ماسکو ( رپورٹنگ آن لائن)روسی فوجیوں نے مبینہ طورپریوکرین کے ایک جنگی قیدی کا سرقلم کردیا ہے اوراس کی ویڈیوبنا کرسوشل میڈیا پرجاری کی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یوکرین نے روس کا موازنہ داعش سے کرتے ہوئے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے اس ویڈیو کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔سوشل میڈیا پر زیرگردش اس ویڈیو کی صداقت یا اصلیت کی فوری طورپرکسی خبررساں ایجنسی نے تصدیق نہیں کی ۔
اس میں وردی میں ملبوس ایک شخص کو یوکرین کے فوجیوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی پیلے رنگ کی بازو کی پٹی پہنے ایک شخص کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔کریملن نے اس ویڈیو کو خوفناک قراردیا لیکن کہا کہ اس کی صداقت کی جانچ پرکھ کی ضرورت ہے۔ماسکو ماضی میں اس بات سے انکار کرتارہا ہے کہ اس کے فوجی یوکرین کے ساتھ مسلح تنازع کے دوران میں مظالم ڈھاتے ہیں۔
یوکرین کے صدرولودی میرزیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ دنیا میں کوئی بھی ایک ایسی چیز کو نظراندازنہیں کر سکتا کہ یہ درندے کتنی آسانی سے ہلاک کررہیہیں۔ہر چیز کی قانونی ذمے داری ہوگی۔ دہشت گردی کی شکست ضروری ہے۔یوکرین کے وزیرخارجہ دمتروکلیبا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ روسی فوجیوں کی یوکرین کے ایک جنگی قیدی کا سرقلم کرنے کی خوف ناک ویڈیو انٹرنیٹ پرگردش کررہی ہے۔
انھوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:یہ تومضحکہ خیزامر ہے کہ روس، جو داعش سے بھی بدتر ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔روسی دہشت گردوں کو یوکرین اور اقوام متحدہ سے نکال باہر کیا جانا چاہیے اورانھیں اپنے جرائم پر جواب دہ ہونا چاہیے۔عراق اور شام میں داعش سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند 2014 سے 2017 تک اپنے زیرقبضہ علاقوں میں قیدیوں کے سر قلم کرنے کی ویڈیوز جاری کرنے کے لیے بدنام تھے۔ادھرماسکو میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ کہ ہم جعلی مواد کی دنیا میں رہتے ہیں، ہمیں اس فوٹیج کی صداقت کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔
پیسکوف کاکہنا تھا کہ پھر یہ دیکھنا ہوگا کہ آیایہ سچ ہے یا نہیں،کیا ایسا ہوا ہے؟ اوراگر ایسا ہوا ہے تو کہاں اور کس کے ذریعے ہوا ہے؟یوکرین کی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر روسی فوج کے ایک اور ظلم کی تحقیقات کرے۔نائب وزیر دفاع حنا مالیار نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اس کی شناخت باضابطہ طور پرثابت نہیں ہو جاتی اس وقت تک فوجی کا نام عوامی طور پرظاہر نہ کریں۔
انھوں نے لوگوں پرزوردیا کہ وہ ویڈیو کو آن لائن شیئر کرنا بندکردیں۔یوکرین کی داخلی سکیورٹی ایجنسی کا کہناتھا کہ اس نے ویڈیو پر مشتبہ جنگی جرم کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ایس بی یو ایجنسی نے ٹیلی گرام پرلکھا کہ گذشتہ روز انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں دکھایاگیا ہے کہ کس طرح روسی قابض اپنی وحشیانہ فطرت کا مظاہرہ کررہے ہیں اور یوکرین کے ایک قیدی کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کا سرقلم کررہے ہیں۔جنیوا میں یوکرین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نگرانی کے مشن نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ‘اس ہولناک’ ویڈیوپرحیران ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک جنگی قیدی کے مبینہ سرقلم کرنے کے ساتھ ساتھ ایک اور ویڈیو میں یوکرین کے جنگی قیدیوں کی مسخ شدہ لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ کوئی تنہا واقعہ نہیں ہے۔ان تمام واقعات کی مناسب تحقیقات ہونی چاہییں اورمجرموں کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔