نیوز رپورٹر۔۔۔
حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال کرنے اور ان کی ماہانہ پنشن ختم کرنے کے مجوزہ منصوبے پر ملک بھر کے سرکاری ملازمین میں پریشانی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
جبکہ معاملہ،ملک کے ایوان بالا تک بھی جاپہنچا ہے۔اس سلسلے میں سینٹر رحمان ملک کی طرف سے سینٹ میں توجہ دلاو نوٹس پیش کیا گیا ہے۔جس میں بیان کیا گیا ہے کہ حکومت کے اس مجوزہ منصوبے سے عوام کے اندر بے چینی پائی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کی معاملے پرتوجہ دلاتے ہوئے سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60سے 55 سال کرنے اور ان سے ماہانہ پنشن کا کا حق چھیننے کا مجوزہ منصوبہ عوام کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔
دوسری جانب عوام کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سے بھی زیادہ ہے لیکن دوسری طرف حکومت 60 سال سے 55 سال کرنے تلی ہے۔
دو نہیں ایک پاکستان ہونا چاہیے۔
عوام کا ماننا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جب اکثر ملازمین مالی مسائل۔بڑھتی ہوئی عمر اور خرابی صحت کی بنا پر کچھ کرنے کے قابل نہیں رہتے تب ماہانہ پنشن ہی ان کی گزر بسر کا ذریعہ ہوتی ہے۔پنشن کو سرے سے ختم کرنے سے ریٹائرڈ ملازمین کے لئے بہت سے مسائل پیدا ہونگے۔حکومت اس فیصلے کو فی الفور ختم کرے۔