لاہور (رپورٹنگ آن لائن)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ محکمہ آبپاشی میں سرکاری پٹرول کی خریدار پر73ملین روپے کے خرد برد کا انکشاف قابل مذمت اور انسداد کرپشن کے تمام اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے ۔
سرکاری محکموں میں کرپشن کا بازار گرم ہے ، انسداد کرپشن کے تمام ادارے ، انتظامیہ اور حکومت خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔ کوئی ایک ادارہ بھی ایسا نظر نہیں آتا جہاں کرپشن کے نشانات دکھائی نہ دیتے ہوں ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ المیہ یہ ہے کہ جو جتنا بڑا چور ، لیٹرا اور کرپٹ ہے اس کے پاس ان اداروں میں اتنا ہی بڑا اور اہم عہدہ ہے ۔
جب تک کرپٹ عناصر کا قلع قمع نہیں کیا جاتا اس وقت تک معیشت میں بہتری ممکن نہیں ۔پاکستان میں ہر سال تقریبا ً پانچ ہزار ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے جبکہ ایک ہزار ارب روپیہ ہنڈی کے ذریعے باہر منتقل ہو جاتا ہے اور بد قسمتی سے اس میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کرپٹ اداروں میں پولیس ، عدلیہ ، کنٹریکٹنگ ،صحت، لینڈ ایڈمنسٹریشن ، بلدیات،ریلولے ، پی آئی ائے، اسٹیل مل، ایف بی آر، بے نظیر انکم سپورٹ سمیت کرپشن کی روک تھام کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔پاکستان کرپشن کاے انڈیکس میں 46ویں نمبر پر آگیا ہے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں کرپشن ایک ناسور بن چکی ہے جس کے تدارک کے لئے زبانی کلامی دعوں کے سوا کچھ نہیں کیا جا رہا ہے ۔
محمد جاویدقصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ حکومت اپنی جان چھڑانے کے لئے ان اداروں کی نجکاری کرنا چاہتی ہے جو کہ کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس اقدام سے ملک کے اندر بے روزگاری بڑھے گئی اور مزدورفاقہ کشی پر مجبور ہو جائیں گئے ۔ ضرورت اس با ت کی ہے حکومت کرپشن کی روک تھام کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور اداروں کو ان کالی بھیڑوں سے پاک کرے ۔ ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے ، تمام اسٹیک ہولڈرز کو معیشت کو سنبھالنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا ۔