ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور

ریکارڈ لاو، ریکارڈ لے جاو۔خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والے کے خلاف کارروائی نہ ہوسکی۔

تنویر سرور۔۔۔

ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن سی(موٹربرانچ ) میں ADRکی آڑ میں قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا انکشاف سامنے آنے کے باوجود متذکرہ اہلکار کے خلاف کسی قسم کہ کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

ڈائریکٹر ریجن سی نے صرف کارروائی کرنے کی بجائے صرف ریکارڈ منگوانے پر ہی اکتفا کرلیا۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور
معلوم ہوا ہے کہ موٹر برانچ لاہور میں عرصہ دراز سے تعینات انسپکٹر ریاض کمبوہ، لینڈ کروزرز، فارچونراور ٹویوٹا کرولا سمیت بعض بڑی گاڑیوں کی رجسٹریشن کے وقت ہی OWNER کے نشان انگوٹھا کی عدم دستیابی کا بہانہ بنا کر نمائندہ کا شناختی کارڈ کمپیوٹر میں درج کرتا ہے اور بعض کیسوں میں پہلے گاڑی کے کوائف یا Owner کا قومی شناختی کارڈ نمبر غلط فیڈ کرتا ہے۔اور پھر اسے درست کرنے کی آڑ میں
All Owner Update
کا فارمولا استعمال کرتے ہوئے نئی انفارمیشن فیڈ کرکے اس عمل کے ذریعے CVT اور Withholding Tax کی مد میں کم ٹیکس وصول کرتا ہے۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور
جس سے گاڑی کے مالک کو گاڑی کی مالیت اور ساخت کے تناسب سے لاکھوں کا فائدہ تو پہنچتا ہی ہے البتہ بدلے میں انسپکٹر ریاض کمبوہ بھی اس کام کی مبینہ طورپر بھاری رشوت وصول کرتا ہے۔ اور سب سے زیادہ نقصان قومی خزانے کا ہوتا ہے۔

ذرائع کے مطابق انسپکٹر ریاض کمبوہ اپنے حقیقی بھائی اور بطور ایجنٹ کام کرنے والے محمد آصف اور بعض دیگر ایجنٹوں کے ذریعے یہ کام کرتا ہے۔

انسپکٹر ریاض کمبوہ کی طرف سے ADR کے ذریعے گاڑیوں اور مالکان کے کوائف تبدیل اور بعد میں ان کوائف کی تصیح کرکے جن گاڑیوں کو رجسٹرڈ کیا گیا یے ان میں
ANU 747 LAND CRUISER
AMG 700 FORTUNER
AKR 531 TOYOTA COROLLA
ANR 217 TOYOTA COROLLA
اور دیگر گاڑیاں شامل ہیں۔

اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈائیریکٹر ریجن سی لاہور رانا انتخاب حسین کا کہنا تھا کہ معاملہ ان کے نوٹس میں آیا ہے اور انہوں نے ریکارڈ منگواتے ہوئے چھان بین شروع کر دی ہے۔
جبکہ ایم آر اے ذوالفقار بٹ کے سامنے بھی حقائق لائے جاچکے ہیں اور مذکورہ انسپکٹر نے ذوالفقار بٹ کو اندھیرے میں رکھتے ہوئے ان کو بھی فراڈ اور دھوکا دہی میں ملوث کر رکھا ہے

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ انسپکٹر ریاض کمبوہ بعض افسروں کا ” خاص آدمی ” ہے یہی وجہ ہے کہ صورتحال سامنے آنے پر بھی اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔

شائد یہی وجہ ہے کہ ڈائیریکٹر ریجن سی رانا انتخاب حسین نے خزانے کو مبینہ طورپر بھاری نقصان پہنچانے والے مذکورہ اہلکار کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کی بجائے محض ریکارڈ کی طلبی پر ہی اکتفا کرلیا ہے