مکوآنہ (رپورٹنگ آن لائن)رمضان المبارک کے دوران تسبیح، ٹوپی اور جائے نماز کی مانگ میں نمایاں اضافے کے بعد قیمتیں بھی20فیصدتک بڑھ گئیں۔
دکانداروں کے مطابق بابرکت مہینے میں ان اشیاء کی فروخت میں 35سے 40فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ قیمتوں میں بھی گزشتہ سال کی نسبت 15سے 20فیصد تک بڑھوتری دیکھنے میں آئی ہے۔فیصل آباد کی مارکیٹوں میں ان دنوں مختلف اقسام کی ٹوپیاں فروخت ہو رہی ہیں۔ تاجروں کے مطابق درآمدی پابندیوں اور ٹیکسوں میں اضافے کے باعث کئی ممالک سے خام مال منگوا کر مقامی سطح پر ٹوپیاں اور تسبیح تیار کی جا رہی ہیں، اس وقت بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ترکی اور چین سے خام مال درآمد کیا جا رہا ہے۔
مسجد شہداء کے قریب کئی سالوں سے ٹوپیاں، تسبیح اور جائے نماز فروخت کرنے والے دکاندار سعید الرحمان نے بتایا کہ بنگلہ دیشی ٹوپیاں سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہیںجو پٹ سن سے تیار کی جاتی ہیں، ان ٹوپیوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نرم ہوتی ہیں اور دھونے کے بعد خراب نہیں ہوتیں، تاہم دیگر ٹوپیوں کے مقابلے میں ان کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تسبیح کے دانے زیادہ تر چین سے درآمد کئے جاتے ہیں جہاں کرسٹل، پتھر، پلاسٹک اور مونگ دانے جیسی مختلف اقسام دستیاب ہوتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چینی تسبیح کی قیمت 10روپے سے 5000روپے تک ہے، جبکہ ٹوپیوں کی قیمت 50روپے سے 1500روپے کے درمیان ہے۔
ترکی سے درآمد ہونے والی مخصوص سرخ ٹوپی اس سے بھی زیادہ مہنگی ہے، اسی طرح کچھ تسبیحیں قیمتی پتھروں یا اونٹ کی ہڈی سے بھی تیار کی جاتی ہیںجن کی قیمت ہزاروں روپے تک پہنچ جاتی ہے۔دکانداروں نے کہا ہے کہ ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے ان اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جس پر شہریوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ٹوپی اور تسبیح خریدنے آئے نوجوان عبدالرحمان نے بتایا کہ ان کے پاس پہلے بھی ٹوپیاں موجود ہیں مگر وہ اس مقدس مہینے میں اپنے والد اور بھائی کیلئے بھی نئی ٹوپیاں خرید رہے ہیں، اسی طرح ایک بزرگ شہری، میاں شاہنواز نے بتایا کہ وہ مسجد میں آنے الے نمازیوں کو تسبیح اور ٹوپیاں ہدیہ کرنے کیلئے خریداری کر رہے ہیں۔رمضان المبارک میں عبادت اور ذکر و اذکار کی یہ روایت صدیوں پرانی ہے جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔