محمد جاوید قصوری

رمضان المبارک برکتیں سمیٹنے ،اپنی مغفرت کی سبیل کرنے کا مہینہ ہے’جاوید قصوری

لاہور (رپورٹنگ آن لائن)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ اُمت مسلمہ رمضان کے مقدس مہینہ میں قدم رنجہ ہے اللہ تعالیٰ کا احسان ہے جس نے ہمیں رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینہ سے نوازا ہے، رمضان المبارک برکتیں سمیٹنے اور اپنی مغفرت کی سبیل کرنے کا مہینہ ہے.

مسلمانوں کے لئے یہ مہینہ ابرِ رحمت کی مانند ہے جس کے برسنے سے مومنوں کے دل منور ہو جاتے ہیں اور ان کے گناہ دھل جاتے ہیں، ماہِ رمضان ایک تحفہ، ایک انعام ہے اور بحیثیت مسلمان ہماری نیّت نیکیاں کمانا اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا ہونی چاہیے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار رمضان المبارک کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی مہینہ ہے جو ایمان و عمل میں جلا بخشتا ہے۔

اخلاق الٰہیہ کا خوگر بناتا ہے، صبرو اخلاق اور روحانی طاقتوں میں اضافہ کرتا ہے۔ اس مبارک مہینہ میں ہمیں چاہئے کہ اس کے تقاضوں کو پورا کریں۔روزے کی فرضیت کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ مسلمان ایک ماہ پابندی سے روزہ رکھ کر اپنے ایمان کو تازہ کریں۔رمضان المبارک کا مہینہ نیکیوں کے موسم بہار کا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ گلستان عمل میں فصل بہار کی حیثیت رکھتا ہے۔

ہمیں اسلامی شعائر کی ادائیگی میں کسی بھی لومتہ لائم کی پروا کئے بغیر اپنے رب کی رضا اور آخرت کی کامیابی کی نیت کے ساتھ رکھنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ روزہ معاشرے میں احساس اور ایثار کے جذبہ کو پروان چڑہاتا ہے، جب ہم روزہ سے ہوتے ہیں تو ہمارے اندر معاشرے کے بھوکے اور پیاسے لوگوں کی بھوک اور پیاس کا احساس ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں جذبہ ایثار و قربانی جنم لیتا ہے اور ہم معاشرے کے ضرورت مند طبقے کی فلاح و بہبود کا سوچتے ہیں۔

محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ماہ صیام میں انسان اپنے مال سے زکوة و خیرات اور عطیات کے ذریعے مستحق افراد کی مدد کرتا ہے جس سے معاشرے میں بہتر معاشی حالات پیدا ہوتے ہیں اور خوشحالی بڑہ جاتی ہے۔ مستحق افراد کی مدد ہوجاتی ہے جس سے ان کی ضروریات بہی پوری ہوجاتی ہیں اور اس طرح معاشرے کا اجتماعی معیار بہتر ہوجاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت روزے داروں کو آسودگی فراہم کرنے کے لئے ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت ایکشن لے ۔ پوری دنیا میں حکومتیں روزے داروں کو آسانیاں دیتی ہیں جبکہ پاکستان میں مافیاز حکومتی کنٹرول سے باہر ہو جاتا ہے ۔ اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان پر چڑھ جاتی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔