اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ رشوت، کرپشن اور ڈاکہ ثابت ہو چکا، القادر ٹرسٹ محض بلیک منی کو وائٹ کرنے کے لئے بنایا گیا، 190 ملین پائونڈ میگا کرپشن کیس میں مذہب کارڈ استعمال کیا گیا، ڈیفنس کونسل نے کیس سیاسی طور پر لڑا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے، سنائی گئی سزا قانون، میرٹ اور ثبوتوں کے مطابق ہے۔
جمعہ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ پاکستان کی تاریخ کا میگا کرپشن کیس تھا، ڈیفنس کونسل نے اس کیس کو سیاسی طور پر لڑا، فیصلے میں بھی کہا گیا ہے کہ وکیل صفائی بے گناہی کے ثبوت پیش نہیں کر سکے اور پراسیکیوشن کی طرف سے رشوت کے ثبوتوں کا جواب بھی نہیں دے سکے۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس کیس میں مذہب کارڈ استعمال کیا گیا، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی طرف سے ضبط شدہ رقم وصول ہوئی، آپ نے جس سے ضبط کی اسی کے حوالے کردی اور اس کے عوض زمان پارک لاہور میں 25 کروڑ کا گھر بنایا، ہیرے کی پانچ پانچ قیراط کی انگوٹھیاں لیں، دو سو کنال زمین لی اور میاں بیوی نے فراڈ ٹرسٹ بنایا، القادر ٹرسٹ کسی ایدھی یا چھیپا کا نہیں بلکہ بلیک منی کو وائٹ کرنے کے لئے بنایا گیا تھا، رشوت اور کرپشن کو سیرت کے ساتھ مت جوڑیں، یہ اس سے بڑا جرم ہے، آپ اس کا قانونی طور پر جواب دیں۔ آپ کی رشوت، کرپشن اور ڈاکہ ثابت ہو چکا ہے، یہ پیسہ پاکستان کے عوام کی امانت تھی جو ایک ایسے شخص کے حوالے کر دیا گیا جس سے وہ جرمانے کے طور پر ضبط کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج انصاف کا بول بالا ہوا ہے، یہ پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا فیصلہ ہے، اس کیس میں اپیل کا حق حاصل ہے مگر آپ اپیل میں جاتے ہیں تو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ این سی اے نے رقم حکومت پاکستان کو کیوں دی؟ یہ ثابت کرنا ہوگا کہ بند لفافہ کابینہ کے پاس کیوں لے کر گئے؟ یہ ثابت کرنا ہوگا کہ آپ نے فراڈ ٹرسٹ نہیں بنایا، لاہور میں 25 کروڑ کا گھر نہیں بنایا، پانچ قیراط کی انگوٹھی نہیں مانگی، دو سو کنال اراضی اسلام آباد میں نہیں لی۔
انہوں نے کہا کہ مذہبب کو اپنے گھنائونے جرم اور سیاہ کرتوت چھپانے کے لئے استعمال نہ کریں، یہ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، ان کی کرپشن ثابت ہو چکی ہے، اس کیس میں قانونی لوازمات پورے کئے گئے اور سزا سنائی گئی جو قانون، میرٹ اور ثبوتوں کے مطابق ہے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کیس ختم کرنے کی کوشش کی، التواءکا شکار کیا، سیاسی بیانات دیئے۔ انہوں نے کہا کہ آج پورے ملک کے نامور وکلاءکہہ رہے ہیں کہ یہ فیصلہ قانون کے مطابق ہے، آزاد مبصرین اور تجزیہ کار بھی ایک ہی بات کر رہے ہیں کہ 190 ملین پائونڈ کا یہ کیس رشوت، میگا کرپشن اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شہزاد اکبر ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ تھے، اس یونٹ کی دستاویزات سامنے آئی ہیں جس میں 190 ملین پائونڈ کو آفیشل ریکارڈ میں ریکوری ظاہر کیا گیا ہے۔ ایسٹ ریکوری یونٹ وزیراعظم آفس میں کرپشن روکنے اور کرپشن کے پیسے کو ریکور کرنے کے لئے بنا تھا، اب شہزاد اکبر کی دستاویزات کے مطابق یہ رقم بازیاب کی گئی جو سرکاری خزانے میں جمع ہونی چاہئے تھی۔