اسلام آباد(ر پورٹنگ آن لائن)گورنرسٹیٹ بنک آف پاکستان رضا باقر نے کہا ہے کہ زرعی قرضوں کا حصول آسان بنائیں گے،
زرعی شعبے کے قرضوں پر بینکوں کو مانیٹر کر رہے ہیں، مالی سال2019-20 میں 1.3کھرب کے قرضے دیئے گئے ،37لاکھ
چھوٹے کسانوں کو قرضے دیئے گئے،کسانوں کے 56 ارب کے قرضے ری شیڈول کیئے گئے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی
زیر صدارت خصوصی کمیٹی برائے زراعت کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکورٹی سید فخر امام،ارکان
قومی اسمبلی اور متعلقہ اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے جبکہ گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں
شرکت کی ۔اجلاس کے دوران سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ زرعی قرضوں کا حجم بڑھے گا تو زرعی شرح نمو بڑھے گی،
ہم ذراعت میں اصلاحات لا کر معاشی انقلاب لا سکتے ہیں،کسان کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے اقدمات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اسد قیصر نے کہاکہ کسان کی خوشحالی پاکستان کی خوشحالی ہے،پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا مقصد زراعت کو ترقی دینا ہے،کم
وقت میں زیادہ ترقی کے لیے زرعی شعبہ پر توجہ اہمیت کی حامل ہے۔اجلاس کو گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر نے بتایا کہ زرعی
قرضوں کا حصول آسان بنائیں گے، زرعی شعبے کے قرضوں پر بینکوں کو مانیٹر کر رہے ہیں، سال 2005 میں زرعی قرضوں کا حجم
109 ارب روپے تھا، رضا باقر نے کہا کہ گزشتہ مالی سال زرعی قرضوں کا حجم 1225 ارب روپے ہے،گزشتہ مالی سال 28 لاکھ
چھوٹے کاشت کاروں کو زرعی قرض دیا گیا،2004-5 میں زراعت کیلئے 109 ارب روپے کے قرضے دیئے گئے،2019-20
میں 1اعشاریہ تین کھرب کے قرضے دیئے گئے،37 لاکھ چھوٹے کسانوں کو قرضے دیئے گئے،کسانوں کے 56 ارب کے قرضے
ری شیڈول کیئے گئے کرونا کی وجہ سے لینڈ کا کمپیوٹرائز ریکارڈ ضروری ہے، رضا باقر نے کہا کہ زمینوں کا ریکارڈ بہتر ہوگیا تو زرعی
قرض دینا آسان ہوجائے گا، 2019-20 میں 1.2 ٹریلین روپے کا زرعی قرضہ دیا گیا اور 91 فیصد چھوٹے کاشتکاروں کو زرعی
قرضے دیے گئے ،25 فیصد زرعی قرضہ چھوٹے کاشتکاروں کو دیا گیا ۔