برسلز (رپورٹنگ آن لائن)یوکرائن بحران پر نیٹو اور روس کے درمیان کشیدگی کے خلاف یورپی جنگ مخالف اتحاد کی جانب سے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ایک احتجاجی مظاہرہ ہوا۔مظاہرین نے ممکنہ یوکرائن جنگ اور نیٹو کے خلاف جبکہ ہتھیاروں کے عدم پھیلاوے نعروں پر مبنی بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔
مظاہرے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ یوکرائن کے مسئلے پر متوقع جنگ امریکی، یورپی اور روسی سامراج کی سازش ہے۔احتجاج میں شریک ایک شخص نے کہا کہ یہ جنگ عالمی سرمایہ دارانہ نظام کے عوام دشمن معاشی مفادات کو بے نقاب کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دراصل یہ اسلحے کی فروخت کے لیے کی جانے والی جنگ ہے۔مظاہرے میں شامل ایک خاتون نے کہا کہ اربوں ڈالرز جنگ کی بجائے اسکولوں، ہسپتالوں اور ویکسینیشن کی تحقیق پر خرچ کرنے چاہئیں اور یوکرائن تنازع بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے۔
روس کی تقریباً ایک لاکھ فوج بھاری فوجی ساز و سامان کے ساتھ یوکرائن کی مشرقی سرحد کے گرد جمع ہے۔ یوکرائن کے مشرقی سرحدی علاقوں میں روسی بولنے والوں کی اکثریت آباد ہے اور وہاں یوکرائن حکومت کے خلاف 2014ء سے شورش جاری ہے۔دوسری جانب امریکا اور برطانیہ نے مشرقی یورپ میں نیٹو افواج کو متحرک کرنا شروع کر دیا ہے اور اسٹونیا میں آرٹلری اور جدید جنگی طیارے پہنچا دیے ہیں تاکہ روس کے خلاف کسی ردعمل کے لیے تیار رہا جائے۔اِسی تناظر میں مظاہرین کو خدشہ ہے کہ یورپ میں ایک بڑی جنگ کا آغاز ہوسکتا ہے۔
یورپی جنگ مخالف محاذ کے مظاہرے میں شامل دوسری جنگ عظیم سے متاثرہ ایک شخص کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں شرکت کا مقصد یورپی رہنماوں کو یہ باور کرانا ہے کہ جنگ تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں لاتی۔مظاہرے میں بچوں سمیت شریک ایک خاندان کا کہنا تھا یورپ دو بڑی جنگوں کا خمیازہ بھگت چکا ہے اور اب مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔