کیں ۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ‘میں نے وہاں کے سفیر پر انکوائری کروارہا ہوں اور زیادہ سے زیادہ عملے کو واپس بلا رہا ہوں اور انکوائری کے نتائج پر جو جو ذمہ دار ہوں گے ان کے خلاف کارروائی کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کو مثالی سزائیں دیں گے، ان کا کام ہماری لیبر کی مدد کرنا ہے مگر یہ وہاں ان سے پیسے لیتے تھے۔