فلوریڈا/کابل(رپور ٹنگ آن لائن)امریکا کے ریپبلکن قانون سازوں نے افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا میں صدر جو بائیڈن کے کردار پر زور دیتے ہوئے 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے اپنی مہم کا آغاز کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 26 اگست کو امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر نے حکم دیا کہ دو برس قبل 26 اگست کو افغانستان سے انخلا کے دوران خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے 13 امریکی فوجیوں کے اعزاز میں دارالحکومت میں جھنڈے نصف اسٹاف پر رکھے جائیں۔
فلوریڈا ریاست سے تعلق رکھنے والے کانگریس مین کوری ملز نے ایک قرارداد پیش کی جس میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے خلاف مبینہ طور انخلا کے دوران پر بڑے جرائم اور بدعنوانیوں کا ارتکاب کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کو ریپبلکنز ‘ذلت آمیز’ قرار دیتے ہیں۔ایک اور ریپبلکن کانگریس مین مارک گرین نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک قابل تدارک سانحہ تھا جس نے اس دن کو مزید مشکل بنادیا۔
واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوج کے انخلا کے بعد 26 اگست 2021 کو کابل کے ہوائی اڈے پر خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں 183 افراد بشمول 170 افغانی شہری اور امریکی فوج کے 13 اراکین مارے گئے تھے۔بعدازاں 31 اگست 2021 کو 20 سالہ جنگ کے اختتام کے بعد امریکا کے آخری فوجی کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے تھے۔واضح رہے کہ 2011 میں جب یہ جنگ پنے عروج پر تھی تو افغانستان کے باگرام سے قندھار تک کم از کم 10 امریکی فوجی بیس قائم تھے جبکہ ایک لاکھ فوجی تعینات تھے۔
اگرچہ امریکی انخلا دوحہ معاہدہ جس کی وجہ سے ہوا تھا جس کو ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے حتمی شکل دی گئی تھی، لیکن اصل انخلا ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن کی حکومت میں ہوا تھا۔اس عمل نے ریپبلکنز کو ایک بڑا موقع فراہم کیا کہ وہ ڈیموکریٹس کو اس تباہی کا ذمہ دار ٹھہرائیں جس میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں انتظامیا شامل ہیں۔
خیال رہے کہ فوجی انخلا کے وقت 54 فیصد امریکی شہریوں نے پیو ریسرچ واشنگٹن کو بتایا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا فیصلہ درست تھا جبکہ 64 فیصد ریپبلکنز نے اس کو غلط فیصلہ قرار دیا تھا تاہم فوجی انخلا کے دوران اور اس کے بعد، امریکیوں کی بڑی اکثریت نے جو بائیڈن انتظامیا کے افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے کے بارے میں منفی خیالات کا اظہار کیا تھا۔این بی سی نیوز کے ایک سروے میں بتایا گیا کہ صرف 25 فیصد امریکیوں نے صدر جو بائیڈن کے افغانستان سے نمٹنے کے فیصلے کی منظوری دی تھی اور 74 فیصد امریکیوں نے سروے میں بتایا تھا کہ صدر جو بائیڈن کے پاس انخلا کا کوئی واضح منصوبہ نہیں تھا۔
امریکی ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی نے مکمل تحقیقات کرنے کا عزم کیا ہے جس میں فیصلہ سازی میں ناکامیوں، انخلا کی منصوبہ بندی، اور انخلا پر عملدرآمد سمیت موضوعات کی جانچ پڑتال کی جائے گی تاہم وائٹ ہاؤس نے جزوی طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تیاری کے فقدان پر 2021 کے امریکی انخلا کا الزام عائد کیا ہے لیکن امریکی محکمہ خارجہ کے ایک آفٹر ایکشن ریویو نے جون میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن دونوں انتظامیا کو بہتر تیاری کرنی چاہیے تھی۔رپورٹ کے مطابق وہ فیصلے اس جائزے کے دائرہ کار سے باہر ہیں، لیکن آفٹر ایکشن ریویو ٹیم نے پایا کہ دونوں انتظامیا کے دور میں بدترین صورت حال کے بارے میں سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا تھا لیکن اس کا ریپبلکنز پر بہت کم اثر ہوا ہے جو صدر جو بائیڈن کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔