برسلز ( رپورٹنگ آن لائن)یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈر لین نے کہا ہے کہ ایک طرف روس کا اپنے کچھ فوجی یونٹوں کی واپسی کا اعلان اور دوسری طرف یوکرائن کے مقبوضہ صوبوں ڈونیسک اور لوہانسک سے متعلق فیصلہ ایک دوسرے سے متضاد ہیں لیکن باہمی تعاون کا راستہ ابھی تک کھلا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین کمیشن کی سربراہ یورپی یونین کونسل کے سربراہ چارلس میشل اور یورپی یونین کے ہائی کمشنر برائے خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسی جوزپ بوریل کے ہمراہ یورپی پارلیمنٹ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے روس کے ساتھ تعلقات اور یوکرائن سے متعلقہ موضوعات پر منعقدہ نشست سے خطاب کر رہی تھیں۔یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈر لین نے کہا کہ ہمارے اتحاد کے قیام کا مقصد یورپ کی تمام جنگوں کو ختم کرنا تھا۔
اس وقت روس کے اقدامات کی وجہ سے ہمیں سرد جنگ کے بعد سے اب تک کے سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس کا بعض فوجی یونٹوں کی واپسی کا اعلان کرنا اور دوسری طرف اسمبلی کی جانب سے نام نہاد ڈونیسک اور لوہانسک جمہوریہ کو تسلیم کرنے کی اپیل کو صدر پیوٹن کی منظوری کے لیے نہایت سرعت کے ساتھ کریملن بھیجنا ایک دوسرے سے متضاد اقدامات ہیں۔یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈر لین نے کہا کہ جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ ملاقات میں صدر پیوٹن کا یہ کہنا کہ منسک سمجھوتے کے علاوہ اور کوئی متبادل نہیں ہے خوش کن بات ہے۔یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈر لین کا کہنا تھا کہ روس کے لیے ان کی اپیل نہایت واضح اور کھلی ہے۔ جنگ کا انتخاب نہ کریں، باہمی تعاون کا راستہ ابھی بھی کھلا ہے۔