لاہور( رپورٹنگ آن لائن)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کو معتبر اور بااختیار بنانے کے لئے ہے،پاکستان سکیورٹی کے معاملے میں جن حالات سے گزر رہا ہے ایسی صورتحال میں عسکری ادارے کا مضبوط و منظم ہونا قومی مفاد میں ہے.
بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جیل مینوئل کے مطابق سلوک کیا جا رہا ہے، 27ویں ترمیم پرحکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کا جو موقف سامنے آیا ہے اس پر پوچھتا ہوں جو پارلیمان کی برتری کی بات کرتے رہے وہ اب مخالفت کی بات کیوں کررہے ہیں، اگر ججز کی تعیناتی کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس آئے تو کیا یہ بری بات ہے، ججز کی تعیناتی اور ججز کا مواخذہ پارلیمنٹ کے پاس ہوگا تو پارلیمنٹ معتبر ہوگی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے مقامی ہوٹل میں نجی کالج کے قصور کیمپس کی ویلکم فریشر تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
تقریب خطاب کرتے ہوئے سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ آج میری بیٹیاں جو کل قوم کی معمار ہوں گی، ان سے میں دل کی بات کروں گا اور نوجوانوں کو علم، تحقیق اور کردار سازی کی طرف راغب کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے ملک کو درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کا دارومدار اس نسل کی ذہنی، عملی اور اخلاقی تیاری پر ہے اور جب طلبہ یونیورسٹی یا عملی میدان میں آئیں گے تو ان کے ذہنوں میں آج کے الفاظ گونجیں گے کہ پاکستان کا مستقبل ان کے ہاتھ میں ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے تعلیم، صحت اور کھیلوں کے مواقع میں یکسانیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے وسائل کی منصفانہ تقسیم کی بنیاد پر ہونے چاہئیں تاکہ حق صرف چند افراد تک محدود نہ رہے۔
انہوں نے خواتین کی تعلیم اور اشتراکِ حیات میں عورتوں کے مثبت کردار کے حامی موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ ترقی تبھی ممکن ہے جب نصف آبادی کو پیچھے نہ رکھا جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر جو اختلافات ہیں ان پر پارلیمنٹ کو معتبر بنانے کے لیے شفاف مکالمہ ضروری ہے اور ججز کی تعیناتی و مواخذہ پارلیمنٹ کے پاس ہونے سے پارلیمنٹ کی وقعت بڑھے گی۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے دفاعی اور سکیورٹی امور پر کیے گئے سوال کے جواب میں افواج کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملکی سالمیت اور عوامی حفاظت سب کی اولین ذمہ داری ہے۔
اسرائیل ،ایران کی لڑائی کو کوئی چھپا سکتا ہے ،پاک افغان جو لڑائی ہے کیا اس کو کوئی چھپا سکتا ہے،آج سکیورٹی ریفارمز کی ضرورت ہے جو ستر سال پہلے محسوس نہیں کی گئیں ،اگر ترمیم ہوئی تو سٹرکچرل ماحول بہتر ہوگا، کیا بھارت کا پاکستان پر حملہ کسی نے نہیں دیکھا، پاکستان کی سالمیت اور معصوم شہریوں کا قتل کسی نے نہیں دیکھا، کیا پہلگام کا واقعہ کسی نے نہیں دیکھا ،کیا پاکستان افواج کی شاندار کارکردگی دنیا نے تسلیم نہیں کی۔ ملک محمد احمد خان نے کہا کہ سب کچھ دیوار پر لکھا ہوا ہے ،ہمارے خول چھوٹے ہیں آسانی سے کردار بدلتے ہیں، جب کہا جاتا ہے سب سیم پیج پر آ جائیں تو اپوزیشن والے کیوں مخالفت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جس طرح (ن)لیگ کی قیادت کے ساتھ جیل میں جوسلوک ہوا اسی طرح سلوک پی ٹی آئی سربراہ کے ساتھ ہو رہا ہے، جیل مینوئل کے مطابق نوازشریف کے ساتھ رویہ اختیار کیا گیا، جیل مینوئل پہلی بار لاگو نہیں ہو رہا انہوں نے کہا کہ آج میرا سپہ سالار سرحدوں کی حفاظت کررہا ہے ،وہ بھارت کو شکست دے رہا ہے ،رافیل طیارے گرانے میں فضائیہ اپنا کردار ادا کررہا ہے، اگر افواج سیسہ پلائی دیوار بن کر حفاظت نہ کریں تو پاکستان کی شورش کو کوئی روک سکتا ہے تو جواب نہیں میں ہوگا ۔









