شہباز اکمل جندران۔۔۔
لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں اہم سماعت کے دوران خواجہ سرا کمیونٹی کی رہنما عاشی جان پیش ہوگئیں۔
عاشی جان نے عدالت کے روبرو دو الگ الگ متفرق درخواستیں دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ خواجہ سراوں کو سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ دیا جائے اور سرکاری نوکری کے ہر اخبار اشتہار پر مردوں اور عورتوں کے ساتھ ساتھ خواجہ سراوں کو بھی ملازمت کی درخواستوں کے لئے مدعو کیا جائے۔کیونکہ ملازمتوں کے اشتہارات میں ان کی کمیونٹی کو مخاطب نہ کرکے عملی طورپر ان ملازمتوں کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔
محمد نواز عرف عاشی جان خواجہ سرارہنما نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران اور ندیم سرور کے توسط سے دائر رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ پولیس سمیت تمام سرکاری محکمے خواجہ سراوں کو ملازمتیں نہیں دے رہے۔
حالانکہ آئین پاکستان انہیں دوسرے شہریوں کے برابر حقوق دے رہا ہے جبکہ The Transgender Persons ) Protection of Rights ( Act, 2018 بھی خواجہ سراوں کو تعلیم، صحت، جائیداد خریدنے، وراثت میں حصہ وصولی، ووٹ کاسٹ کرنے، عوامی نمائندہ بننے اور سرکاری محکموں میں ملازمت کرنے کا حق دیتا ہے۔
لیکن آئینی اور قانونی تحفظ کے باوجود ان کہ حق تلفی جاری ہے اور آئی جی پنجاب نے لکھ کر دیا ہے کہ انہوں نے کسی ایک بھی خواجہ سرا کو ملازمت نہیں دی۔