لاہور17نومبر(زاہد انجم سے)پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ ذیابیطس و دیگر امراض سے محفوظ رہنے اور صحت کے مسائل سے بچنے کے لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ سادہ خوراک اور گھر یلو کھانوں کو ترجیح دیں اور فاسٹ فوڈ، جنک آئٹمز، کولڈ ڈرنکس اور چینی کے استعمال سے ہر ممکن پرہیز کریں۔انہوں نے کہا کہ روزانہ سیر ورزدش کو معمول بنائیں،اس سے نہ صرف صحت بہتر رہے گی بلکہ ادویات و علاج پر اٹھنے والے اخراجات کی بھی بچت ہوگی۔ اسی طرح چکنائی، گھی، تلی ہوئی اشیاء اور مرغن غذائیں جسم میں چربی اور وزن بڑھنے کی بنیادی وجہ ہیں جس سے ذیابیطس، بلڈ پریشر، امراض قلب و جگر کے امکانات بہت حد تک بڑھ جاتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال کے ذیباطیس آؤٹ ڈور میں مریضوں ان کے لواحقین اور اگہی واک کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم ایس ڈاکٹر فریاد حسین، پروفیسر شاندانہ طارق،ڈاکٹر ملیحہ حمید، ڈاکٹر شاہدہ زمان، ڈاکٹر مناہل،ڈاکٹر زاہد جمیل، ڈاکٹر محمد مقصود. ڈاکٹر عزیزفاطمہ، ڈاکٹر عدنان مسعود بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر محمد مقصود نے پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر کو ذیابیطس آؤٹ ڈور کلینک کے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ رواں برس 34ہزار کے لگ بھگ مریضوں کا طبی معائنہ کیا گیا اور حکومت پنجاب کی پالیسی کے مطابق انہیں تشخیصی ٹیسٹ، ادویات اور مفت انسولین بھی فراہم کی گئیں۔ پروفیسر الفرید ظفر نے ہسپتال انتظامیہ سے کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ باعث تشویش ہے لہذا اس سلسلے میں ہیلتھ پروفیشنلز کی ذمہ داری ہے کہ وہ مریضوں کے علاج معالجے کے ساتھ ساتھ اُن کی مکمل کونسلنگ بھی کریں تاکہ لوگوں کو ذیابیطس سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے بتایا کہ ذیابیطس اندھے پن، گردے فیل ہونے، فالج اور ہاتھ پاؤں سے محرومی کی اہم وجہ ہے لیکن پاکستانی کم عمری میں ہی اس مرض کا شکار ہورہے ہیں البتہ احتیاطی تدابیر، ادویات، ورزدش اور پرہیز سے ذیابیطس کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ اگرچہ ذیابیطس متعدی بیماری نہیں تاہم اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے اور یہ مرض موروثی طور پر بھی والدین سے اولاد میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ نامناسب غذا، موٹاپااور غیر سنجیدہ لائف اسٹائل اس مرض کی اہم وجوہات ہیں اور اگرخاندان میں کسی فرد کو ذیابیطس کا مرض لاحق ہو تو ایسے شخص میں شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس بیماریوں کی ماں ہیں جو بے شمار امراض کو جنم دیتی ہے،اس کے موذی امراض سے حاملہ خواتین بھی محفو ظ نہیں رہتیں اور پہلے سے کمزور صحت کے افراد پر شوگر کے اثرات بہت زیادہ مہلک ثابت ہوتے ہیں۔ پروفیسر الفرید ظفر نے ڈاکٹر محمد مقصود کو ہدایت کی کہ وہ ہسپتال کے احاطے میں ذیابیطس سے بچاؤ، علامات،پیچیدگیوں سے متعلق نمایاں طور پر بینرز بھی آویزاں کروائیں۔ ایم ایس ڈاکٹر فریاد حسین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شوگر کا کوئی مستقل اور مکمل علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا البتہ اس بیماری کے لگنے سے پہلے احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اس مرض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے اور مناسب پرہیز اور احتیاط کر کے ذیابیطس کے مرض پر کنٹرول کر کے انسان صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔